سب سے بڑی جمہوریت اور سیکولرزم کے دعویدار بھارت میں آج بھی ہندو فرقہ پرست طاقت ور ہیں۔ اور اس بار ہندو فرقہ پرستوں کا تازہ نشانہ کوئی عام آدمی نہیں بلکہ بھارت کے نائب صدر حامد انصاری بنے ہیں۔ نام نہاد بھارتی جمہوریت میں ایک مسلمان کو ملک کا نائب صدر تو بنا دیا گیا ہے لیکن نائب صدر کو یہ اختیار نہیں کہ وہ پسے ہوئے مسلمانوں کے حقوق کے لئے آواز اٹھائے۔ بھارت کے نائب صدر حامد انصاری میں مسلمانوں کی تنظیموں کے اتحاد آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کی گولڈن جوبلی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مسلمانوں کے خلاف امتیازات کو دور کرنے کی بات کی تھی۔ حامد انصاری نے نے وزیر اعظم نریندر مودی کے پیغام سب کا ساتھ سب کا وکاس یعنی ترقی کی تعریف کرتے ہوئے اس کے نفاذ کے لیے مسلمانوں سے برتا جانے والا امتیازی سلوک ختم کرنے کی بات کی، اور کہا کہ ملک میں مسلمانوں کا بڑا طبقہ ابھی بھی محرومی کا شکار ہے۔ اس پر ہندو فرقہ پرستوں نے آسمان سر پر اٹھا لیا ہے۔ وشوا ہندو پریشد نے حامد انصاری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس بیان پر معافی مانگیں یا استعفیٰ دے دیں۔ بی جے پی کے جنرل سیکریٹری کیلاش وجے ورگیا نے نائب صدر حامد انصاری کے بیان کو آئینی عہدے کی خلاف ورزی قرار دیااور کہا کہ نائب صدر کا عہدہ آئینی ہے اور کسی خاص برادری کے بجائے پورے ملک کے لیے ہے۔ اس کے علاوہ سماجی رابطوں کی سائٹ ٹوئٹر پر حامد انصاری ٹرینڈ کرتا رہا اور زیادہ تر لوگ حامد انصاری کو تنقید کا نشانہ بناتے نظر آئے۔
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours