2015

مردان: نادرا آفس پر خود کش حملے کے نتیجے میں 23 افراد جاں بحق جب کہ 28 زخمی ہوگئے۔

مردان میں نادرا آفس پر خودکش حملے کے نتیجے میں 23 افراد جاں بحق جب کہ 28 زخمی ہوگئے۔ دھماکے کی اطلاع ملتے ہی پولیس کی بھاری نفری کے ساتھ امدادی ٹیمیں بھی جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں اور پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا جب کہ زخمیوں اور جاں بحق افراد کو مردان کے مختلف اسپتالوں میں منتقل کرنے کا عمل شروع کردیا گیا۔ عینی شاہدین کے مطابق جس وقت خودکش دھماکا ہوا اس وقت 40 سے زائد افراد شناختی کارڈ کے حصول کےلئے قطار میں اپنا انتظارکررہے تھے اور نادرا آفس کے گیٹ پر دھماکا سنا گیا جس کے بعد بھگدڑ مچ گئی۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق خود کش حملے میں جاں بحق ہونے والوں میں نادرا کے 2 سیکیورٹی گارڈزبھی شامل ہیں جب کہ مردان میڈیکل کمپلیکس سمیت دیگر اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔

دوسری جانب پولیس کے مطابق موٹرسائیکل پرسوارخودکش بمبارنے نادرا آفس کے اندر جانے کی کوشش کی جسے سیکیورٹی پرمامورنجی گارڈ نے روکنے کی کوشش کی جس پربمبارنے خود کو دھماکے سے اڑا لیا جب کہ گارڈ نے اپنی جان دے کر کئی قیمتیں جانیں بھی بچائیں۔ بم ڈسپوزل اسکواڈ کے مطابق خودکش بمبار نے خودکش جیکٹ پہن رکھی تھی جس میں 8 کلو گرام دھماکا خیزمواد استعمال کیا گیا جب کہ حملہ آورکی عمر 22 سے 30 سال کے درمیان تھی۔

موبائل نیٹ ورک کمپنی 'یوفون' نے بھی 'موبی لنک' کے نقش قدم پر چلتے ہوئے پاکستان کے نامور اردو اخبارات کے فرنٹ کی تشہیر کی کوشش کی ہے.


ابھی پچھلے ہفتے کی ہی تو بات ہے جب چند اردو اخبارات کے فرنٹ پیج پر ہندوستانی اداکارہ نرگس فخری کے ایک نازیبا پوز پر نہ صرف اداکارہ بلکہ اشتہاری کمپنی 'موبی لنک' کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا.


اشتہار کے شائع ہوتے ہی سوشل میڈیا پر تنقید کا بازار گرم ہوگیا اور اسے سستی شہرت حاصل کرنے کا ذریعہ بتایا گیا.


ایک طرف جہاں نرگس فخری پر مشتمل موبی لنک کے اشتہار کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا، وہیں دوسری طرف فیصل قریشی کے پوز کو لوگوں نے مزاح کے طور پر لیا جبکہ کچھ نے تو اسے 'ایڈ آف دی ایئر' یعنی 'سال کا بہترین اشتہار' بھی قرار دے ڈالا.


اب لوگوں کی رائے تو ایک طرف لیکن دیکھا جائے تو یوفون نے ایک مرتبہ پھر ثابت کردیا ہے کہ بہترین اشتہارکاری میں ان کا کوئی ثانی نہیں۔


اس اشتہار میں دیئے گئے پوز کے لیے کسی خاتون کے بجائے مرد (فیصل قریشی) کا سہارا لیا گیا جو پاکستانی معاشرے میں شاید کسی نہ کسی تک قابل قبول ہے۔
موبی لنک پر الزام لگایا گیا تھا کہ اُس نے اشتہار میں خواتین کا غلط استعمال کیا اور جس طرح سےاشتہار میں نرگس کو مرکز بنایا گیا، اس کی پاکستانی معاشرے بلکہ موبائل فون سے بھی کوئی مطابقت نظر نہیں آئی اور نہ ہی کمپنی صارفین کی توجہ حاصل کرنے میں کامیاب رہی۔



اشتہار میں صرف نرگس فخری کو ہی نمایاں طور پر دکھایا گیا تھا جبکہ صارفین کو موبائل کے فیچرز سے آگاہ کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کی گئی، شاید ان کے خیال میں 'صرف نرگس ہی کافی تھی'۔


یہی وجہ ہے کہ یوفون نے اس پہلو کو بھی ذہن میں رکھا اور اشتہار میں انتہائی مزاحیہ انداز میں یہ جملہ بھی دیا گیا "ایکسکیوزمی! موبائل فون ہمارا بہتر اور سستا ہے"۔


اس کے ساتھ ساتھ موبائل کے دیگر فیچرز اور قیمت بتاتے ہوئے نرگس فخری کے بظاہر 'نازیبا' پوز پر بھی چوٹ کرتے ہوئے کہا گیا، "اشتہار بھی چھپ کر دیکھنے کی ضرورت نہیں ہے۔"


اگرچہ یوفون نے بھی اپنے موبائل فون کی تشہیر کے لیے موبی لنک جیسی ہی حکمت عملی اپنائی اور خبروں کے درمیان دیئے گئے اشتہار نے قارئین کو کوفت میں بھی مبتلا کیا لیکن پھر بھی اس اشتہار کو لوگوں نے ہلکے پھلکے انداز میں لیا اور ٹوئٹر پر اس حوالے سے مثبت ردعمل دیکھنے میں آیا۔


اشتہار کی ایک خاص بات یہ بھی پوسکتی ہے کہ اس میں فیصل ایک 'عام پاکستانی' کے روپ میں نظر آئے،جنھوں نے شلوار قمیض اور سر پر ٹوپی کے ساتھ ساتھ کاندھے پر رومال بھی ڈال رکھا ہے۔


اور صرف یہی نہیں #Ufone کا ہیش ٹیگ بھی پاکستان کے ٹاپ ٹرینڈز میں شامل ہوگیا ہے۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ موبائل کمپنیوں کی یہ 'پوز' جنگ کہاں جاکر اختتام پذیر ہوتی ہے۔
واشنگٹن: موسیقی سنانے، شور مچانے اور بولنے والے کھلونے جہاں مہنگے ہوتے ہیں وہیں وہ چھوٹے بچوں (ٹوڈلرز) میں زبان سیکھنے اور سمجھنے کے نازک عمل کو سست کرسکتے ہیں۔

جرنل آف امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن میں 23 دسمبرکو شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ والدین مہنگے الیکٹرانک کھلونوں کو تعلیم میں مددگار سمجھ کرخریدتے ہیں لیکن اس کا نتیجہ بعض اوقات الٹا نکلتا ہے۔

اس سروے میں والدین کے 26 جوڑوں اوران کے بچوں کا جائزہ لیا گیا جس میں بچوں کی عمر10 سے 16 ماہ تھی۔ اس میں ماہرین نے گھروں میں آوازوں کو ریکارڈ کیا اور بچوں کے کھیلنے کے وقت کو نوٹ کیا لیکن اس سے پہلے ہرخاندان کو خاص کھلونوں کے سیٹ دیئے گئے جن میں ایک سیٹ میں بے بی لیپ ٹاپ، ٹاکنگ فارم اور بے بی سیل فون شام تھے جو سب الیکٹرانک کھلونے تھے۔ دوسرے سیٹ میں سادہ کھلونے تھے جن میں لکڑی کے پزل، تصاویراورربڑ بلاک شامل تھے۔

بولنے اور روشنی والے الیکٹرانک کھلونے بچوں کو زبان سکھانے میں بہت حد تک غیرمددگارثابت ہوئے۔جب کہ اس کے مقابلے میں سادہ کھلونوں سے بچوں کو الفاظ اور زبان سیکھنے میں مدد ملی اس کی وجہ یہ ہے کہ جب بولنے اور شور مچانے والے کھلونے چلتے ہیں تو والدین اوربچے خاموش رہتے ہیں اوران کے درمیان الفاظ کا تبادلہ نہیں ہوتا اوربچے نئے الفاظ نہیں سیکھتے۔ اس لیے ماہرین کا اصرار ہے کہ بچوں کو ایسے کھلونے دیئے جائیں جن سے وہ نئے الفاظ سیکھیں جن میں کتابیں بھی ہوسکتی ہیں، الفاظ کے بلاک اورتصویری معمے وغیرہ۔

ماہرین کا اصرار ہے کہ چھوٹے بچوں کو ویڈیو گیمز سے بھی دور رکھیں اور تھوڑی مشقت کرکے انہیں کسی کتاب سے کہانیاں پڑھ کر سنائیں۔ اس سے بچوں کا ذہن وسیع ہوتا ہے اور وہ نئے الفاظ سیکھتے ہیں اور بچوں کا تخیل بھی مضبوط ہوتا ہے۔ شورمچانے، بات کرنے اور موسیقی سنانے والے الیکٹرانک کھلونوں کا ایک فوری فائدہ تو یہ ہوتا ہے کہ بچہ اس کی آواز اور روشنی دیکھ کر فوری متوجہ ہوتا ہے لیکن وہ نئی باتیں نہیں سیکھ پاتا کیونکہ وہ آس پاس سے بے خبرہوجاتا ہے۔
ریاض: سعودی عرب کے مفتی اعظم نے داعش کی سرگرمیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ داعش کے لوگ اسلام کی جنگ نہیں لڑ رہے بلکہ درحقیقت یہ اسرائیلی فوج کا حصہ ہیں۔

سعودی اخبار کو دیئے گئے انٹرویو میں مفتی اعظم عبدالعزیز الشیخ کا کہنا تھا کہ داعش کے لوگ اسلام اور مسلمانوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں اس لیے انہیں اسلام کے ماننے والے تصورنہ کیا جائے۔ داعش کے سربراہ ابو بکر البغدادی کی آڈیو پیغام میں اسرائیلی فوج کو دھکمی پر مفتی اعظم کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے خلاف ان کی دھمکی جھوٹ اور فریب ہے یہ لوگ دراصل اسرائیلی فوج کا حصہ ہی ہیں اور ان ہی کے لیے کام کر رہے ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز ایک آڈیو پیغام میں داعش کے سربراہ ابو بکر البغدادی نے اسرائیل کو دھمکی دیتے ہوئے کہا تھا کہ فلسطین ان کی سرزمین نہیں ہے بلکہ یہ زمین جلد تمہار قبرستان بنے گی جب کہ رواں سال اکتوبر میں ہی ایک ایرانی اخبار نے بھی دعویٰ کیا تھا کہ داعش کے ساتھ لڑتے ہوئے اسرائیلی فوجی کو بھی پکڑا گیا ہے اور ایرانی باسیج پیرا ملٹری فوج کے سربراہ نے بھی دعوی کیا تھا کہ داعش کی سرگرمیوں کے پیچھے اسرائیل کا ہاتھ ہے۔
راولپنڈی: آرمی چیف جنرل راحیل شریف کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں کی طرف سے پیدا کردہ خوف کی فضا کم ہو گئی ہے لہٰذا امن کے لیے ہماری کوششوں کو منطقی انجام تک پہنچنے کے لیے پوری قوم کا ساتھ رہنا اہم ہے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے کالج آف فزیشن اینڈ سرجنز پاکستان کے49 ویں کنوکیشن سے خطاب کرتے ہوئے ملک میں پوسٹ گریجوایٹ میڈ یکل ایجوکیشن اور ملک میں ہیلتھ کیئر سروسز کیلئے کالج کی لیڈر شپ کی کوششوں کی تعریف کی۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ اللہ کے فضل سے دہشت گردوں اور جرائم پیشہ عناصر کی طرف سے پیدا کردہ خوف کی فضا کم ہو گئی ہے لہٰذا امن کے لیے ہماری کوششوں کو منطقی انجام تک پہنچنے کے لیے پوری قوم کا ساتھ رہنا اہم ہے۔

آرمی چیف نے ملک میں امن و استحکام کے قیام کے لیے قربانیاں دینے والے سیکیورٹی اہلکاروں اور شہریوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ملک کو کامیابیوں کی طرف گامزن کرنے کے لیے ہمیں اپنے مستقبل کی نسل پر سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے لیے اس مقصد کے حصول کے لیے ہرایک کو بالخصوص تعلیم یافتہ پروفیشنلز کی اہم ذمہ داریاں ہیں۔

اس موقع پر کالج آف فزیشن اینڈ سرجنز پاکستان کی جانب سے آرمی چیف جنرل راحیل شریف کو ان کی خدمات کے اعتراف میں سی پی ایس پی فیلو شپ ایوارڈ دیا گیا جو 26 سال کے وقفے کےبعد کسی شخصیت کو دیا گیا ہے جب کہ اس سے قبل یہ ایوارڈ سابق صدر ایوب خان، سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو اور پرنس کریم آغا خان کو دیا جاچکا ہے۔
کامرہ: پاکستان ايروناٹيکل کمپليکس کامرہ نے رواں سال کا 16واں جے ایف 17 تھنڈر طیارہ پاک فضائيہ کے حوالے کرکے سالانہ پيداواری ہدف حاصل کرليا۔

جے ايف 17 تھنڈر طيارہ پاک فضائيہ کے سپرد کرنے کے لیے کامرہ کينٹ ميں تقريب منعقد کی گئی جس کے مہمان خصوصی وزير دفاعی پيداوار رانا تنوير تھے۔

تقریب میں پاک فضائيہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل سہيل امان بھی موجود تھے۔

ترجمان پاک فضائيہ کے مطابق ايروناٹيکل کمپليکس کامرہ سالانہ 16 جے ایف 17 تھنڈر طیارے بنا رہا ہے، جن ميں جديد آلات نصب ہيں۔

ترجمان کا کہنا ہے کہ آئندہ سال سے ايروناٹيکل کمپليکس کی پيداواری صلاحيت ميں اضافہ کيا جائے گا اور 16 کے بجائے 20 طیارے بنانے کی کوشش کی جائے گی۔

خیال رہے کا پاکستان اپنی دفاعی ضروریات کے لیے بیرونی ممالک خاص طور پر چین سے آلات درآمد کرتا ہے۔

چین کے ٹیکنیشن کی مدد سے پاکستان میں تیار کیے جانے والے جے ایف 17 تھنڈر کم وزن ملٹی رول طیارے ہیں جو آواز کی رفتار سے دو گنا زیادہ رفتار سے 55 ہزار فٹ کی بلندی تک پرواز کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

یاد رہے کہ پاکستانی ساختہ ایف 17 تھنڈر طیاروں کی دوسرے ممالک میں بھی مانگ بڑھتی جارہی ہے اور پاکستان ان طیاروں کی فروخت کے کئی آرڈرز بھی حاصل کرچکا ہے، تاہم طیارے خریدنے والے ممالک کے حوالے سے تفصیلات سامنے نہیں آئیں۔

نئی دہلی: چھٹیوں کے اس موسم میں ہندوستانی عوام آن لائن مارکیٹوں کا رخ کر رہے ہیں، جہاں دوسری ضروریات زندگی کے علاوہ ایک انوکھی چیز بھی فروخت ہو رہی ہے۔

ہندوستان میں ایمزون اور ای بے جیسے بڑے آن لائن ریٹیلرز گائے کے گوبر سے بنے اوپلے فروخت کر رہے ہیں۔ ہندوستان اور پاکستان کے دیہاتی علاقوں میں اوپلے کثرت سے بنائے اور آگ جلانے کیلئے استعمال ہوتے ہیں۔ تاہم اب انہیں آن لائن مارکیٹوں کے ذریعے شہری آبادی میں متعارف کروایا جارہا ہے۔

کچھ ریٹیلرز کا کہنا ہے وہ بڑے آرڈرز پر خصوصی ڈسکاؤنٹ دے رہے ہیں جبکہ کچھ گاہک اوپلوں کو گفٹ پیپر میں لپیٹ کر پیش کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

ہندوستان میں گائے کو مقدس مانا جاتا ہے۔ ان اوپلوں کو صدیوں سے آگ جلانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جبکہ ہندو رسومات میں بھی ان کا کردار ہے۔

کراچی: پاکستان کے عظیم آل راؤنڈر اور نامور سیاست دان عمران خان نے اسپاٹ فکسنگ کی سزا پوری کرنے کے بعد عالمی کرکٹ میں واپسی کیلئے کوشاں فاسٹ باؤلر محمد عامر کی حمایت کر دی۔

عمران نے اے آر وائی سے گفتگو میں ساتھی کھلاڑیوں اور مداحوں پر زور دیا ہے کہ وہ نوجوان عامر کی حمایت کریں۔

پابندی ختم ہونے کے بعد قومی تربیتی کیمپ میں شامل ہونے والے 23 سالہ عامر کی وجہ سے سابق ٹی ٹوئنٹی کپتان محمد حفیظ اور ون ڈے کے موجودہ کپتان اظہر علی نے جمعہ کو کیمپ کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

عمران کہتے ہیں کہ عامر نے عدالت کے سامنے اپنا جرم تسلیم کیا لہذا انہیں دوسرا موقع ملنا چاہیے۔

’ایک انیس سالہ لڑکے نے غلطی کی اور پھر عدالت میں جھوٹ نہ بولتے ہوئے جرم تسلیم کیا اور سزا پوری کی، لہذا اسے دوبارہ کھیلنا چاہیئے‘۔

عمران نے کہا کہ عامر سب سے معافی مانگ چکے ہیں، لہذا وہ ان کی واپسی کے مخالفوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ایسا کرنا چھوڑ دیں۔

پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران نے انٹرویو کے دوران ملک کی سیاسی قیادت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ’مجرم ملک چلا رہے ہیں، ایسے میں سزا پوری کر کے واپس آنے والے کی مخالفت ٹھیک نہیں‘۔

یاد رہے کہ عامر پر پابندی سے قبل عمران نے انہیں عالمی کرکٹ کا اسٹار قرار دیا تھا جب کہ لینجڈری فاسٹ باؤلر وسیم اکرم نے کہا تھا کہ عامر 18 سال کی عمر میں ان سے کہیں بہتر باؤلر تھے۔

انسان کا سماجی زندگی کے دوران ایسے لوگوں سے ضرورواسطہ پڑتا ہے جو تھوڑی سے بات پراشتعال میں آجاتے ہیں یا پھرہروقت کچھ ناراض رہتے ہیں ان لوگوں میں آپ کے رشتے دار،دوست اور آفس میں کولیگ بھی ہوسکتے ہیں یہی وجہ ہوتی ہے کہ اکثر لوگ ایسے افراد سے زیادہ بحث نہیں کرتے اوراگر بحث ہوجائے تو پھر جھگڑا شروع ہوجاتا ہے جو بدمزگی کا باعث بنتا ہے لہٰذا ایسی صورتحال سے نمٹنے کے لیے چند اہم ٹپس ایسی ہیں جن پر عمل کرکے ناراض لوگوں کے ساتھ رہنے کے لیے ایک اچھا ماحول تخلیق کیا جا سکتا ہے۔

ناراض لوگوں کو سننا: اکثر جھگڑے غلط فہمیوں کے نتیجے میں پیدا ہوتے ہیں اور غلط فہمی دور کرنے کے لیے اس پر تھوڑی سے توجہ درکارہوتی ہے۔ اس لیے ناراض شخص کی بات کتنی تلخ کیوں نہ ہو اسے سنا جائے اس سے آپ کو اس شخص کی بات کو سمجھنے میں آسانی ہوگی اور اس شخص کے ساتھ زیادہ وقت گزارنے سے بھی بچ جائیں گے۔

نظر انداز کریں: اکثر کہا جاتا ہے کہ ناراض لوگوں سے بچنے کا آسان طریقہ یہ ہے کہ انہیں نظر انداز کیا جائے اور یہ عام طور پر مؤثر بھی ہوتا ہے لیکن کبھی کبھی یہ نقصان بھی دے دیتا ہے۔ اگر کوئی آ پ کو کوئی تنگ کر رہا ہو اور اور آپ اس کے ساتھ کسی بحث میں الجھنا نہیں چاہتے تو اس صورت حال میں اس شخص کو نظر انداز کریں جس سے وہ کچھ دیر بعد خود ہی تھک کرخاموش ہوجائے گا اور آپ کسی جھگڑے سے بچ جائیں گے۔

سچائی کا مظاہرہ کریں: بعض دوستوں کی محفل کے دوران لوگ آپ کی بات کو سمجھ نہیں پاتے او وہ سمجھتے ہیں کہ آپ محفل سے انجوائے کر رہے ہیں لیکن آپ ماحول سے تنگ اور ناراض ہوتے ہیں تو ایسے میں لوگوں کو اپنے احساسات کے بارے میں ایمانداری سے بتائیں۔

خود کو ٹھنڈا رکھیں: اگر کوئی شخص آپ کو تنگ کر رہا ہو تو اس سے بحث میں پڑ جانا ایک قدرتی عمل ہے لیکن ایسا کرنے سے آپ اپنا حواس کھو بیٹھتے ہیں جب کہ وہ شخص پھر بھی آپ کا نقطہ نظر سمجھ نہیں سکے گا۔ اس تیز و تند بحث کے دوران کوئی دلیل کام نہیں کرتی اور کوئی بھی بات سمجھنے کے موڈ میں نہیں ہوتا ایسے میں آپ خود پر ضبط کرتے ہوئے وہاں سے دور چلے جائیں اور دوبارہ بہتر ذہنی تازگی اور ٹھنڈے مزاج کے ساتھ محفل میں شریک ہوں۔

انگلینڈ کے چیف میڈیکل آفیسر ڈیم سیلی ڈیویز کا کہنا ہے کہ سوزاک کے مرض کا لا علاج مرض بننے کا خطرہ موجود ہے۔

سوزاک کے مرض میں اضافے کے بعد ڈیم سیلی کی جانب سے ڈاکٹروں کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کے وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ مریضوں کو صحیح ادویات دی جا رہی ہیں۔

ڈیم سیلی کی جانب سے یہ خط ان اطلاعات کے سامنے آنے کے بعد لکھا گیا ہے جن کے مطابق کچھ مریضوں کو ضرورت کے مطابق ادویات نہیں دی جا رہی ہیں۔

جنسی امراض کے ماہر ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ سوزاک کا مرض تیزی سے ادویات کے خلاف مدافعت پیدا کر رہا ہے۔

رواں برس مارچ میں انگلینڈ میں اس مرض کی ایک ایسی قسم دریافت ہوئی تھی جو ادویات کے خلاف انتہائی مدافعت رکھتی ہے۔

مرض کی اس قسم کے خلاف، علاج کے لیے استعمال کی جانے والی اینٹی بائیوٹکس کار آمد نہیں ہیں۔

ڈیم سیلی نےاپنے خط میں لکھا ہے کہ ’ ادویات کے خلاف مزاحمت بڑھنے سے اندیشہ ہے کہ سوزاک ایک لا علاج مرض بن جائے گا۔‘

خیال رہے کہ انگلینڈ میں جنسی مراسم کے نتیجے میں پھیلنے والی بیماریوں میں سوزاک سب سے پہلے نمبر پر ہے۔
پیر کو پاکستان اور افغانستان بحالی امن کے لیے اس مذاکراتی ڈھانچے کے تحت دوبارہ کام کرنے پر رضامند ہو گئے ہیں جس میں چین اور امریکہ بھی شامل ہوں گے۔

پاکسانی فوج کے تعلقات عامہ کے ادارے آئی ایس پی آر کے ایک بیان کے مطابق پاکستان کی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف اور افغان صدر اشرف غنی اور چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ کے ساتھ ملاقات میں دونوں ممالک نے اتفاق کیا ہے کہ وہ مشترکہ مقصد کے حصول کے لیے تعاون کریں گے اور آپس میں مل کر کام کریں گے۔

اس سے قبل پیر کی صبح جنرل راحیل شریف افغان صدر اشرف غنی، عبداللہ عبداللہ اور دیگر سیاسی و عسکری قیادت کے ساتھ ملاقات کے لیے کابل پہنچے تھے۔

آئی ایس پی آر کے بیان میں کہا گیا ہے کہ اپنی مشرکہ ذمہ داری کا ادراک رکھتے ہوئے تمام فریق افعانستان کی قیادت میں ہونے والے مذاکراتی اور مصالحتی عمل کی حمایت کریں گے اور اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ یہ عمل کامیاب ثابت ہو۔‘

پاکستان، افغانستان، چین اور امریکہ کے درمیان چار فریقی مذاکرات کا پہلا دور جنوری میں ہوگا جس میں بحالی امن کے ایک بامعنی عمل کے لیے واضح اور جامع نقشۂ راہ یا روڈ میپ کی شکل دی جائے گی۔ اس نقشۂ راہ میں ہر فریق کی ان ذمہ داریوں کا احاطہ کیا جائے گا جو مذکورہ فریق کو بحالی امن کے مختلف مراحل پر ادا کرنا ہوں گی۔

پاکستانی فوج کے بیان کے مطابق پیر کی بات چیت میں دونوں فریقوں نے اتفاق کیا ہے کہ افغانستان کے طالبان کے ان گروہوں سے بات چیت کی کوشش کریں گے جو قیام امن اور مصالحت کے عمل کا حصہ بننا چاہتے ہیں۔

ذرائع ابلاغ کو جاری کیے جانے والے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ وہ عناصر جو اس پیشکش کے بعد بھی تشدد کا راستہ اپنائے رکھیں گے ان کا مقابلہ ایک مشترکہ حمکت عملی کے تحت کیا جائے گا۔

بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ صدر اشرف غنی اور چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ کے ساتھ ملاقات میں جنرل راحیل شریف نے زور دیا کہ دونوں ممالک کے درمیان ایک موثر نظام قائم کیا جائے جس کا مقصد درمیانی سرحد سے آر پار جانے والے افراد اور قبائلیوں کی آمد ورفت میں ربط پیدا کرنا ہو۔

جنرل راحیل شریف کے دورے کی تفصیلات بتاتے ہوئے بیان میں مزید کہا گیا ہے پاکستانی فوج کے سربراہ اور افغان قیادت اور حکام نے ملاقات میں اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ وہ دہشتگردی کے خطرے کا مل کر مقابلہ کریں گے اور ایک دوسرے کے ساتھ خفیہ معلومات کا تبادلہ مستعدی سے کریں گے تا کہ دونوں ممالک کی سرزمین ایک دوسرے کے خلاف کارروائیوں کے لیے استعمال نہ کی جا سکے۔

جنرل راحیل شریف کے ایک روزہ دورے سے پہلے امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کا کہنا تھا کہ جنرل راحیل شریف کو اس ماہ کے شروع میں اسلام آباد میں افغانستان کے بارے میں ہونے والی بین الاقوامی کانفرس کے انعقاد سے قبل نو دسمبر کو کابل جانا تھا لیکن دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کی پیچیدگی کے باعث یہ دورہ ملتوی کر دیا گیا تھا۔



خیال رہے کہ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان براہ راست مذاکرات پہلی مرتبہ اس سال جولائی میں پاکستان کی میزبانی میں اسلام آباد کے قریب سیاحتی مرکز مری میں منعقد ہوئے تھے، لیکن مذاکرات کا یہ سلسلہ طالبان کے رہنما ملا محمد عمر کی طبی موت واقع ہونے کی خبر سے تعطل کا شکار ہو گیا تھا۔

بھارتی ریاست گجرات میں احمد آباد سے ممبئی کی طرف جانے والی شاہراہ پر آنند سے لے کر بھروچ کے درمیان دونوں طرف کیلے کی کاشت ہوتی ہے۔ہر روز ان میں سے قریباً 22 ہزار کلو کیلے واہگہ بارڈر کے راستے پاکستان جاتے ہیں۔

آنند سے بھروچ کے درمیان یہ راستہ ایک سو کلومیٹر طویل ہے۔

گجرات میں گذشتہ چھ ماہ سے چلنے والی پاٹيدار ریزرویشن تحریک کا اس علاقے پر کوئی اثر نہیں ہوا ہے۔

یہ پورا علاقہ پٹیل ذات کے لوگوں کا ہے اور کھیتی باڑی سے منسلک تمام کسان پٹیل ذات کے ہونے کے باوجود بھی ریزرویشن کی طلب سے تعلق نہیں کیونکہ انھیں کیلے کی فصل سے ہونے والی کروڑوں کی آمدنی کی وجہ سے ریزرویشن کی طلب میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔

آنند سے لے کر بھروچ کے درمیان ہزاروں ایکڑ زمین پر زیادہ تر کسان کیلے ہی کی کاشت کرتے ہیں۔

وڈودرا گاؤں کے کسان اتيش پٹیل نے بی بی سی کو بتایا کہ ’میں گذشتہ دس سال سے کیلے کی کاشت کر رہا ہوں۔ میری فصل کا بڑا حصہ پاکستان جاتا ہے۔‘

اتیش پٹیل نے مزید بتایا کہ ’اس سے ہمیں اس لیے فائدہ ہوتا ہے کیونکہ ہمیں بھارتی بازاروں میں کیلے فروخت کرنےکی فکر نہیں رہتی۔ پاکستان کے ساتھ کاروبار کرنے والے ایجنٹ ہمارے فارم میں آتے ہیں اور پوری فصل کی قیمت لگا کر کھیت سے ہی براہ راست کیلے کنٹینر میں رکھ کر پاکستان بھیج دیتے ہیں۔‘

’پاکستان میں گجرات کے کیلے کی زیادہ طلب ہونے کی وجہ یہ ہے کہ پاکستان میں کیلے کی فصل نہیں ہوتی ہے۔‘

گجرات کے معروف زرعی ماہر پرمود چودھری نے بی بی سی کو بتایا کہ ’اس علاقے میں اتنی مقدار میں کیلے کی فصل ہونے کی وجہ کیلے کے لئے بہترین زمین ہونے کے ساتھ ساتھ سب سے اہم مناسب درجہ حرارت کا ہونا ہے۔‘

کیلے کی فصل کے لئے 22 سے 32 ڈگری کے درمیان درجہ حرارت سازگار ہے۔ اس سے کم یا زیادہ درجہ حرارت ہو تو کیلے کی فصل اچھی نہیں ہوتی ہے۔



کیلے کی فصل کے لئے زیادہ پانی کی ضرورت ہوتی ہے اور وہ بھی اس علاقے میں دستیاب ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول زرداری بھٹو نے الزام لگایا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ نواز کی پالیسیاں ’عوام دشمن‘ ہیں اور قومی ایکشن پلان کو ’سیاسی انتقام‘ کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔

اتوار کو گڑھی خدا بخش میں سابق وزیر اعظم اور اپنی والدہ بے نظیر بھٹو کی آٹھویں برسی کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی حکومت کو ’سندھ کے عوام کے معاشی قتل کی اجازت نہیں دیں گے۔‘

پاکسان سٹیل ملز اور پی آئی اے کی مجوزہ نجکاری پر تنقید کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ ’نجکاری کے نام پر مزدوروں کا معاشی قتل کیا جا رہا ہے۔‘

’پوری دنیا میں تیل سستا ہونے کے باوجود اس کا فائدہ عوام کو نہیں پہنچایا جا رہا۔‘

بینظیر بھٹو کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’بہادر باپ کی بہادر بیٹی نے قوم کو بتایا دیا تھا کہ دہشتگرد نہیں چاہتے کہ ہمارے ملک میں ہمارا قومی پرچم لہرائے، لیکن انھوں نے دہشتگردوں اور دہشگردی کے سامنے سر نہیں جھکایا۔‘

’یہ پہلی مرتبہ نہیں ہوا تھا، بلکہ تاریخ کی باطل قوتوں نے ہمیشہ پاکستان پیپلز پارٹی کی ٹارگٹ کِلنگ کی کوشش کی ہے۔‘

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت دہشتگردی کے خلاف بنائے جانے والے قومی ایکشن پلان کی حمایت کرتی ہے لیکن مرکزی حکومت اسے سیاسی انتقام کے لیے استعمال کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان مسلم لیگ نواز نے ’پیپلز پارٹی کے کارکنوں کو چُن چُن کر ہلاک کر کے‘ ایک مرتبہ پھر وہ سیاست شروع کر دی ہے جس کا مقصد سیاسی انتقام لینا ہے۔

’پیپلز پارٹی کے کارکنوں کی ٹارگٹ کلنگ کی روایت بہت پرانی ہے اور اس کا آغاز اسی وقت ہو گیا تھا جب پیپلز پارٹی وجود میں آئی تھی اور پھر اس کے بانی ذوالفقار علی بھٹو کو ہلاک کر دیا گیا۔

بلاول بھٹو کے صدارتی خطاب سے قبل سندھ کے وزیرِ اعلی نے پارٹی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’ایک اکیلا شخص سندھ اسمبلی کی قرارداد پر حاوی نہیں ہو سکتا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم ملک میں جمہوریت اور پارلیمانی نظام چاہتے ہیں، ایک ایسا نظام جس میں ایک شخص کا فیصلہ ملک پر لاگو نہیں ہو سکتا۔‘

قائم علی شاہ کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کئی امتحانوں سے گزر چکی ہے لیکن اب بھی کئی عناصر پارٹی کو کمزور کرنے کی کوشش میں مصروف ہیں۔ ’چوہدری نثار اور ان کے دوست صوبہ سندھ کو کنٹرول کرنا چاہ رہے ہیں لیکن ہم کسی کو صوبے کا اختیار اپنے ہاتھوں میں نہیں لینے دیں گے۔‘

کراچی میں جاری آپریشن کے حوالے سے وزیر اعلی کا کہنا تھا کہ کراچی میں امن کا خواب صرف سندھ کے لوگوں کی وجہ سے ممکن ہوا ہے، نہ کہ صرف ایک ادارے کی کوششوں سے۔‘



برسی کی تقریب سے سابق وزیر داخلہ رحمان ملک نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر انھوں نے کہا کہ پی پی پی کی رہنما کو نہ کبھی خریدا جا سکا تھا اور نہ ہی انھوں نے اپنی آخری سانس تک ہتھیار ڈالے تھے۔ ’لوگ بینظیر بھٹو پر ان چیزوں کا الزام لگاتے ہیں جو انھوں نے کبھی نہیں کیں۔ میں آج آپ کو بتا دینا چاہتا ہوں کے بی بی نے کبھی این آر او پر دستخط نہیں کیے تھے۔‘

پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین شہریار خان نے کہا ہے کہ ابھی تک یہ نہیں معلوم ہو سکا ہے کہ سپنر یاسر شاہ نے کون سی ممنوعہ دوا لی ہے لیکن ’بعض مرتبہ لڑکے غلطی کرتے ہیں اور نادانی میں ایسی ادویات لے لیتے ہیں۔‘

بی بی سی اردو کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ ابھی تک کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ کیا ہوا ہے۔

انھوں نے کہا کہ جو بھی کہا جا رہا ہے وہ محض قیاس آرائیاں ہیں کہ یاسر شاہ کو کون سی دوا دی گئی ہے۔ انھیں کس نے یہ دوا دی۔ ’کیا وہ انھوں نے کسی انفیکشن کی وجہ سے لی یا کسی نے انھیں تجویز کی تھی۔ کس نے ایسا کیا یا انھوں نے یہ دوا خود ہی ’اوور دا کاؤنٹر‘ خریدی۔‘

جب ابو ظہبی میں انگلینڈ اور پاکستان کے درمیان پہلے ٹیسٹ میچ سے پہلے سپنر یاسر شاہ زخمی ہو گئے تھے

شہریار خان نے کہا کہ ان تمام زوایوں پر تحقیقات ہو رہی ہیں اور جب بھی بورڈ کو اس بارے میں معلوم ہو گا تو وہ اس پر بیان دے دے گا۔

انھوں نے اس بات کی سختی سے تردید کی کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کی میڈیکل ٹیم نے ایسی کوئی دوا تجویز کی تھی۔

پی سی بی کے چیئرمین نے کہا کہ ابھی کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ ’پہلے ہمیں سیمپل بی دینا ہو گا۔ اس کے بعد پتہ چلے گا کہ اصل میں کیا سامنے آیا ہے۔‘

شہریار خان نے یہ بھی کہا کہ انھوں نے خود کئی مرتبہ کھلاڑیوں کو ممنوعہ ادویات کی لسٹ دی ہے جو کہ اردو زبان میں بھی ہے۔

’میں نے ان سے کہا تھا کہ وہ ان چیزیوں سے پرہیز کریں۔ ہم نے انھیں پوری طرح سمجھایا ہے۔ لیکن بعض مرتبہ کھلاڑی غلطی سے یہ لے لیتے ہیں، بعض مرتبہ لڑکے نادان ہو جاتے ہیں اور غلط چیزیں لے لیتے ہیں۔‘

پاکستان کرکٹ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ماضی میں دیگر ٹیموں کے کھلاڑیوں سے بھی ایسی غلطیاں سرزد ہو چکی ہیں۔

’آپ کو یاد ہوگا کہ شین وارن کے ساتھ بھی یہی ہوا تھا ۔ اس نے کہا تھا کہ میری نانی نے مجھے دوا دی تھی کیونکہ مجھے کوئی انفیکشن ہوگیا تھا۔لیکن پھر بھی اسے سزا ملی تھی۔‘

ایک سوال کے جواب میں ان کہنا تھا کہ ’شعب اختر نے کار کردگی بڑھانی والی ادویات استعمال کی تھیں وہ الگ چیز ہے۔یاسر کے کیس میں یہ کسی دوا کا سائیڈ افیکٹ ہوسکتا ہے۔‘

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے اتوار کو اعلان کیا ہے کہ پاکستانی بولر یاسر شاہ کا ڈوپ ٹیسٹ مثبت آیا ہے جس کے بعد انھیں عبوری طور پر معطل کر دیا گیا ہے۔

ان کا ڈوپ ٹیسٹ 13 نومبر 2015 کو لیا گیا تھا۔



آئی سی سی کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق یاسرشاہ کے ڈوپ ٹیسٹ میں کلورٹالیڈون نامی عنصر سامنے آیا جو واڈا کے قوانین کے مطابق ایک ممنوع دوا ہے۔

تھیو نامی ایک پالتو بِلا جو ہمسایوں کے گھروں سے چیزیں اٹھا لاتا لیکن بعد میں سدھر گیا تھا، پھر سے چوری کی ڈگر پر چل نکلا ہے۔

دوسروں کی چیزیں اٹھا لانے کے لت دوبارہ پڑنے سے پہلے اس نے اپنی مالکہ کو یقین دلا دیا تھا کہ اس نے ’مجرمانہ انداز‘ ترک کر دیے ہیں۔

برطانیہ کے علاقے اپسوچ کا رہائئشی یہ بِلا پہلے سنہ 2013 میں اس وقت خبروں میں آیا جب اس نے کرسمس کے موقع پر لوگوں کے گھروں میں لگی سجاوٹیں چُرا کر اپنے گھر لانا شروع کر دیں۔ حال ہی میں اس نے کھلونوں کی شکل کا بنا کھانا جس میں نقلی انناس اور بینگن شامل ہیں، چوری کیا ہے۔

چور بِلے نے اس سال کے شروع میں اپنے محلے میں واقع ایک پولیس والے کے گھر سے کتاب بھی چرائی جو تھیو کی مالکہ مِز ڈرویٹ کے بقول ’کوئی زیادہ اچھا کام نہیں تھا۔‘

اپنے ہمسایوں کو ایک رقعے میں بِلے کی مالکہ خاتون نے لکھا ’ہم اپنے بِلے کی وجہ سے بہت شرمندہ ہیں۔ یہ شرم اس لیے اور بھی زیادہ ہے کہ اس بِلے نے ہمیں یقین دلا دیا تھا کہ اس نے چوری چھوڑ دی ہے۔‘

بِلے کی مالکہ ریچل ڈرویٹ نے اپنے ہمسایوں کے لیے ایک لیف لیٹ تیار کیا ہے تاکہ ان اشیاء کو اصل حقداروں تک واپس پہنچا سکیں جو ان کا چور بِلا چرا لایا ہے۔

لیف لیٹ کے مطابق ’اس سال بِلے نے چوری کم ہے۔ اس نے صرف کچن کی اشیا کو صاف کرنے والے طریقوں کی کتابیں اور ایک آدھ غبارہ چوری کیا۔

لیکن کچھ دن پہلے سے اس نے وہ کھانا بھی چرانا شروع کر دیا ہے جو کھلونے کی شکل کا بنا ہوتا ہے۔ اب تک بِلے نے جو چیزیں چرائی ہیں ان میں پنیر، سبز مرچ، مچھلی، انناس، بینگن اور (کھانے کی شکل کے) ان کھلونوں کو رکھنے والی ٹوکری شامل ہے۔‘

تھیو نے جس کی عمر پانچ سال ہے، ہمسایوں کے بچے کی جسم گرم رکھنے کے لیے اوڑھنے والی جیکٹ بھی چرائی ہے۔

کرسمس کے لیے تیار کردہ درختوں پر لگی آرائش اور تزئین کی اشیا چرانے کے علاوہ تھیو نے دو سال میں کپڑے، موٹے مگر نرم پین، فون چارج کرنے والی تار اور ایک بچے کا آرٹ کا کام بھی چوری کیا ہے۔



مز ڈویٹ کہتی ہیں کہ انھوں نے اس سال تھیو کی چرائی ہوئی چیزیں اصل مالکوں کو لوٹائی ہیں۔ ’میں نے کاغذوں پر چیزوں کے بارے میں لکھ کر ادھر ادھر اشتہار لگایا اور پتہ چلایا کہ وہ کن کی ہیں۔’لیکن آپ بار بار ہمسایوں کے گھروں میں دستک دے کر یہ کہتے ہوئے تھک بھی جاتے ہیں کہ میں پھر آگئی۔‘

اسلام آباد سمیت ملک کے مختلف شہروں میں زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے جب کہ مختلف علاقوں میں چھتیں گرنے سے 39 افراد کے زخمی ہوگئے۔

میڈیا کے مطابق آزاد کشمیر، اسلام آباد، خیبرپختونخوا، پنجاب اور گلگت بلتستان کے مختلف شہروں میں زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے جس سے لوگوں میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا اور وہ کلمہ طیبہ کا ورد کرتے ہوئے شدید سردی میں گھروں سے باہر نکل آئے جب کہ مختلف علقوں میں چھتیں گرنے کے باعث 39 افراد زخمی ہوگئے۔ زلزلہ پیما مرکز کے مطابق ریکٹر اسکیل پر زلزلے کی شدت 6.9 ریکارڈ کی گئی اور اس کا دورانیہ 90 سیکنڈ تھا جب کہ زلزلے کا مرکز کوہ ہندوکش اور اس کی گہرائی 190 کلو میٹر تھی۔ زلزلے کے باعث پشاور کے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کرکے ڈاکٹر اور پیرا میڈیکل اسٹاف کو طلب کرلیا گیا ہے۔

پنجاب میں لاہور، گوجرانوالہ، مرید کے، حافظ آباد، سیالکوٹ، قصور، ننکانہ صاحب، بھکر ، میانوالی، کالا شاہ کاکو، بورے والا، فیصل آباد، جھنگ، شور کوٹ، ٹوبہ ٹیک سنگھ، چنیوٹ، بہاولپور، بہاولنگر، ملتان، ساہیوال، اوکاڑہ، چیچہ وطنی، وہاڑی جب کہ خیبرپختونخوا میں ایبٹ آباد، چار سدہ، چترال، دیر بالا، صوابی، شب قدر، شانگلہ، مری، سوات اور آزاد کشمیر کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے۔ زلزلے کے باعث لاہور ایئرپورٹ پر فضائی آپریشن کو بھی عارضی طور پر معطل کردیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق زلزلے کے 3 جھٹکے وقفے وقفے سے محسوس کیے گئے، پہلے جھٹکے کا دورانیہ 10 سے 15 سیکنڈ جب کہ دیگر 5 سے 10 سیکنڈ تک محسوس کیے گئے۔

بغداد: عراق کی سرزمین پر 40 سال بعد ہونے والے مقابلہ حسن میں اپنے حسن کا جادو جگانے والی مس عراق نے یوں تو سبھی کو متاثر کیا لیکن ان کے مقابلہ حسن میں حصہ لینے نے شدت پسند عراقی تنظیم داعش کو ناراض کردیا ہے اور اب انہوں نے دھمکی دی ہے کہ اگروہ داعش میں شمولیت اختیار نہیں کرتی تو انہیں اغوا کرلیا جائے گا۔

20 سالہ مس عراقی حسینہ شائما عبدالرحمن نے 1972 کے بعد پہلی دفعہ منعقد ہونے والے مس عراق کے مقابلہ حسن میں حصہ لیا اور اپنے حسن کا ججز پر ایسا جادو دکھایا کہ وہ مس عراق منتخب ہوگئیں۔ شائما کا کہنا ہے کہ انہیں ایک فون کال موصول ہوئی جس میں گفتگو کرنے والے شخص نے خود کو داعش کا کارکن بتاتے ہوئے کہا کہ اگر تم نے داعش میں شمولیت اختیار نہ کی تو تمہیں اغوا کر لیا جائے گا۔

عراقی حسینہ کا کہنا ہے کہ وہ ایسی دھمکیوں سے ڈرنے والی نہیں اور کسی سے خوفزدہ بھی نہیں کیوں کہ انہوں نے کوئی غلط کام نہیں کیا اور وہ یہ دیکھ کر بہت خوش ہیں کہ عراق آگے کی جانب بڑھ رہا ہے۔ شائما کا مزید کہنا تھا کہ یہ ایک بڑا ایونٹ تھا جس نے غمزدہ عراقیوں کے چہرے پو خوشی کی لہر دوڑا دی ہے۔

دوسری جانب عراق میں ستمبر میں ہونے والی اس مقابلے حسن پر سخت تنقید کی جارہی ہے اور اسے غیر اسلام فعل قراردیا جارہا ہے جب کہ اس مقابلے میں شرکت کی خواہش مند 2 خواتین قتل کی دھمکیوں کے بعد مقابلے سے دستبردار ہوگئی تھیں۔

سر کا درد ایک عام سی بیماری ہے لیکن کبھی کبھی یہ بیماری شدت اختیارکرکے مائیگرین کی شکل اختیار کرلیتی ہے جو انتہائی خطرناک ہے اس لیے معمولی سر درد کا علاج بھی ضروری ہے جب کہ سردرد کو دورکرنے کےلیے ہمیشہ گولیاں کھانے کی بجائے ایسے طریقے اختیار کیے جائیں جو درد سے نجات بھی دیں اورسائیڈ ایفکٹس سے بھی بچائیں۔

مہنگی دوائیں مت خریدیں: عام طور پر لوگ سر درد کا آسان حل گولیاں کھانے میں سمجھتے ہیں لیکن یہ انتہائی نقصان دہ ہے اس عادت کو فوری چھوڑ دینا چاہیے۔ سردرد کی گولیوں میں کیفین اور کوڈین موجود ہوتے ہیں جو سائیڈ ایفکٹس کا باعث بن سکتے ہیں۔

سیدھا ہوکربیٹھ جائیں: جب انسان سی شکل میں کرسی پر بیٹھتا ہے تو اس سے گردن کے پٹھے کھچتے ہیں جو سردرد کا باعث بن جاتا ہے اس لیے ضروری ہے کہ کام کے دوران کرسی پر اس طرح بیٹھیں کہ آپ کے پاؤں فرش پر فیلٹ ہوں، کمرکا نچلہ حصہ اور گھٹنے سیدھے ہوں اور سامنے کی طرف دیکھیں اس سے سر کا درد کم ہوجائے گا۔

سینڈوچ کھانے سے پرہیز کریں: سینڈوچز میں ٹائرامائن او نائٹریٹس موجود ہوتا ہے جو دماغ کی جانب دوران خون کو بڑھا دیتا ہے اور سر درد کا باعث بن جاتا ہے، ٹائرامائن ایسی غذاؤں میں بھی پایا جاتا ہے جنہیں محفوط کیا جاتا ہے، مثلاً اچار، بھونی ہوئی اشیا اور خمیر کی گئی اشیا جب کہ چیز، چاکلیٹ، پائن ایپل اور کیلوں میں بھی ٹائرامائن پایا جاتا ہے۔

خشک میوے اور بیج: ماہرین کا کہنا ہے کہ خشک پھل اور دیگر بیجوں میں میگنیشیم موجود ہوتا ہے جو ہمارے پٹھوں کو آرام دیتا ہے جب کہ دماغ کی جانب خون کے دورانیے کے لیول کو کم کرتا اور شوگرمیں کمی لاتا ہے۔ جن لوگوں میں میگنیشم کی کمی ہوجاتی ہے وہ لوگ شدید سر درد کا شکار رہتے ہیں۔ تازہ سبزیوں، ٹماٹر دالوں، مٹر اور دیگر بیجوں میں بھی میگنیشم بڑی مقدار میں موجود ہوتا ہے۔

ایئرفریشنر اور دیگر خوشبوؤں کا استعمال کم کردیں: کئی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ پرفیوم، آفٹر شیو، زیادہ خوشبووالے صابن اور ایئر فریشنرز میں ایسا کیمیکل موجود ہوتا ہے جو ہمارے نرو سیل کو سرگرم کردیتا ہے جو دماغ کوسگنلز بھیجتا ہے جب کہ کچھ لوگوں میں یہ سگنلز بہت مضبوط ہوتے ہیں جو سر درد کا باعث بن جاتے ہیں اس لیے ایئر فریشنر کی جگہ اپنی کمرے کی کھڑکی کھول کر تازہ ہوا سے کمرے کو مہکائیں۔

ہر 20 منٹ بعد 20 فٹ دور دیکھیں: جب آپ کمپیوٹر اسکرین پر کام کرتے کرتے تھکاوٹ محسوس کریں اور سر میں درد ہونے لگے تو ہر 20 منٹ بعد 20 فٹ دور کسی جگہ پر خود کو فوکس کریں سر میں درد کم ہونے لگے گا۔

پانی کا زیادہ استعمال کریں: سردرد کے دوران بڑا پانی کا گلاس پیئیں اور دس منٹ تک انتظار کریں اور اس دوران اپنی گردن اور ماتھے کو پانچ منٹ تک مسلیں آپ کو جلد درد میں کمی محسوس ہوگی۔

کراچی / اسلام آباد: بانی پاکستان قائداعظم محمدعلی جناح کا 139 واں یوم پیدائش آج منایا جا رہا ہے۔
بابائے قوم کے 139ویں یوم پیدائش کے موقع پر دن کا آغاز وفاقی دارالحکومت میں 31 جب کہ صوبائی دارالحکومتوں میں 21، 21 توپوں کی سلامی سے ہوا۔ نماز فجر کے بعد قائد اعظم محمد علی جناح اور پاکستان کے لئے خصوصی دعائیں مانگی گئیں۔ قائد اعظم محمد علی جناح کے یوم ولادت کے موقع پر ملک بھر میں تقاریب کا اہتمام کیا جا رہا ہے۔
بانی پاکستان کے یوم ولادت پر مرکزی تقریب مزارقائد پر ہوئی جہاں پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول کے چاک و چوبند دستے نے گارڈز کے فرائض سنبھالے۔ صدرممنون حسین، گورنرسندھ ڈاکٹرعشرت العباد اور وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے مزارقائد پرحاضری دی اور پھولوں کی چادرچڑھائی۔
وزیراعظم نوازشریف نے قائداعظم محمدعلی جناح کے یوم ولادت پراپنے پیغام میں کہا کہ آزادی کی تحریک میں قائداعظم کی شخصیت روشنی کے بلند مینارکی حیثیت رکھتی ہے، قائداعظم کی پُرعزم قیادت نے برصغیرکے مسلمانوں کوایک لڑی میں پرودیا، ہمیں قائداعظم کی اتحاد، ایمان اورنظم وضبط کی تلقین کو دوبارہ تازہ کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ بابائے قوم کو یاد کرنےکا بہترین طریقہ یہی ہے کہ ان کےکردارسے رہنمائی لیتے رہیں جب کہ قوم کو قائداعظم کے بتائے ہوئے مقصد کے لیے متحد ہونا پڑے گا۔

لاہور: قومی ون ڈے ٹیم کے کپتان اظہر علی اور تجربے کار بلے باز محمد حفیظ کے بعد مڈل آرڈر بلے باز عمر اکمل نے بھی اسپاٹ فکسنگ میں سزا پانے والے فاسٹ بولر محمد عامر کی ٹیم میں واپسی کے حوالے سے اپنے تحفظات کا اظہار کر دیا ہے۔

عمر اکمل نے محمد عامر کی قومی ٹیم میں واپسی پر پاکستان کرکٹ بورڈ سے اپنی ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈسپلن کی خلاف ورزی پر مجھے ٹیم سے ڈراپ کر دیا جا تا ہے لیکن اسپاٹ فکسر کو آنکھوں پر بٹھایا جا رہا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ عمر اکمل کے علاوہ دیگر کھلاڑیوں نے بھی اپنے تحفظات کا اظہار کر دیا ہے۔

اس کے علاوہ چیر مین پی سی بی شہریار خان بھی آج اظہر علی اور محمد حفیظ سے ملاقات کریں گے جس میں دونوں کھلاڑیوں کو منانے کی کوشش کی جائے گی۔ دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ اظہر علی اور محمد حفیظ اپنے موقف پر ڈٹے ہوئے ہیں کہ وہ عامر کے ساتھ تربیتی کیمپ میں ہرگز شرکت نہیں کر سکتے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز اظہر علی اور محمد حفیظ نے چیف سلیکٹر ہارون رشید اور ہیڈ کوچ وقار یونس کو اپنے تحفظات سے اس حوالے سے باقاعدہ آگاہ کردیا تھا کہ وہ عامر کے ساتھ تربیتی کیمپ میں شرکت نہیں کرسکتے۔ مصباح الحق نے بھی اپنے بیان میں کہا ہے کہ عامر کی ٹیم میں واپسی کسی چیلنج سے کم نہیں ہے کیونکہ یہ دیکھنا ہو گا کہ عامر کی واپسی سے مستقبل میں ٹیم پر کیا اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔

ممبئی: 1950 اور 60 کی دہائی میں بہترین اداکاری کے جوہردکھانے والی اداکارہ سادھنا 74 برس کی عمر میں چل بسیں۔

2 ستمبر 1941 کو کراچی میں پیدا ہونے والی بھارتی اداکارہ سادھنا شودھسانی 74 برس کی عمر میں پہنچ کر ممبئی میں انتقال کرگئیں۔ اداکارہ نے ماضی میں اپنی لازوال اداکاری سے انڈسٹری میں خوب نام کمایا جہاں انہوں نے متعدد فلموں میں راج کپور، دیو آنند، راجند کمارکے ساتھ بطور ہیروئن کام کیا اورمقبولیت کے جھنڈے گاڑھے وہیں انہوں نے بالی ووڈ انڈسٹری پر کئی دہائیوں تک راج کرتی رہیں۔

اداکارہ نے 1955 میں راج کپورکی فلم “شری 420″ کے ایک معروف گانے “مڑمڑ کہ نہ دیکھ مڑمڑکے” میں اپنا ڈیبیو کیا اس وقت ان کی عمر محض 15 سال تھی۔ سادھنا اپنے منفرد اوراچھوتے ہیراسٹائل کی وجہ سے شہرت رکھتی تھیں۔ سادھنا کی کامیاب فلموں میں میرا سایہ ، ہم دونوں ، ایک پھول دو مالی ، من موجی، دلہا دلہن ، آرزو اور وقت سمیت متعدد فلمیں شامل ہیں.ا داکارہ کو 2002 میں لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔

اِس برس کے اوائل میں ملائشیا کے ایک قبیلے سے تعلق رکھنے والے سات بچے سکول سے بھاگ کر جنگل چلے گئے اور کبھی واپس نہ لوٹے۔


اس واقعے کے سات ہفتوں بعد صرف دو بچ جانے والے بچوں کو تلاش کیا جا سکا۔ اِس چونکا دینے والے کیس سے ملائشیا میں اقلیتوں سے برتاؤ کے ضمن میں سنگین سوالات سامنے آئے ہیں۔


بانس سے بنی ہوئی جھونپڑی کے فرش پر بچے بیٹھے تصویریں بنانے میں مصروف تھے۔ یہ دوپہر کا وقت تھا اور اِن بچوں کو اِس وقت سکول میں ہونا چاہیے تھا، لیکن اِس قصبے کے بچے اب سکول نہیں جاتے۔


پہلے پہل تو یہ نو اور دس سالہ بچے تھوڑا گھبرائے ہوئے تھے لیکن بعد میں اُنھوں نے مجھے اپنے رہائشی سکول کے ایک اُستاد کے بارے میں بتایا جہاں وہ کبھی جایا کرتے تھے۔


اُن بچوں میں سے ایک نے کہا ’اگر ہم کچھ غلط نہ بھی کرتے تب بھی ہمیں سزا ملتی تھی۔ وہ گھنٹوں ہمیں باہر دھوپ میں کھڑا رکھتے تھے۔ سزا کے وقت ہماری کرسی ہمارے سروں پر اور ہماری ٹانگیں جھکی ہوئی ہوتی تھیں۔‘


اگر ہم کچھ غلط نہ بھی کرتے تب بھی ہمیں سزا ملتی تھی۔ وہ گھنٹوں ہمیں باہر دھوپ میں کھڑا رکھتے تھے۔ سزا کے وقت ہماری کرسی ہمارے سروں پر اور ہماری ٹانگیں جھکی ہوئی ہوتی تھیں۔


سکول کا ایک بچہ


جب اُس نے مجھے یہ سب عملی طور پر کر کے دکھایا تو دوسرے بچے ہنسنے لگے لیکن دھاری دار ٹی شرٹ میں ملبوس ایک بچی بالکل خاموشی سے اپنی تصویر دیکھ رہی تھی۔


اُس کی عمر دس برس ہے اور اُس کا نام نورین یعقوب ہے۔ گذشتہ گرمیوں میں وہ اور اُس کے چھ ہم جماعت ساتھی سکول کا سخت نظم و ضبط برداشت نہ کر سکے، اور جنگل میں بھاگ گئے۔


اِن بچوں کا تعلق اُورنگ قبائل سے ہے۔ ملائی زبان میں اِس کا مطلب ’اصلی لوگ‘ ہے۔ اور یہ جزیرہ نما ملائشیا کے اولین باسیوں میں سے ہیں۔


یہاں اُورنگ کے 18 مختلف قبائل آباد ہیں اور تھائی سرحد کے قریب ملائشیا کے شمال میں کیمپونگ پیناڈ نامی قصبے میں رہنے والی نورین کا تعلق تیمار قبیلے سے ہے۔


یہاں والدین اپنے بچوں کو تعلیم دلانا چاہتے ہیں، لیکن قریبی سکول گاڑی پر تقریباً دو گھنٹے اور پیدل ایک روز کی مسافت پر ہے۔ دیگر بچوں کی طرح اِس پہاڑی علاقے کے بچے بھی اپنے سکول کے پاس والے ہاسٹل میں رہتے تھے۔


اِس کہانی کی درست کیفیت بیان کرنا تو تھوڑا مشکل ہے، کیونکہ اِس کی چشم دید گواہ صرف دو دہشت زدہ بچیاں، نورین اور مِکسودیئر آلوج ہیں، جن کی عمریں 11، 11 برس ہیں۔


نورین کی والدہ میدا کا کہنا ہے کہ سرکاری ایجنسی جبتان کیماجون اور پولیس افسران اُرونگ اصلی قبائل کے ’خاندانوں سے مجرموں کی طرح کا سلوک کرتے ہیں۔‘


اُن کا کہنا ہے کہ اُنھوں نے وہاں سے نکلنے کا فیصلہ کر لیا تھا کیونکہ اُن کے ایک اُستاد نے دریا میں نہانے کی پاداش میں کچھ بڑے بچوں کو مارا تھا۔ اُن کو اِس بات کا ڈر تھا کہ اگلا ہدف وہ ہو سکتی ہیں۔


نورین کے سات سالہ بھائی ہیکال، مِکسودیئر اور چار دیگر بچیاں، جن کی عمریں سات سال سے نو سال کے درمیان ہیں، تمام کے تمام بچے 23 اگست کی صبح کو جنگل فرار ہو گئے تھے۔


جنگل میں بچوں کو پتے کھانے پڑے اُنھیں کھانے کو کچھ زیادہ نہ مل سکا۔ جو پھل انھیں کھانے کو ملے وہ بھی کافی سخت اور ناقابل ہضم تھے۔


بعد میں نورین کا بھائی ہیکال پانی پینے کی کوشش میں دریا میں جا گرا اور کمزوری کے باعث دیگر بچے اُس کی مدد نہ کر سکے۔ اُن کی والدہ نے بتایا کہ ’وہ پانی میں بہہ گیا۔ زیادہ امکان ہے کہ وہ فوراً ہی ڈوب گیا ہو گا۔‘


اِسی دوران سات سالہ بچی جووینا کی ٹانگ ٹوٹ گئی جس کے باعث وہ چلنے پھرنے سے معذور ہو گئی۔ ایک شام وہ کھانا مانگ رہی تھی لیکن اگلی ہی صبح جب نورین نیند سے بیدار ہوئی تو جووینا موت کے منہ میں جا چکی تھی۔


نورین نے ایک کونے میں لے جا کر اُس کا جسم پتوں سے ڈھانپ دیا۔


سکول سے قصبے کی جانب جانے والی سڑک سے تھوڑی دور سے سنگائی پیریاس کا دریا نظر آتا ہے۔ یہاں آپ کو جنگل میں موبائل سگنل مل سکتے ہیں۔ بچوں کے غائب ہونے کے 45 روز بعد سات اکتوبر کو ایک ٹرک ڈرائیور کال کرنے کے لیے اُس جانب نکل آیا۔


کوالالمپور سے تعلق رکھنے والے وکیل سیتی قاسم کا کہنا ہے کہ ’وہ یہاں چہل قدمی کر رہے تھے، کہ اُنھوں نے پانی میں کسی چیز کو اوپر نیچے حرکت کرتے ہوئے دیکھا۔


’اُنھیں پانی میں دو پیر نظر آ رہے تھے۔ پہلے اُنھیں لگا کہ یہ کوئی گڑیا ہے لیکن بعد میں اُنھیں غور سے دیکھنے پر معلوم ہوا کہ وہ بچے کی لاش ہے۔‘


دو دن بعد نورین اور مِکسودیئر کو بڑے سے درخت کی جڑوں کے ساتھ بیٹھے ہوئے تلاش کر لیا گیا۔ کمزوری کے باعث اُن کی حالت بہت نازک تھی اور وہ دونوں موت کے بےحد قریب تھے۔


نورین اور مِکسودیئر کو قریبی قصبے کے اسپتال لے جایا گیا جبکہ دیگر بچوں کی لاشوں کو مردہ خانے منتقل کر دیا گیا۔ لیکن ساسا کی لاش اب تک نہیں مل سکی ہے۔


اِس المناک کہانی میں کئی باتیں حیرانی میں مبتلا کر دیتی ہیں۔ پولیس اور فوج کے جوان سراغ رساں کتوں اور ہیلی کاپٹر کا استعمال کرتے ہوئے وسیع علاقے میں بچوں کو کھوجتے رہے۔ جبکہ بچے سکول سے صرف دوکلومیٹر سے بھی قریب کے علاقے میں موجود تھے۔ پھر اُنھیں بچوں کو تلاش کرنے میں اتنا وقت کیوں لگا؟


ایک وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ بچوں کی تلاش کے لیے کارروائی کا آغاز فوری طور پر اُس وقت نہیں کیا گیا تھا جب بچے تازہ دم تھے۔


بچوں کی گمشدگی کے تقریباً 11 روز بعد ان کے اہل خانہ کو سکول انتظامیہ کی جانب سے خط ملا کہ اگر وہ فوری طور پر واپس نہیں آئے تو اُن کے بچوں کو نکال دیا جائے گا۔






ایک اُستاد نے دریا میں نہانے کی پاداش میں کچھ بڑے بچوں کو مارا تھا۔ اُن کو اِس بات کا ڈر تھا کہ اگلا ہدف وہ ہو سکتی ہیں


نورین کی والدہ میدا کا کہنا ہے کہ سرکاری ایجنسی جبتان کیماجون اور پولیس افسران اُرونگ اصلی قبائل کے ’خاندانوں سے مجرموں جیسا سلوک کرتے ہیں۔‘


وکیل سیتی قاسم سکول میں زیر تعلیم بچوں سے واقعے کی اصل تصویر معلوم کرنے کی کوشش کر رہی ہیں، تاکہ سکول اور حکومت دونوں کے خلاف ممکنہ قانونی کارروائی کی تیاری کی جا سکے۔ حادثے میں بچ جانے والی بچی مِکسودیئر اب بھی ہسپتال میں زیر علاج ہے۔


جب میں نے سکول کا دورہ کیا اور اساتذہ سے مبینہ مار پیٹ کے بارے میں سوال پوچھا تو اُن میں سے ایک اُستاد ہچکچاتے ہوئے ہنسنے لگے۔ اُنھوں نے کہا کہ ’نہیں، نہیں، یہ بالکل غلط بات ہے۔‘ دوسرے اُستاد نے بتایا کہ ’یہ صرف افواہیں ہیں۔‘


