جولائی 2016
لاہور: مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما ومتروکہ وقف املاک بورڈ پاکستان کے چیئرمین صدیق الفاروق نے کہا ہے کہ پاناما لیکس پرکمیشن بنانے میں عمران خان سنجیدہ نہیں ہیں، پی ٹی آئی کوہر الیکشن میں شکست ہورہی ہے وہ صرف وزیراعظم نوازشریف کو ٹارگٹ کرنا چاہتے ہیں اور7 اگست کو ان کی احتجاج کی کال بھی دھرنے کی طرح ناکام ہوگی۔

 خصوصی گفتگو کرتے ہوئے صدیق الفاروق نے کہا کہ میرے خیال میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف مدت ملازمت میں توسیع لینے میں دلچسپی نہیں رکھتے جبکہ حکومت ان کی خدمات کے پیش نظر چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی یا اور کوئی اہم عہدہ دے سکتی ہے۔ انھوں نے کہاکہ پاناما لیکس پر وزیراعظم نوازشریف خود پارلیمنٹ کے سامنے پیش ہوئے لیکن اس وقت اپوزیشن بائیکاٹ کرکے چلی گئی، اب بھی عمرا ن خان نہیں چاہتے کہ ٹی او آرز کے لیے کمیشن بنے اور انکوائری ہو کیونکہ وہ خودآف شور کمپنی بناچکے ہیں اوران کے خاص بندے بھی اس کی زد میں آتے ہیں، وہ صرف وزیراعظم نواز شریف کوبلیک میل کرناچاہتے ہیں لیکن ان کو پتہ نہیں کہ ملک کے عوام نواز شریف کے ساتھ ہیں، عوام نے عمران خان کو مسترد کردیا ہے، پہلے انھوں نے دھرنے دے کر ملک کو نقصان پہنچایا اب پھراحتجاج کی کال دے رہے ہیں۔

چیرمین متروکہ املاک بورڈ کا کہنا تھا کہ شیخ رشید کی تمام پیشگوئیاں غلط ثابت ہوئی ہیں ان کی کوئی عزت نفس نہیں ہے، انھوں نے کہا کہ کشمیر کے الیکشن میں دھاندلی نہیں ہوئی، پیپلزپارٹی اپنی کرپشن چھپانے کے لیے دھاندلی کے الزامات لگا رہی ہے، حکومت کے خاتمے کی تمام افواہیں جھوٹی ہیں، نوازشریف اورشہباز شریف میں کوئی اختلاف نہیں۔

اسلام آباد: پاک فضائیہ کی پہلی خاتون پائلٹ شہید مریم مختار پر بننے والی مختصر فلم کی پہلی تصویر منظر عام پر آگئی۔

فلم پاک فضائیہ کی پہلی خاتون پائلٹ مریم مختار کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے بنائی جارہی ہے جو 2015میں تربیتی پرواز کے دوران طیارہ گرنے کے باعث شہید ہو گئیں تھی۔

فلم نامور ہدایت کار سرمد کھوسٹ کی ہدایت کاری میں بنے گی جب کہ ڈرامے کی مصنف عمیرہ احمد ہیں۔ فلم میں مرکزی کرداراداکارہ صنم بلوچ ادا کر رہی ہیں۔

جودھ پور: بھارتی ریاست راجستھان کی ہائی کورٹ نے سلمان خان کو چنکارہ ہرن کیس میں بری کردیا. 

بھارتی میڈیا کے مطابق سلمان خان 1998 میں ہندوؤں کے لئے مقدس مانے جانے والے کالے ہرن اور چنکارا ہرن کے غیر قانونی شکار پر مرکزی ملزم قرار دیئے گئے تھے، دونوں مقدمات میں ریاست کی ایک ماتحت عدالت نے انہیں ایک اور 5 برس قید کی سزا سنائی تھی۔ سلمان خان نے اس فیصلے کے خلاف ریاست کی ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔

ریاست کی اعلٰی عدالت نے کئی برسوں تک کیس کی سماعت کے بعد مئی کے آخر میں فیصلہ محفوظ کرلیا تھا جسے آج سنایا گیا ہے۔ فیصلے میں عدالت نے سلمان خان کو تمام الزامات سے بری کردیا ہے۔

واضح رہے کہ 1998 میں سلمان خان کو راجستھان میں اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب وہ اپنی بلاک بسٹر فلم ’’ہم ساتھ ساتھ ہیں‘‘ کی شوتنگ میں مصروف تھے۔ سلمان خان کو ممبئی میں شراب کے نشے میں دھت ہوکر گاڑی چلانے اور ایک شکص کو کچلنے کے الزام میں بھی سزا یافتہ ہیں تاہم ممبئی کی ہائی کورٹ نے انہیں بری کردیا تھا لیکن اب رہاست کی حکومت نے ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کررکھا ہے۔

پیٹ پر چربی بڑھنا یا توند نکل آنا ایک ایسا مسئلہ ہے جو زندگی کو خطرے میں بھی ڈال سکتا ہے۔

یہ کوئی ایسی چیز نہیں ہے جو صرف دیکھنے میں ہی خراب معلوم ہوتی ہو بلکہ یہ آپ کی صحت کے لیے بھی خطرے کا ایک اشارہ ہے۔

پسلیوں کے آس پاس کی جلد ایک انچ سے زیادہ كھچنے لگے تو ہم اسے بیلی فیٹ یا پیٹ کی چربی کہتے ہیں جو جلد کے نیچے ہی ہوتی ہے۔

یہ ہمارے اندرونی اعضا، جگر اور آنتوں کے آس پاس بھی جمع ہو جاتی ہے۔

پیٹ کے اہم اندرونی اعضا کے آس پاس جمع ہونے والی چربی صحت پر اثر انداز ہوتی ہے۔

جلد کی چربی کے مقابلے میں آنت پر چربی زیادہ تیزی سے بنتی ہے اور اسی رفتار سے کم بھی ہوتی ہے۔ جب وزن بڑھتا ہے تو یہاں سب سے پہلے چربی جمع ہوتی ہے اور وزن کم ہونے کے ساتھ اسی میں سب سے پہلے کمی بھی آتی ہے۔

لیکن صحت کے لیے یہ سب سے زیادہ خطرناک تصور کی جاتی ہے تاہم اچھی خبر یہ ہے کہ اس کو کم کرنا بھی بہت مشکل نہیں ہے۔

صحت سے متعلق ویب سائٹس اور ٹی وی اشتہارات میں چربی کم کرنے کے بہت آسان حل بتائے جاتے ہیں لیکن سوال یہ ہے کہ یہ کتنے درست ہیں؟

اس کا جواب تلاش کرنے کے لیے ’ٹرسٹ می آئی ایم اے ڈاکٹر‘ کی ایک ٹیم نے کچھ تجربات کیے ہیں۔

ٹیم نے 35 ایسے رضاکاروں کے چار گروپ بنائے، جن کو اتنا موٹاپا تھا اور انہیں ٹائپ 3 ذیابیطس اور دل کی بیماریوں کا خطرہ تھا۔

آکسفورڈ یونیورسٹی کے میٹروبولك میڈیسنز کے پروفیسر فریڈرک كارپے اور باتھ یونیورسٹی کے پروفیسر ڈیلن کے تھامپسن نے دو دو گروپوں پر دو مختلف تجربات کیے۔

تھامپسن نے دو طرح کی ورزش کرنے طریقے اپنائے جبکہ پروفیسر كارپے نے دو گروپوں کو دو مختلف طرح کی خوراک لینے کا مشورہ دیا۔

تھامسن نے پہلے گروپ کے لوگوں کو معمول کی خوراک لینے کو کہا اور انھیں روزانہ سرگرمی درج کرنے کے لیے مانیٹر دیے گئے۔ انہیں زیادہ چلنے اور صحت مند سرگرمیاں بڑھانے کے لیے کچھ تجاویز بھی دی گئیں۔

جبکہ دوسرے گروپ کو صحت سے متعلق ویب سائٹس کے طریقے آزمانے کو کہا گیا۔

پروفیسر كارپے کی نگرانی میں تیسرے گروپ کو چربی کم کرنے کا ایک اور مقبول نسخہ، ایک دن میں تین گلاس دودھ پینے کو کہا گیا۔ ایسی تحقیقات سامنے آتی رہی ہیں کہ دودھ سے بنی چیزیں چربی کم کرتی ہیں۔

جبکہ چوتھے گروپ کی خوراک پر زیادہ توجہ دی گئی۔ ان سے صرف اتنا کہا گیا کہ وہ کھانے کی مقدار کا خیال رکھیں۔ انھیں کھانے کے درمیان میں نمکین نہ کھانے کو کہا گیا۔ انہیں بھوک کے مارے اٹھنے والے درد سے نمٹنے کے طریقے بھی بتائے گئے۔

چھ ہفتے کے بعد تمام شرکا کی صحت کی دوبارہ جانچ کی گئی۔

پہلے گروپ میں پایا گیا کہ چربی تو کم نہیں ہوئی لیکن صحت میں کافی بہتری آئی ہے۔ دوسرے گروپ میں چربی تو کم ہوئی اور کمر بھی 2 سینٹی میٹر کم ہوئی لیکن صحت اور وزن میں کوئی خاص بہتری نہیں دیکھی گئی۔

دودھ پینے والے تیسرے گروپ کی صحت میں کوئی تبدیلی نہیں آئی حالانکہ انہیں 400 کیلوری اضافی لینے کو کہا گیا تھا لیکن پھر بھی ان کا وزن نہیں بڑھا۔

سب سے زیادہ بہتری کنٹرول خوراک لینے والے چوتھے گروپ میں دیکھی گئی۔ اس میں اوسطا فی شخص کا 3.7 کلو وزن کم ہوا اور کمر اوسطا 5 سینٹی میٹر کم ہوئی۔ جسم کی چربی میں 5 فیصد کی کمی آئی جبکہ اندرونی اعضا کی چربی میں 14 فیصد کی کمی آئی۔

تو آخر میں نتیجہ یہ ہے کہ اگر آپ اپنے پیٹ کی چربی کم کرنا چاہتے ہیں تو صدیوں پرانے اسی مشورے کو ماننا ہوگا یعنی خوراک اور ورزش کی مکمل تناسب۔ باقی چیزوں کو وہیں چھوڑ دیں جہاں وہ ہیں۔

انڈیا کی شمالی ریاست ہماچل پردیش میں سیاحت کے لیے آنے والی ایک اسرائیلی خاتون کو مبینہ طور پر چلتی گاڑی میں ریپ کرنے کا واقعہ پیش آیا ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ اتوار کو پیش آیا جب 25 سالہ سیاح منالی سے ایک قریبی قصبے کیلونگ جانا چاہتی تھیں اور غلطی سے مذکورہ کار کو ٹیکسی سمجھ کر اس میں سوار ہوگئیں۔

مقامی پولیس اہلکاروں کے مطابق کار میں چھ افراد سوار تھے جن میں سے دو نے اس خاتون سے جنسی زیادتی کی۔

پولیس سپرٹنڈنٹ پدم چند نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ اس واقعے کے بارے میں اسرائیلی سفارتخانے کو مطلع کر دیا گیا ہے اور ریپ میں ملوث افراد کی تلاش شروع کر دی گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم سی سی ٹی وی فوٹیج کا جائزہ لے رہے ہیں اور ملزمان کی گرفتاری کے لیے پرامید ہیں۔‘

بھارت میں غیر ملکی خواتین سیاحوں سے جنسی زیادتی کے واقعات ماضی میں بھی پیش آتے رہے ہیں۔

منالی انڈیا کا مشہور تفریحی مقام ہے جو مقامی سیاحوں اور غیرملکیوں دونوں میں بہت مقبول ہے تاہم یہاں سیاحوں کی سکیورٹی پر بھی ماضی میں سوال اٹھائے جاتے رہے ہیں۔

سنہ 2013 میں یہاں ایک امریکی خاتون سیاح کے ریپ کا واقعہ بھی پیش آیا تھا۔ اس معاملے میں ایک مقامی عدالت نے نیپال کے تین باشندوں کو 20-20 سال قید کی سزا سنائی تھی۔

انڈیا میں سنہ 2012 میں دارالحکومت دہلی میں ایک طالبہ کے چلتی بس میں ریپ کے بعد ملک بھر میں ریپ کے قوانین سخت کرنے کے بارے میں آواز اُٹھائی گئی تاہم اس کے باوجود ملک بھر میں خواتین اور بچوں کے خلاف جنسی حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔

دبئی: پیپلزپارٹی نے وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کو ہٹانے کا فیصلہ کرتے ہوئے ان کی جگہ صوبے میں نیا وزیراعلیٰ لانے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ پارٹی قیادت نے رینجرز کے اختیارات میں توسیع کا فیصلہ بھی کیا ہے۔ 

دبئی میں پیپلزپارٹی کے چیرمین بلاول بھٹو زرداری اورشریک چیرمین آصف زرداری کی زیرصدارت پیپلزپارٹی کا اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا جس میں وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ، وزیر داخلہ سہیل انور سیال، وزیر خزانہ مراد علی شاہ، رحمان ملک اور مشیر قانون مرتضیٰ وہاب سمیت صوبائی حکومت کی دیگر شخصیات نے شرکت کی۔

پارٹی ترجمان فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا کہ اجلاس میں وزیراعلیٰ سید قائم علی شاہ کو ہٹانے سمیت سندھ کابینہ میں بھی ردوبدل کا فیصلہ کیا گیا جس پر پارٹی چیرمین بلاول بھٹو سندھ کی قیادت سے ملاقاتیں کرنے کے بعد اجلاس کے فیصلوں پر عملدرآمد کریں گے۔ ترجمان نے کہا کہ اجلاس میں آزاد کشمیر کے انتخابات کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں سندھ میں رینجرز کے قیام اور اختیارات کا فیصلہ بھی کرلیا گیا۔ آصف علی زرداری نے پارٹی رہنماؤں کو رینجرز کو اختیارات دینے کی ہدایت کردی جس کے بعد رینجرز سندھ میں ایک سال مزید قیام کرے گی اور رینجرز کے خصوصی اختیارات میں بھی 3 ماہ کی توسیع کردی جائے گی۔

واضح رہے کہ سید قائم علی شاہ 8 سال سے سندھ کے وزیراعلیٰ کے عہدے پر فائض ہیں جب کہ صوبے کے نئے وزیراعلیٰ کے لئے سید مراد علی شاہ سب سے زیادہ مضبوط امیدوار سمجھے جارہے ہیں جب کہ اس ڈور میں منظور وسان اور نثار کھوڑو بھی شامل ہیں۔

خدا کی دی ہوئی یہ نعمت واقعی جادو کا پٹارا ہے۔ پان کا یہ سادہ سا پتہ خداداد خوبیوں کا مالک ہے اور نہ صرف ہندوستانی تہذیب کا اہم حصہ ہے بلکہ ہماری اجتماعی ثقافتی و مذہبی زندگی پر بھی اثرانداز ہے۔

ایک طرف گھر آئے مہمان کو پیش کرنا مہمان نوازی کی علامت ہے تو دوسری طرف شوہر اور بیوی کے تعلقات کی کڑی- جس دن شوہرِ نامدار نے بیوی کے ہاتھ سے پان کی گلوری نہیں لی سمجھیں تعلقات کی کشیدگی کا آغاز ہے۔

مہمانوں کو پان کا بیڑہ دے کر منگنی کی رسم پوری کرنا راجستھان کی پرانی روایات میں شامل ہے۔

فلمی دنیا کو بھی پان کی رومانیت اور خوبیوں سے انکار نہیں۔ امیتابھ بچن کا گانا ’کھئی کے پان بنارس والا‘ اس کی بہترین مثال ہے۔

الغرض پان ہماری تہذیب سے اس قدر جڑا ہے کہ ہر خاص و عام اس کا دلدادہ ہے۔ مذہبی روایات میں بھی پان کا بہت دخل ہے۔ اورچھا کے رام مندر میں پان بطور تبرک دیا جاتا ہے تو جنوبی ہندوستان کے ایک مندر میں بھگوان کی مورتی کے ماتھے پر لگا مکھن پان کے پتے میں ہی لپیٹ کر زائرین کو ملتا ہے۔

کچھ دلچسپ عقائد بھی پان سے جڑے ہیں۔ بہار میں دولہا دلہن کے ایک ہونے کی علامت کے طور پر وہ اپنے خون کا قطرہ پان پر ٹپکا کر ایک دوسرے کو دیتے ہیں گویا جب ایک دوسرے کا خون آپس میں مل گیا تو بس ایک ہوگئے۔

ہندوستان آنے والے غیر ملکی سیاحوں نے بھی پان کا ذکر بہت دلچسپی سے کیا ہے۔

البیرونی اپنی کتاب ’کتاب الہند‘ میں لکھتے ہیں کہ ’ہندوستانیوں کے دانت سرخ ہوتے ہیں۔‘ امیر خسرو نے کہا کہ پان منہ کو خوشبودار بناتا ہے۔ چینی سیاح آئی چنگ نے پان کو ہاضم قرار دیا۔

عبدالرزاق جو کالی کٹ کے بادشاہ زمورن کے دربار میں سمرقند سے سفیر بن کر آئے تھے، پان کی خوبیوں کو سراہتے دکھائی دیے۔ کہتے ہیں کہ ’پان کھانے سے چہرہ چمک اٹھتا ہے۔ دانت مضبوط اور سانس کی بدبو دور ہو جاتی ہے۔‘

پان میٹھا ہو تو گل قند اور سادہ ہو تو صرف الائچی کے دانے۔ غرض اس کے بنانے میں اور ان اجزا کو ملانے میں پان بنانے والے کا سلیقہ اور تجربہ شاملِ کار ہے۔ چونا زیادہ ہو تو زبان زخمی اور کتھا زیادہ ہو تو منہ کڑوا۔

ہندو روایات کے مطابق پان دیوی دیوتاؤں کا مسکن ہے۔ اساطیر کے مطابق پان کے ڈنٹھل میں دیوتا پاما رہتا ہے اس لیے پان بناتے ہوئے ڈنٹھل توڑ دیا جاتا ہے۔

پان نے ایک بڑی صنعت کو مروج کیا ہے۔ مختلف مہنگی، سستی دھاتوں سے بنے پاندان، خاصدان، پیک دان، ان پر چڑھانے والے ریشمی غلاف، چونے اور کتھے کی خوبصورت چھوٹی چھوٹی ڈبیائیں اور چمچے، چھالیہ کترنے کے لیے مختلف شکل کے سروتے، پان کوٹنے کے لیے ہاون دستہ، پان رکھنے کے جیبی بٹوے، پان پیش کرنے کی خوبصورت طشتریاں غرض پان سے جڑی یہ صنائع بہت سے لوگوں کے لیے آمدنی کا ذریعہ بنے اور یہ صنعت آج بھی مروج ہے۔

پرانے وقتوں میں پان بنانے کا پیشہ تنبولن کرتی تھی پھر آہستہ آہستہ سڑکوں پر پان کی دکانیں کھلنے لگیں۔ لوگ تنبول کا لفظ ہی بھول گئے بس پان اور پان والا یاد رہ گیا۔

انڈیا کی ریاست ہریانہ میں عید کی تقریبات منعقد کرنے پر ہندوؤں کی مقامی پنچایت نے ایک سکول پر لاکھوں کا جرمانہ عائد کیا اور مسلم طلبا اور اساتذہ کو سکول سے نکل جانے کا حکم دے دیا۔

معروف انگریزي اخبار ’ہندوستان ٹائمز‘ نے اپنے صفحہ اول پر یہ خبر تفصیل سے شائع کی ہے۔

اخبار کے مطابق ریاست ہریانہ کےگڑگاؤں کے تاؤرو کے علاقے میں پنچایت نے ایک سکول پر عید کی تقریب منعقد کرنے پر ساڑھے پانچ لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کیا ہے۔

واضح رہے کہ ضلع میوات کے ایک سکول ’گرین ڈیلس‘ میں چھ جولائی کو عید کی تقریبات منائی گئی تھیں۔

اس سے علاقے کی ہندو اکثریت ناراض ہوگئی اور پھر پنچایت نےگرین ڈیلس پبلک سکول کے سامنے احتجاجی دھرنا دیا جس میں تمام مسلم طلبا اور اساتذہ کو سکول سے خارج کرنے کا مطالبہ کیا گيا۔

پنچایت نے کہا کہ طالبات کے سکرٹ پہننے پر بھی پابندی لگائی جائے اور اس کی جگہ شلوار قمیض پہننے کے قوانین بنائیں جائیں۔

سکول کی مینیجر ہیما شرما نے اخبار کو بتایا ہے کہ ’پنچایت کے مطالبے کے بعد سکول کی واحد مسلم ٹیچر ملازمت چھوڑ کر دہلی میں رہنے پر مجبور ہوئی ہیں۔‘

اطلاعات کے مطابق پنچایت کے دھرنے میں لوگ لاٹھیوں سے لیس تھے اور سب نے سکول کو گھیرے میں لے لیا تھا۔

اخبار نے اس سلسلے میں جب مقامی رکن اسمبلی سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ اس علاقے میں پنچايتوں کا کوئی قانون نہیں چلتا ہے۔

پنچایت میں شامل ایک شخص نے اخبار کو بتایا کہ سکول میں ہندوؤں کو مسلم تہذبب سکھا کر یہ ان کا مذہب تبدیل کرنے کی ایک کوشش تھی اس لیے اس کے خلاف احتجاج ہوا ہے۔ جبکہ سچ یہ ہے کہ علاقے اور سکول میں مسلمانوں کی تعداد بہت کم ہے۔

سکول کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اس طرح کی تقریبات کے انعقاد کا مقصد تمام مذاہب کی عزت و احترام سکھانا ہے اور بعض لوگوں نے غیر ضروری طور اسے فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کی۔

انڈیا میں یوں فرقہ وارانہ نفرتوں اور مذہبی بنیادوں پر فسادات ہوتے ہی رہے ہیں لیکن مرکز میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت آنے کے بعد سے اس میں غیر معمولی اضافہ دیکھا گيا ہے۔