پیٹ پر چربی بڑھنا یا توند نکل آنا ایک ایسا مسئلہ ہے جو زندگی کو خطرے میں بھی ڈال سکتا ہے۔

یہ کوئی ایسی چیز نہیں ہے جو صرف دیکھنے میں ہی خراب معلوم ہوتی ہو بلکہ یہ آپ کی صحت کے لیے بھی خطرے کا ایک اشارہ ہے۔

پسلیوں کے آس پاس کی جلد ایک انچ سے زیادہ كھچنے لگے تو ہم اسے بیلی فیٹ یا پیٹ کی چربی کہتے ہیں جو جلد کے نیچے ہی ہوتی ہے۔

یہ ہمارے اندرونی اعضا، جگر اور آنتوں کے آس پاس بھی جمع ہو جاتی ہے۔

پیٹ کے اہم اندرونی اعضا کے آس پاس جمع ہونے والی چربی صحت پر اثر انداز ہوتی ہے۔

جلد کی چربی کے مقابلے میں آنت پر چربی زیادہ تیزی سے بنتی ہے اور اسی رفتار سے کم بھی ہوتی ہے۔ جب وزن بڑھتا ہے تو یہاں سب سے پہلے چربی جمع ہوتی ہے اور وزن کم ہونے کے ساتھ اسی میں سب سے پہلے کمی بھی آتی ہے۔

لیکن صحت کے لیے یہ سب سے زیادہ خطرناک تصور کی جاتی ہے تاہم اچھی خبر یہ ہے کہ اس کو کم کرنا بھی بہت مشکل نہیں ہے۔

صحت سے متعلق ویب سائٹس اور ٹی وی اشتہارات میں چربی کم کرنے کے بہت آسان حل بتائے جاتے ہیں لیکن سوال یہ ہے کہ یہ کتنے درست ہیں؟

اس کا جواب تلاش کرنے کے لیے ’ٹرسٹ می آئی ایم اے ڈاکٹر‘ کی ایک ٹیم نے کچھ تجربات کیے ہیں۔

ٹیم نے 35 ایسے رضاکاروں کے چار گروپ بنائے، جن کو اتنا موٹاپا تھا اور انہیں ٹائپ 3 ذیابیطس اور دل کی بیماریوں کا خطرہ تھا۔

آکسفورڈ یونیورسٹی کے میٹروبولك میڈیسنز کے پروفیسر فریڈرک كارپے اور باتھ یونیورسٹی کے پروفیسر ڈیلن کے تھامپسن نے دو دو گروپوں پر دو مختلف تجربات کیے۔

تھامپسن نے دو طرح کی ورزش کرنے طریقے اپنائے جبکہ پروفیسر كارپے نے دو گروپوں کو دو مختلف طرح کی خوراک لینے کا مشورہ دیا۔

تھامسن نے پہلے گروپ کے لوگوں کو معمول کی خوراک لینے کو کہا اور انھیں روزانہ سرگرمی درج کرنے کے لیے مانیٹر دیے گئے۔ انہیں زیادہ چلنے اور صحت مند سرگرمیاں بڑھانے کے لیے کچھ تجاویز بھی دی گئیں۔

جبکہ دوسرے گروپ کو صحت سے متعلق ویب سائٹس کے طریقے آزمانے کو کہا گیا۔

پروفیسر كارپے کی نگرانی میں تیسرے گروپ کو چربی کم کرنے کا ایک اور مقبول نسخہ، ایک دن میں تین گلاس دودھ پینے کو کہا گیا۔ ایسی تحقیقات سامنے آتی رہی ہیں کہ دودھ سے بنی چیزیں چربی کم کرتی ہیں۔

جبکہ چوتھے گروپ کی خوراک پر زیادہ توجہ دی گئی۔ ان سے صرف اتنا کہا گیا کہ وہ کھانے کی مقدار کا خیال رکھیں۔ انھیں کھانے کے درمیان میں نمکین نہ کھانے کو کہا گیا۔ انہیں بھوک کے مارے اٹھنے والے درد سے نمٹنے کے طریقے بھی بتائے گئے۔

چھ ہفتے کے بعد تمام شرکا کی صحت کی دوبارہ جانچ کی گئی۔

پہلے گروپ میں پایا گیا کہ چربی تو کم نہیں ہوئی لیکن صحت میں کافی بہتری آئی ہے۔ دوسرے گروپ میں چربی تو کم ہوئی اور کمر بھی 2 سینٹی میٹر کم ہوئی لیکن صحت اور وزن میں کوئی خاص بہتری نہیں دیکھی گئی۔

دودھ پینے والے تیسرے گروپ کی صحت میں کوئی تبدیلی نہیں آئی حالانکہ انہیں 400 کیلوری اضافی لینے کو کہا گیا تھا لیکن پھر بھی ان کا وزن نہیں بڑھا۔

سب سے زیادہ بہتری کنٹرول خوراک لینے والے چوتھے گروپ میں دیکھی گئی۔ اس میں اوسطا فی شخص کا 3.7 کلو وزن کم ہوا اور کمر اوسطا 5 سینٹی میٹر کم ہوئی۔ جسم کی چربی میں 5 فیصد کی کمی آئی جبکہ اندرونی اعضا کی چربی میں 14 فیصد کی کمی آئی۔

تو آخر میں نتیجہ یہ ہے کہ اگر آپ اپنے پیٹ کی چربی کم کرنا چاہتے ہیں تو صدیوں پرانے اسی مشورے کو ماننا ہوگا یعنی خوراک اور ورزش کی مکمل تناسب۔ باقی چیزوں کو وہیں چھوڑ دیں جہاں وہ ہیں۔
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours