افغان صدر اشرف غنی بھارتی لابی اور سیاسی مخالف سابق صدر حامد کرزئی کے دبائو میں آ گئے۔ پاکستان کے ساتھ دوستی اور تعاون کا راستہ چھوڑ کر کھلی مخالفت کی راہ اپنا لی۔ افغان صدارتی محل سے جاری پریس ریلیز میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ پاکستان اپنی سرزمین پر موجود دہشتگردوں کے ٹھکانوں کے خلاف کارروائی نہیں کر رہا۔ اسی پریس ریلیز میں پاکستان کے مشیر خارجہ کے بیان کا بھی ذکر ہے جس میں انہوں نے کہا کہ حقانی نیٹ ورک سمیت تمام دہشت گرد گروپوں کا خاتمہ کر دیا گیا ہے۔ افغان صدر نے الزام لگایا کہ پاکستان دس سال سے دعویٰ کر رہا ہے لیکن عملی طور پر کچھ نہیں کرتا۔ افغان صدر نے الزامات عائد کرنے سے پہلے یہ نہیں سوچا کہ وہ اور ان کے سکیورٹی ادارے خود دہشتگردی کے خلاف جنگ میں کس قدر سنجیدہ اور کامیاب ہیں۔ پاکستان ایک عرصہ سے افغانستان کو ملا فضل اللہ سمیت کئی دہشتگردوں کے خلاف کارروائی کا کہہ رہا ہے لیکن افغان حکومت اس میں ناکام رہی ہے، اور افغان انٹیلی جنس میں بھارت کے حامی عناصر پاکستان مخالف دہشت گردوں کی سرپرستی کر رہے ہیں۔
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)


Post A Comment:
0 comments so far,add yours