پاکستان کے سابق اولمپیئن سمیع اللہ کا کہنا ہے کہ پاکستانی ہاکی کو مصنوعی تنفس سے زندہ رکھا جا رہا ہے جبکہ وہ طبعی طور پر مر چکی ہے۔
خیال رہے کہ پاکستانی ہاکی ٹیم کو بیلجیئم میں ہونے والے اولمپک کوالیفائنگ راؤنڈ میں برطانیہ کے ہاتھوں کوارٹرفائنل میں شکست کا سامنا کرنا پڑا جس کے بعد وہ جمعے کو آئرلینڈ سے مقابلہ کرے گی اور جیت کی صورت میں سنیچر کو وہ پانچویں پوزیشن کا میچ کھیلے گی۔ اگر پاکستانی ٹیم پانچویں پوزیشن حاصل کرنے میں کامیاب ہوتی ہے تو اس کے اولمپکس کے لیے کوالیفائی کرنے کے امکانات پیدا ہو سکتے ہیں۔
سمیع اللہ نے بی بی سی کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ پاکستانی ہاکی ٹیم کے لیے اولمپکس تک رسائی حاصل کرنا بہت مشکل ہو گیا ہے۔ ’آئرلینڈ کے خلاف اس کا میچ کسی طور آسان نہیں ہے کیونکہ آئرلینڈ کی ٹیم برطانیہ سے گروپ میچ برابر کھیل چکی ہے۔ اگر پاکستانی ٹیم آئرلینڈ کو ہرانے میں کامیاب ہو جاتی ہے تو پھر اسے پانچویں پوزیشن کے میچ میں ملائشیا یا فرانس کا سامنا کرنا ہو گا۔‘
انھوں نے کہا کہ افسوس کی بات یہ ہے کہ پاکستانی ٹیم واضح طور پر جیت کے ساتھ اولمپکس میں کوالیفائی کے بجائے دوسروں کی جیت اور شکست پر نظریں جمائے ہوئے ہے۔ سمیع اللہ نے کہا کہ اگر کچھ ٹیمیں براعظمی ٹورنامنٹ جیت کر کوالیفائنگ راؤنڈ کی جگہ خالی کرتی ہیں تو شاید پاکستانی ٹیم کواولمپکس میں شرکت کا موقع مل جائے لیکن ٹیم کی جو حالت ہے اس سے لگتا ہے کہ اولمپکس میں یہ شرکت محض رسمی ہو گی۔
سابق اولمپیئن نے کہا کہ اس ٹورنامنٹ میں پاکستانی ٹیم نے غیر متاثر کن کھیل پیش کیا ہے جس کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ فرانس جیسی ٹیم نے بھی اس کے خلاف دو مرتبہ برتری حاصل کی۔ اگر اس ٹورنامنٹ میں محمد عمران نے گول نہ کیے ہوتے تو پاکستانی ٹیم کی کارکردگی مزید خراب ہوتی۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان ہاکی فیڈریشن کے صدر اختر رسول اور سیکریٹری رانا مجاہد کی بیلجیئم میں موجودگی اور ہیڈ کوچ کے ساتھ گراؤنڈ میں کھڑے ہو کر ان سے بات کرنا یہ ظاہر کرتا ہے کہ اس وقت کتنی حواس باختگی ہے حالانکہ اس ٹیم میں جتنی اہلیت ہے وہ اس سے زیادہ کسی صورت میں پرفارمنس نہیں دے سکتی۔


Post A Comment:
0 comments so far,add yours