شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ نے ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں تنظیم کے جنگجو چھ مجسموں کو تباہ کر رہے ہیں اور یہ مجسمے مبینہ طور پر شام میں پیلمائرا کے کھنڈرات کے ہیں۔

ویڈیو میں دیکھا گیا ہے کہ چھ مجسموں کو بڑی ہتھوڑیوں سے تباہ کیا جا رہا ہے اور وہاں پر ایک ہجوم بھی اکٹھا ہے۔ اپنے آپ کو دولت اسلامیہ کہلانے والی تنظیم کا مزید دعویٰ ہے کہ ان مجسموں کو ایک سمگلر سے حاصل کیا گیا ہے اور اس سمگلر کو بطور سزا کوڑے مارے جانے کی تصاویر بھی شائع کی گئی ہیں۔

دوسری جانب اقوام متحدہ کی ثقافتی ایجنسی یونیسکو کا کہنا ہے کہ شام اور عراق سے ’دولتِ اسلامیہ‘ کے ہاتھوں چوری ہونے والے نوادرات برطانیہ میں بیچے گئے ہیں۔

شام میں محکمہ آثارِ قدیمہ کے ڈائریکٹر مامون عبدالکریم نے جمعرات کو کہا کہ ’دولتِ اسلامیہ‘ نے پیلمائرا کے کھنڈرات سے دو ہزار سال پرانے شیر کے ایک مجسمے کو تباہ کر دیا ہے۔ مامون عبدالکریم کا کہنا ہے کہ تین میٹر اونچے اس مجسمے کو تباہ کرنا ’دولتِ اسلامیہ‘ کی جانب سے پیلمائرا کی ثقافت کے خلاف کیے گئے جرائم میں سب سے سنگین ہے۔ اس سے قبل مامون عبدالکریم خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتا چکے ہیں کہ انھیں بھی اس بات میں سچائی نظر آتی ہے کہ ’دولت اسلامیہ‘ نے کھنڈرات کے گرد بارودی سرنگیں بچھائی ہیں۔

ان کے بقول پیلمائرا شہر ’دولت اسلامیہ کے ہاتھوں اغوا ہو چکا ہے اور یہاں صورتحال خطرناک ہو چکی ہے۔‘ مئی میں شہر پر قبضہ کرنے کے بعد سے دولت اسلامیہ کے جنگجوؤں نے یہاں کے فوجی ہوائی اڈے اور قریب میں واقع ایک بدنام زمانہ جیل پر بھی قبضہ کر لیا ہے۔

ادھر یونیسکو کی ڈائریکٹر ارینا بوکوا نے بی بی سی کو بتایا کہ نوادرات کی چوری ایک بڑے پیمانے پر ہو رہی ہے اور ’دولتِ اسلامیہ‘ ان نوادرات کی فروخت سے ملنے والی رقم کو شدت پسندی کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ تاہم انھوں نے اپنے اس دعوے کے کوئی شواہد نہیں دیے کہ برطانوی افراد ان نوادرات کو خرید رہے ہیں۔

بی بی سی کے فرینک گارڈنر کا کہنا ہے کہ نوادرات کے ایک ماہر نے اس تاثر کو رد کیا ہے۔ ارینا بوکوا نے نوادرات کی سمگلنگ سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔

واضح رہے کہ ’دولت اسلامیہ‘ کے جنگجوؤں نے عراق کے بہت سے تاریخی مقامات کو تباہ کر دیا ہے جن میں نمرود کا قدیمی شہر بھی شامل ہے جسے عراق کے آثار قدیمہ کے بڑے خزانوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ دوسری جانب برطانیہ نے کہا تھا کہ وہ جنگوں میں ثقافتی ورثے کو بچانے کے ایک اہم بین الاقوامی معاہدے کی بالآخر توثیق کرنے جا رہا ہے۔

برطانیہ کے وزیرِ ثقافت جان وہیٹنگڈیل کا کہنا تھا کہ ’دولت اسلامیہ‘ کے ہاتھوں شام اور عراق میں ثقافتی ورثوں کی تباہی کے پیش نظر اب اس کی توثیق ضروری ہو گئی ہے۔ خیال رہے کہ برطانیہ دنیا کے اہم ممالک میں واحد ملک ہے جس نے ہیگ کنوینشن کی توثیق نہیں کی تھی۔
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours