عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے کہا ہے کہ یونان کو موجودہ متنازع بیل آؤٹ پیکیج کے دوران بھی اپنے مالی معاملات کو درست رکھنے کے لیے اضافی 50 ارب یورو کی ضرورت ہو گی۔عالمی مالیاتی فنڈ نے اس کے ساتھ یونان کی شرح نمو کو 2.5 فیصد سے کم کر کے صفر کر دیا ہے۔

عالمی مالیاتی فنڈ کے مطابق یونان کو موجودہ بیل آؤٹ پیکیج کے دوران بھی اپنی مالی حالت کو بہتر رکھنے کے لیے اضافی 50 ارب یورو درکار ہوں گے۔اس کے علاوہ مالیاتی ادارے نے اپنی اس رائے کو بھی دہرایا ہے کہ یونان کو قرض میں سہولت دینے کے لیے کم سود پر رقم اور قرض کی رقم کی واپسی میں توسیع کی سہولت کی ضرورت ہے۔

آئی ایم ایف کی جانب سے یہ بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب اتوار کو یونان میں عالمی قرض خواہوں کی شرائط پر ریفرینڈم منعقد ہو رہا ہے اور یونانی وزیراعظم متعدد بار عوام سے اپیل کر چکے ہیں کہ اس ریفرینڈم میں شرائط کو رد کیا جائے۔جمعرات کو یوروزون کے وزرائے خزانہ کے گروہ کے سربراہ نے کہا ہے کہ یونان میں بیل آؤٹ کی شرائط پر ریفرنڈم میں ’نہ‘ کا ووٹ یونان کی معیشت کے بحران کے حل کے لیے کوئی آسان راستہ نہیں نکال پائے گا۔

یروم ڈسلبلوم کا بیان یونان کے وزیرِ اعظم کے اس بیان کے بعد سامنے آیا ہے جس میں انھوں نے کہا تھا کہ نہ کا ووٹ بہتر معاہدے کی طرف لے جائے گا۔ ڈسلبلوم نے اصرار کیا کہ ایسا کہنا ہی غلط ہے۔ یہ دوسرا دن ہے جب یونان کے بینکوں کے باہر پینشن لینے والوں کی لمبی قطاریں لگی ہوئی ہیں۔

ڈسلبلوم نے جو کہ ڈنمارک کے وزیرِ خزانہ ہیں، ڈنمارک کی پارلیمانی کمیٹی کو بتایا کہ اتوار کو ہونے والے ریفرنڈم میں اگر یونانی ووٹروں نے بیل آؤٹ پیکج کی شرائط کو رد کیا تو دونوں فریقوں کے درمیان بنیادی اختلافات ختم کرنا بہت مشکل ہو جائے گا۔ ’اس سے یونان اور یورپ، دونوں ہی بہت مشکل میں پڑ جائیں گے۔‘ انھوں نے کہا کہ یونانی حکومت ہر چیز کو یہ کہہ کر رد کر رہی ہے کہ اگر آپ نے ’نہ‘ کا ووٹ ڈالا تو آپ کو بہتر اور کم سخت یا زیادہ دوستانہ پیکج ملے گا۔ اس طرح کی تجویز صاف طور پر غلط ہے۔

اس ہفتے یورپی سینٹرل بینک کی ہنگامی فنڈنگ بند ہونے کے بعد زیادہ تر یونانی بینک بند رہے لیکن بینکوں کی کچھ شاخیں کھلی رہیں تاکہ پینشنرز 120 یورو تک نکال سکیں۔ کیش مشینوں سے ایک دن میں صرف لوگ 60 یورو تک ہی نکال سکتے ہیں۔

مقامی میڈیا کے مطابق معیشت پر دباؤ بڑھ رہا ہے اور کئی کاروباری اداروں نے پیداواری سرگرمیاں بند کی ہوئی ہیں کیونکہ وہ سپلائیرز کو پیسے نہیں دے سکتے اور کئی دکانیں بھی وہاں کام کرنے والوں کو بغیر تنخواہ کے چھٹی پر بھیج رہی ہیں۔

اب جبکہ یورپی رہنماؤں نے ریفرنڈم سے پہلے کسی بھی معاہدے کو خارج الامکان قرار دیا ہے دونوں فریق امید کر رہے ہیں کہ اس لامتناہی بحث کا اختتام بیلٹ بکس کے ذریعے ہی ہو جائے۔

یونان کی بائیں بازو کے سیریزیا حکومت جو کہ کفایت شعاری کے خلاف پلیٹ فارم پر منتخب ہوئی تھی کئی مہینوں سے قرضہ دینے والوں کے ساتھ تیسرے بیل آؤٹ کی شرائط پر الجھی ہوئی ہے۔ گذشتہ اختتامِ ہفتہ اس نے ان شرائط پر ووٹنگ کروانے کا یک طرفہ فیصلہ کیا تھا۔

سنیچر کو مذاکرات معطل ہونے کے بعد یونانی وزیراعظم نے انہی شرائط پر ملک میں آئندہ اتوار کو ریفرینڈم کرانے کا اعلان کر دیا تھا اور وزیر خزانہ نے گذشتہ روز منگل کو ایک عوامی ریلی میں لوگوں سے اپیل کی تھی کہ وہ اِن شرائط کو مسترد کر دیں۔

منگل کو مشترکہ سکے یورو کے وزرائے خزانہ نے یونان کے لیے امدادی پیکیج کی مدت بڑھانے سے انکار کر دیا تھا جس کے بعد یونان آئی ایم ایف کو ایک 1.6 ارب یورو کا قرض واپس نہیں کر پایا تھا۔

یونان میں ووٹ سے پہلے ہی اس پر تقسیم کافی بڑھ چکی ہے۔ euro2day.gr کے مطابق ایک سروے میں 47 فیصد لوگوں کا جھکاؤ ’ہاں‘ ووٹ کی طرف تھا جبکہ ’نہ‘ کیمپ کو 43 فیصد ووٹ ملے تھے۔ یونان کے وزیرِ خزانہ نے کہا ہے کہ اگر ’ہاں‘ ووٹ پڑا تو وہ استعفیٰ دے دیں گے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ وہ کسی بھی ایسے معاہدے پر دستخط نہیں کریں گے جس میں یونان کی قرض کی نئے سرے سے ساخت یا تعمیر نو شامل نہیں ہو گی۔ انھوں نے بلوم برگ کو انٹرویو دیتے کہا کہ ’میں ترجیح دوں گا کہ اپنا ہاتھ کاٹ لوں۔‘



بدھ کو یونانی وزیراعظم ایلکسس تسیپراس نے معمولی تبدیلیوں کے ساتھ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سمیت ملک کے قرض خواہوں کی شرائط قبول کرنے پر آمادگی ظاہر کر دی تھی تاہم انھوں نے تقریر میں عوام سے اپیل کی تھی کہ ریفرینڈم میں عالمی قرض خواہوں کی شرائط رد کر دیں۔ یونان کی جانب سے 30 جون کو آئی ایم ایف کی قسط ادا کرنے کی مہلت ختم ہونے سے کچھ لمحات پہلے یورو زون سے نئے بیل آؤٹ پیکیج کی درخواست کی گئی تھی۔ یونان یورپ کا وہ پہلا ملک ہے جو آئی ایم ایف کو قرض کی ادائیگی سے قاصر رہا ہے۔
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours