جنوری 2014


ابتدائی زندگی

صدر محمد ایوب خان 14 مئی 1907 کو ہری پور ہزارہ کے قریب ایک گاؤں ریحانہ میں ایک ہندکو پشتو گھرانے میں پیدا ہوئے۔ آپ اپنے والد میر داد خان کی دوسری بیوی کے پہلے بیٹے تھے۔ ابتدائی تعلیم کے لیے آپ کا نام سرائے صالح کے ایک سکول میں داخل کروایا گیا اور اس کے علاوہ ایک قریبی گاؤں کاہل پائیں میں بھی حاصل کی جو کہ ان کے گھر سے 5میل کے فاصلے پر تھا۔ آپ خچر کے ذریعے سکول جایا کرتے تھے۔ آپ نے 1922 میں علیگڑھیونیورسٹی میں داخلہ لیا لیکن تعلیم مکمل نہ کی کیونکہ اس دوران آپ نے رائل اکیڈمی آف سینڈہسٹز کو قبول کر لیا تھا۔
frameفیلیڈ مارشل محمد ایوب خان

ابتدائی فوجی دور

آپ نے اس تربیت گاہ میں بہت اچھا وقت گزارا اور آپ کو 14 پنجاب رجمنٹ شیر دل میں تعینات کیا گیا جو کہ اب 5 پنجاب رجمنٹ ہے۔ جنگ عظیم دوم میں آپ نے بطور کپتان حصہ لیا اور پھر بعد میں برما کے محاذ پر بطور میجر تعینات رہے۔ قیام پاکستان کے بعد آپ نے پاکستان آرمی جوائن کرلی جبکہ اس وقت آپ آرمی میں دسویں نمبر پر تھے۔ جلد ہی آپ کو برگیڈئر بنا دیا گیا اور پھر 1948 میں مشرقی پاکستان میں پاکستانی فوج کا سربراہ بنا دیا گیا۔ 1949 میں مشرقی پاکستان سے واپسی پر آپ کو ڈپٹی کمانڈر ان چیف بنا دیا گیا۔ آپ محمد علی بوگرہ کے دور میں بطور وزیر دفاع خدمات انجام دیتے رہے۔(1954)۔ جب اسکند مرزا نے 7 اکتوبر 1958 میں مارشل لاء لگایا تو آپ کو چیف مارشل لاء ایڈمنسٹیٹر بنا دیا گیا۔ یہ پاکستانی تاریخ میں پہلی دفع تھا کہ کسی فوجی کو براہ راست سیاست میں لایا گیا۔

صدرِ پاکستان 1958-1969

صدر اسکندر مرزا سے اختلافات کی بنا پر مرزا صاحب سے ایوب خان کے اختلافات بڑھتے گیے اور بلا آخر ایوب خان نے پاکستان کی صدارت سنھبال لی اور اسکندر مرزا کو معزول کر دیا۔ قوم نے صدر ایوب خان کو خوش آمد ید کہا کیونکہ پاکستانی عوام اس دور میں غیر مستحکم جمہوریت اور بے وفا سیاستدانوں سے بیزار ہو چکی تھی۔جلد ہی ایوب خان نے ہلال پاکستان اور فیلڈ مارشل کے خطابات حاصل کر لیے۔ ایوب خان نے 1961 میں آئین بنوایا جو کہ صدارتی طرز کا تھا اور پہلی دفعہ تحریری حالت میں انجام پایا۔ اس آئین کے نتیجے میں 1962 میں عام انتخابات ہوئے، جب مارشل لاء اٹھا لیا گیا۔ لیکن دیکھا جائے تو یہ جزوی طور پر تھا۔ ان انتخابات میں صدر ایوب خان کے مدِ مقابل سب سے اہم حریف مادرِ ملت فاطمہ جناح تھیں جو کہ قائد اعظم کی بے پناہ مقبولیت کے باوجود ہار گئیں۔ یہی وجہ ان انتخابات کو مشکوک بناتی ہے۔
17 ستمبر1965 کو شائع ہونے والے ٹائمز میگزین کا سرورق جس میں بھارتی وزیر اعظم لال بہادر شاستری اور صدر ایوب کو دیکھایا گیا ہے
اگرچہ صدر ایوب کے دور میں پاکستان نے دن دگنی رات چونگنی ترقی کی لیکن عوام مسلسل دس سالہ آمر حکومت سے بیزار آگئی، اس پر ذوالفقار علی بھٹو نے وقت سے فائدہ اٹھایا اور دیکھتے ہی دیکھتے پورا ملک ہنگاموں کی لپیٹ میں آگیا اور صدر ایوب کو مجبوراً عوام کے سامنے ہتھیار ڈالنے پڑے اور انہوں نے صدارت سے استعفٰی دے دیا اور اپنا اقدار یحییٰ خان کے حوالے کر دیا۔ 2007 میں چھپنے والی ایوب خان کی ڈائری کے مطابق امریکہ براہ راست صورتحال کو خراب کرنے میں ملوث تھا۔ دولتانہ اور چوھدری محمد علی ملک میں افراتفری پھیلانے کی سرتوڑ کوشش کر رہے تھے۔ امریکہ ایک زوال پذیر پاکستان چاہتا تھا تاکہ خطے میں بھارت ایک طاقتور ملک بنے جسے چین کے خلاف استعمال کیا جا سکے۔ [1]

یاداشت

اپنی یاداشت میں ایوب خان نے سانحہ مشرقی پاکستان کے حوالے سے بتایا ہے کہ ذوالفقار علی بھٹو اور یحییٰ خان ملک توڑنے پر اتفاق کر چکے تھے۔  
اسکندر مرزا

اسکندر مرزا میر جعفر کے پڑپوتے تھے۔ ان کے پر دادا میر جعفر نے نواب سراج الدولہ سے غداری کر کے انگزیزوں کی جیت کا راستہ ہموار کیا تھا۔ پاکستانی فوجی افسر اور سیاست دان تھے۔ الفنسٹن کالج بمبئی میں تعلیم پائی ۔ کالج کی تعلیمی زندگی میں ہی رائل ملٹری کالج سینڈہرسٹ میں داخلہ مل گیا ۔ وہاں سے کامیاب ہو کر 1919ء میں واپس ہندوستان آئے۔ 1921ء میں کوہاٹ کے مقام پر دوسری سکاٹش رائفل رجمنٹ میں شریک ہوئے اور خداداد خیل میں لڑائی میں حصہ لیا۔ 1924ء میں وزیرستان کی لڑائی میں شریک ہوئے۔ 1922 سے 1924ء تک پونا ہارس رجمنٹ میں رہے جس کا صدر مقام جھانسی تھا۔ 1926ء میں انڈین پولیٹکل سروس کے لیے منتخب ہوئے اور ایبٹ آباد ، بنوں ، نوشہرہ اور ٹانک میں بطور اسسٹنٹ کمشنر کام کیا۔ 1931ء سے 1936ء تک ہزارہ اور مردان میں ڈپٹی کمشنر رہے۔ 1938ء میں خیبر میں پولیٹکل ایجنٹ مامور ہوئے۔ انتظامی قابلیت اور قبائلی امور میں تجربے کے باعٹ 1940ء میں پشاور کے ڈپٹی کمشنر مقرر ہوئے۔ یہاں 1945ء تک رہے۔ پھر ان کا تبادلہ اڑیسہ کر دیا گیا۔ 1942ء میں حکومت ہند کی وزارت دفاع میں جائنٹ سیکرٹری مقرر ہوئے۔

قیام پاکستان کے بعد حکومت پاکستان کی وزارت دفاع کے پہلے سیکرٹری نامزد ہوئے مئی 1954 میں مشرقی پاکستان کے گورنر بنائے گئے ۔ پھر وزیر داخلہ بنے۔ ریاستوں اور قبائلی علاقوں کے محکمے بھی ان کے سپرد کیے گئے۔ ملک غلام محمد نے اپنی صحت کی خرابی کی بنا پر انھیں 6 اگست 1955 کو قائم مقام گورنر بن گئے۔ 5 مارچ 1956ء کو اسلامی جمہوریہ پاکستان کے پہلے صدر منتخب ہوئے۔ اور مارچ 1956ء کو اسلامی جمہوریہ پاکستان کے 1958ء کو سیاسی بحران کے سبب ملک میں مارشل لاء نافذ کیا۔ 27 اکتوبر کو مارشل لا کے چیف ایڈمنسٹریڑ فیلڈ مارشل ایوب خان نے انھیں برطرف کر دیا ۔ اور وہ ملک چھوڑ کر اپنی بیگم کے ہمراہ لندن چلے گئے۔ وہیں وفات پائی اور وصیت کے مطابق ایران میں دفن ہوئے۔

اسکندر مرزا افسر شاہی اور فوج کی پروردہ شخصیت تھے اس لیے ملک کو جمہوریت سے آمریت کی طرف دھکیلے میں اہم کردار ادا کیا۔ لیکن ان کے اقتدار کوبھی آگ لگی گھر کے چراغ سے اپنے یار غار فیلڈ مارشل ایوب خان کے ہاتھوں ملک سے جلا وطن کر دیئے گئے۔