کوالالمپور میں نائب وزیر تعلیم پی کمل ناتھن نے مجھے بتایا کہ حکومت اُورنگ قبائل کے لیے ہر ممکن اقدام کر رہی ہے۔


اُن کا کہنا ہے کہ پوس توہوئی پرائمری سکول میں پیش آنے والے واقعے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں، لیکن اُنھوں نے اِس بات پر زور دیا کہ ملائشیا کے سکولوں میں طالب علموں کو جسمانی سزا دینے کی اجازت نہیں ہے۔



حکومت کا کہنا ہے کہ اُن کی کوشش ہے کہ پسماندہ اُرونگ اصلی قبائل کو معاشرے کے مرکزی دھارے میں لایا جائے۔

اپنے آپ کو ملیشیا کی سب سے پہلی ’اسلامی‘ ایئرلائن کہلانے والی ریانی ایئرلائن نے اپنی پہلی پرواز کا آغاز رواں ہفتے کیا ہے۔ دوران پراوز مسافروں کو صرف حلال کھانا دیا جاتاہے اور شراب پر پابندی ہے۔

ایئرلائن نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ ہر شرعی معیار پر پوری اترتی ہے۔ حلال کھانے کے علاوہ دوران پرواز اذان دی جائے گی ۔ مسلمان ایئر ہوسٹسوں کے لیے حجاب پہنا لازمی ہے جبکہ غیر مسلم عملے کو ’مناسب‘ کپڑے پہنے کا پابند کیا جائے گا۔

یہ دنیا کی سب سے پہلی ’اسلامی‘ ایئر لائن نہیں ہے۔دنیا میں دیگر ایسی ایئر لائنز موجود ہیں جو دوران پرواز حلال کھانا فراہم کرتی ہیں جن میں رائل برونائی، سعودی عرب اور ایران ایئر شامل ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ اس ایئر لائن کے مالک مسلمان نہیں ہیں

بھارتی میڈیا میں رپورٹس کے مطابق اس ایئرلائن کے بانی روی الگندرن اور ان کی اہلیہ کرتھیانی گوویندن ہیں جو دونو ہندو ہیں۔ تاہم بی بی سی نے اس بات کی تصدیق نہیں کی۔

مسٹر الگندرن نے مالے میل اخبار کو بتایا کہ دنیا میں مسلمان فضائی مسافروں میں اضافہ ہوگیا ہے اور وہ اس کا فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں لیکن ان کی ایئر لائن صرف مسلمانوں کے لیے نہیں ہے۔ اس کا نام ایک آئرش ایئرلائن سے ملتا جلتا ہے۔

’ریان‘ ایئر کا نام آئرلینڈ کی ایئرلائن ’رائن ایئر‘ جیسا لگتا ہے لیکن بتایا گیا ہے کہ یہ نام ایئرلائن کے مالکن کے ناموں روی اور کرتھینا، کا جوڑ ہے۔

ریانی ایئر فل الحال صرف اندرن ملک پروازیں چلاتا ہے لیکن یہ جلد ہی اپنی ایئر لائن کو بین الاقوامی بنانا چاہتے ہیں۔ مالکان نے مقامی میڈیا کو بتایا ہے کہ مستقبل میں وہ مکہ اور مدینہ جانے والی پروازوں کا اہتمام کریں گے اور صارفین کے عمرہ اور حج کے خاص پیکج بھی فراہم کریں گے۔

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے اچانک لاہور آمد کی ٹویٹ سے پاکستان کی میڈیا کو اچانک ہائی وولٹیج کا جھٹکا ملا۔

کیا سینیئر اور کیا جونیئر تجزیہ کار اچانک سے اپنے بستروں سے چھٹی کے دن جگائے گئے اور لائیو تبصروں کا آغاز ہو گیا۔

اور تو اور پاکستانی تجزیہ کاروں کو تو ٹویٹ کرنے کا بھی موقع نہیں ملا مگر سرحد کے دوسری جانب بھارتی صحافی اور اینکر برکھا دت نے ٹویٹ کی کہ ’مودی کی پالیسی میں بڑی تبدیلی کا اشارہ: اپنے اصول خود وضع کرو، روایتی اور سرکاری پروٹوکول کے چکروں میں نہ پڑیں اور میڈیا کو دور ہی رکھیں۔ یہی دانشمندی ہے۔‘

انھوں نے مزید لکھا کہ ’مودی کا لاہور رکنے اور نواز شریف سے ملاقات کا فیصلہ ماسٹر سٹروک اقدام ہے۔ مودی اپنے حامیوں ہی نہیں بلکہ ناقدین کو اور حامیوں کو بالکل حیران کرتے ہیں۔‘

سدھیندرا کلکرنی نے لکھا: ’وزیراعظم نریندر مودی نے اٹل بہاری واجپئی کو اُن کی سالگرہ پر بہترین تحفہ دیا ہے اُن کے پاکستان بھارت کے درمیان امن کے قیام کی کوششوں کے مشن کو آگے بڑھانے کے فیصلے کے ساتھ۔ آپ کے نیک تمنائیں مودی جی۔‘

سپنا مشرا نے لکھا کہ ’ہمارے وزیراعظم کی جانب سے بہترین قدم۔ جس کی تعریف بنتی ہے۔ اور پاکستانی وزیراعظم کو جنم دن پر مبارکباد۔‘

پاکستان سے صحافی طلعت اسلم نے ٹویٹ کی کہ ’مودی کا آنا اچھی بات ہے مگر مجھے نہیں پتہ کہ اگر میرا ناراض ہمسایہ اچانک سے اپنے آپ کو میری سالگرہ پر دعوت دے ڈالے تو میں کیسا ردِ عمل دکھاؤں گا ۔‘

دا ہندو اخبار کی صحافی سوہاسنی حیدر نے مودی کی لاہور جانے کی ٹویٹ پر تبصرہ لکھا: ’ناشتہ کابل میں، لنچ لاہور میں اور ڈنر دہلی میں۔‘

برکھا دت نے لکھا کہ ’بھارتی جنتا پارٹی کے ایک سینیئر رہنما نے مودی کے لاہور میں رکنے کو واجپئی کے لاہور بس کے ذریعے جانے سے تشبیہ دی۔ ’یہ دونوں کا جنم دن ہے۔‘

پاکستان کی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف افغان حکومت اور طالبان کے درمیان تعطل کا شکار مذاکرات کو بحال کرنے کے لیے کی جانے والی کوششوں کے سلسلے میں اتوار کو افغانستان کے دارالحکومت کابل جائیں گے۔

فوج کے شعبے تعلقات عامہ کی طرف سے جاری ہونے والے ایک پریس ریلیز میں کہا گیا کہ جنرل راحیل شریف ایک روزہ دورے کے دوران کابل میں افغانستان کی سیاست اور فوجی قیادت سے ملاقات کریں گے۔

امریکی خبررساں ادارے ایسو سی ایٹڈ پریس کے مطابق جنرل راحیل شریف کو اس ماہ کے شروع میں اسلام آباد میں افغانستان کے بارے میں ہونے والی بین الاقوامی کانفرس کے انعقاد سے قبل نو دسمبر کو کابل جانا تھا لیکن دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کی پیچیدگی کے باعث یہ دورہ ملتوی کر دیا گیا تھا۔

افغان حکومت اور طالبان کے درمیان براہ راست مذاکرات پہلی مرتبہ اس سال جولائی میں پاکستان کی میزبانی میں اسلام آباد کے قریب سیاحتی مرکز مری میں منعقد ہوئے تھے۔

لیکن مذاکرات کا یہ سلسلہ طالبان کے رہنما ملا محمد عمر کی پاکستان کے ایک ہسپتال میں طبی موت واقع ہونے کی خبر سے تعطل کا شکار ہو گیا تھا۔

اسلام آباد میں اس ماہ کے شروع میں منعقد ہونے والے ’ہارٹ آف ایشیا‘ کانفرنس میں افغانستان کے صدر اشرف غنی نے شرکت کی تھی۔ ان کے علاوہ اس کانفرنس میں بھارت کی وزیر خارجہ سمشا سوراج ، امریکہ اور چین کے نمائندوں بھی موجود تھے۔

لاہور: وزیراعظم نواز شریف اور بھارتی ہم منصب نریندر مودی کے درمیان جاتی امرا میں ملاقات جاری ہے۔

بھارتی وزیراعظم نریندرمودی 120 رکنی وفد کے ہمراہ لاہورکے علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ پہنچے تو وزیراعظم نوازشریف نے ریڈ کارپٹ پران کا پرتپاک استقبال کیا اورنریندرمودی کوگلے لگا لیا جس کے بعد دونوں رہنما ہیلی کاپٹر میں بیٹھ کر جاتی امراء پہنچے جہاں دونوں ملکوں کے وزرائے اعظم کے درمیان ملاقات جاری ہے جس میں باہمی دلچسپی سمیت دو طرفہ امورپرتبادلہ خیال کیا جارہا ہے۔ اس موقع پرنریندر مودی کی جانب سے وزیراعظم نواز شریف کو نواسی کی شادی پر بھارتی ملبوسات کا تحفہ پیش کیا جسے انہوں نے قبول کرلیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارتی وزیراعظم کے ہمراہ ان کے وزیردفاع، سیکرٹریز اوربزنس مین موجود ہیں جب کہ پاکستانی وزیراعظم کے ہمراہ وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار، وزیردفاع خواجہ آصف، وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف اور دیگروفد میں شریک ہیں۔ وزیرخزانہ اسحاق ڈارنے بھارتی وزیراعظم کی آمد کے حوالے سے کئے گئے تمام انتظامات کا خود جائزہ لیا جب کہ اس موقع پر لاہورایئرپورٹ پرفلائٹ آپریشن بھی روک دیا گیا۔

دوسری جانب بھارتی وزیراعظم کے لاہور پہنچنے پر بھارت میں اپوزیشن جماعت کانگریس اور عام آدمی پارٹی کی جانب سے شدید رد عمل دیکھنے میں آرہا ہے جب کہ دارالحکومت دہلی میں کارکنان کی بڑی تعداد سڑکوں پر جمع ہوئی اور حکومت مخالف نعرے بازی کرتے ہوئے بی جے پی کے جھنڈے نذرآتش کردیئے۔

کینبرا: اسٹوڈینٹ ویزا پر آسٹریلیا جانے والا پاکستانی نوجوان اچانک بستر مرگ پر لیٹ گیا جس کی آخری خواہش آسٹریلوی امیگریشن ڈیپارٹمنٹ نے پوری کردی۔

غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق 25 سالہ پاکستانی نوجوان حسن آصف اسٹوڈینٹ ویزا پر آسٹریلیا گیا تھا جہاں دوران علاج اس میں کینسر کی تشخیص ہوئی جب کہ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ حسن آصف مزید چند ہفتے سے زیادہ زندہ نہیں رہ سکتا اور جب اس حوالے سے حسن کے والدین کو علم ہوا تو انہوں نے آسٹریلین ویزے کے لئے درخواست دی لیکن انہیں ویزہ دینے سے صاف انکارکردیا گیا۔ حسن نے اپنی آخری خواہش کا اظہار کیا کہ وہ آخری مرتبہ اپنی والدہ اوربھائی سے ملنا چاہتا ہے لیکن اسلام آباد میں آسٹریلوی ہائی کمیشن نے یہ کہہ کران کی والدہ اور بھائی کی درخواست مسترد کردی کہ انہیں لگتا ہے کہ یہ خاندان پاکستان واپس نہیں آئے گا۔

دوسری جانب حسن آصف کی والدہ کو ویزہ جاری نہ کرنے پر پناہ گزینوں کی تنظیم میلبرن سٹی مشن نے امیگریشن وزیر پیٹرڈٹن سے اپیل کی کہ وہ اس غیرمعمولی حالات میں حسن آصف کو رعایت دیں جب کہ اس حوالے سے تنظیم نے اپنے فیس بک پیج پر پوسٹ کیا کہ پیٹر ڈٹن حسن آصف سے اہلخانہ کی آخری ملاقات کرانے کے لئے خود مداخلت کریں اورغیرمعمولی حالات کو مدنظررکھتے ہوئے حسن کی والدہ اور بھائی کا ویزہ جاری کریں۔ اسی طرح اپوزیشن جماعت لیبرپارٹی نے بھی امیگریشن وزیرسے درخواست کی کہ وہ بیوروکریٹک مسئلے کو جلد حل کریں۔

امیگریشن وزیر نے اس حوالے سے آج پریس کانفرنس کا اہتمام کیا جس میں کہا کہ اسلام آباد سے حاصل ہونے والی معلومات کی روشنی میں حسن آصف کی والدہ اوربھائی کو ویزہ جاری نہیں کیا جاسکتا تھا تاہم اس میں براہ راست مداخلت کرتے ہوئے اسلام آباد حکام کو کیس کی نوعیت کے بارے میں آگاہ کیا اورمتاثرہ نوجوان کے اہلخانہ کے حوالے سے مزیدمعلومات اکٹھی کرنے کی ہدایت کی اور اب حسن آصف کی والدہ اور بھائی کو ویزہ جاری کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے جس کے بعد پرامید ہیں کہ وہ جلد آسٹریلیا آئیں گے اور اپنے بیٹے سے ملاقات کریں گے۔

ادھراسپتال میں زیرعلاج حسن آصف اس قابل نہیں کہ وہ پاکستان کا سفرکرسکیں اس لئے انہوں نے زندگی کی آخری خواہش ماں سے ملاقات کی تھی اورجب یہ خبرانہیں دی گئی کہ حکام نے ان کی والدہ کو آسٹریلیا آنے کی اجازت دے دی تواسپتال عملے سمیت ان کی آنکھوں میں آنسو بھرآئے۔

شام میں 20 لاکھ سے زیادہ بچے جنگ کے نتیجے میں پناہ گزین بن گئے ہیں، لیکن انٹرنیٹ پر چند ایسے بچوں کی دل شکن کہانیوں نے پوری دنیا میں لوگوں کو متاثر کیا ہے۔

بی بی سی ٹرینڈنگ پانچ ایسی کہانیاں پیش کر رہا ہے جو 2015 میں آپ کی توجہ کا مرکز بنیں۔

۔1 کیمرے کو بندوق سمجھنے والی بچی


رواں سال کے آغاز میں ایک چھوٹی سی بچی کی تصویرانٹرنیٹ پر وائرل ہو گئی۔ تصویر میں یہ بچی خوف میں مبتلا ’ہینڈز اپ‘ کی حالت میں اپنے ہاتھ ہوا میں بلند کیے کھڑی ہے۔ اس تصویر کو ٹوئٹر پر ہزاروں مرتبہ ری ٹویٹ کیا گیا، لیکن اب تک اس بچی کے بارے میں مزید معلومات کسی کے پاس نہیں تھیں۔

بی بی سی ٹرینڈنگ نے معلوم کیا ہے کہ اس بچی کا نام ہودیہ ہے اور یہ تصویر 2014 میں لی گئی تھی۔ بی بی سی سے بات کرتے ہوئے تصویر کھینچنے والے فوٹوگرافر عثمان سغریلی نے بتایا کہ وہ ایک لمبے ٹیلی فوٹو لینز سے تصویر کھینچنے کی کوشش کر رہے تھے کہ ننھی ہدا اسے بندوق سمجھ بیٹھی۔

بی بی سی نے ہودیہ کے والد سے بھی رابطہ کیا اور جاننے کی کوشش کی کہ اس تصویر کے بعد ہودیہ اور ان کے خاندان کا کیا بنا۔ انھوں نے ہمیں بتایا کہ صورت حال بالکل ویسی کی ویسی ہے بلکہ اور بری ہو گئی ہے۔ ہودیہ کا خاندان شام کے ایک کیمپ میں زندگی بسر کر رہا ہے اور ان کے والد نے بتایا کہ یہاں پانی کی شدید قلّت ہے۔

۔2 قلم بیچنے والے کی بیٹی


اپنے کندھے پر سوتی ہوئی بیٹی کو لادے، بیروت کی سڑکوں پر قلم اور بال پوائنٹ بچنے والے ایک شخص کی تصویر نے انٹرنیٹ کے ذریعے لاکوں لوگوں کو متاٰثر کیا۔

ہزاروں میل دور آئس لینڈ کے ایک صحافی سیمونارسن اس تصویر کو دیکھ کر اتنا متاثر ہوئے کہ انھوں نے اس بچی اور اس کے والد کو تلاش کرنے کی ٹھان لی۔ تحقیق کے بعد پتہ چلا کہ یہ تصویر 33 سالہ فلسطینی پناہ گزین عبدالحلیم اتر اور اس کی بیٹی ریم کی تھی جن کو شام کے یرموک کیمپ سے فرار ہونا پڑا۔

سیمونارسن نے ان کی مدد کرنے کے لیے ٹوئٹر کے ذریعے عوام سے پانچ ہزار ڈالر جمع کرنے کی اپیل کی۔ لوگ ان کی کہانی سن کر اتنا متاثر ہوئے کہ وہ تقریباً دو لاکھ ڈالر جمع کرنے میں کامیاب ہو گئے، جو سیمونارسن نے اتر کو منتقل کر دیے ۔ اتر نے اس رقم سے کاروبار کرنے کا فیصلہ کیا اور آج وہ ایک بیکری، ایک کباب شام اور ایک ریستوران کے مالک ہیں۔

۔ وردی والے سے خوفزدہ بچی4


ترکی میں ایک پولیس والے کو دیکھ کر زور زور سے چیخیں مارنے والی ایک چھوٹی بچی کی ایک ویڈیو کو اس سال 20 لاکھ مرتبہ انٹرنیٹ پر دیکھا گیا ہے۔

ویڈیو میں پولیس والا اس بچی کو تسلی دینے کی کوشش کر تا نظر آتا ہے لیکن وہ سمجھتی ہے کہ اسے سڑک پر ٹشو بیچنے کی وجہ سے سزا ملے گی۔

ویڈیو پر تبصرہ کرنے والے بہت لوگوں کا کہنا تھا کہ جنگ کو اتنا قریب سے دیکھ کر شامی بچے مستقل صدمے کی حالت میں ہیں اور اس لیے وردی میں ملبوس کسی بھی شخص کو دیکھ کر ڈر جاتے ہیں۔
4۔ ٹشو بیچنے والے بچے پر تشدد کی تصویر

ترکی کے شہر ازمیر میں ایک ریستوران کے باہر ٹشو بیچنے پر مالک نے 13 سالہ احمد پر تشدد کیا۔ موبائل فون پر ریکارڈ کیے جانے والے یہ مناظر فوراً ہی ترکی کے سوشل میڈیا میں پھیل گئے۔

لوگوں نے اس واقعے کی شدید مذمت کی اور سوشل میڈیا پر سخت غم و غصے کا اظہار کیا۔

میڈیا میں شور مچنے کے بعد ترک حکومت نے بچے اور اس کے خاندان کو تلاش کر لیا لیکن وہ ریستوران کے مینیجر پر کیس نہیں کرنا چاہتے تھے۔ میڈیا کے مطابق احمد کی ماں دل کی مریض تھیں اور انھیں طبی سہولت فراہم کی گئی اور اس کے والد کو نوکری دلانے کا وعدہ کیا گیا۔

پورے خاندان کو کچھ عرصہ چھٹی منانے کے لیے ایک ہوٹل میں بھی رکھا گیا، تاہم احمد کا کہنا ہے کہ وہ اپنے خاندان کی مدد کرنے کے لیے اب بھی سڑک پر ٹشو بیچیں گے۔

5۔ مردہ بچے کی ایک تصویر جس نے سب کچھ بدل دیا


اگر کسی بھی ایک تصویر نے پوری دنیا کی توجہ حاصل کی ہے تو وہ تین سالہ ایلان کردی کی لاش کی تھی جس کو ڈوبنے کے بعد سمندر کی لہروں نے ترکی کے ساحل پر پہنچا دیا۔

یہ تصویر شام سے نقل مکانی کرنے والے پناہ گزینوں کی مشکلات کی علامت بن گئی اور اس کے بعد پوری دنیا میں ان کی مدد کرنے کے لیے کوششیں شروع ہوگئیں۔ ایلان، اس کا بھائی غالب اور ان کی ماں ریحانہ دو ستمبر کو ترکی سے یونان کا سفر طے کرتے ہوئے کشتی کے حادثے میں ہلاک ہو گئے تھے۔ اس وقعے میں 12 اور شامی پناہ گزین بھی ہلاک ہوئے تھے۔

ایلان کے والد عبداللہ اب یورپ جانے کے خواب کو بھول گئے ہیں اور کہتے ہیں کہ وہ واپس شام جائیں گے۔

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ان کی بیٹے کی موت کے بعد پوری دنیا میں شامی پناہ گزینوں کا تصور تبدیل ہو گیا۔ وہ کہتے ہیں کہ یہ سانحہ ان کے لیے ناقابل برداشت تھا لیکن ان کو فخر بھی ہے کہ اس تصویر نے ہزاروں دوسرے پناہ گزینوں کی تقدیر بدل دی۔
کراچی: پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے سول اسپتال دورے کے موقع پر سخت سیکیورٹی کے باعث ایمرجنسی گیٹ پر 10 ماہ کی بچی والد کے ہاتھ میں تڑپ تڑپ کر جاں بحق ہوگئی جس کی نماز جنازہ ادا کردی گئی۔

 بلاول بھٹو زرداری وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کے ہمراہ ٹراما سینٹر کا افتتاح کرنے سول اسپتال پہنچے تو اس موقع پر سخت سیکیورٹی کے باعث اسپتال میں مریضوں کا داخلہ بند کردیا گیا جب کہ ایمرجنسی گیٹ بھی بند ہونے کے باعث 10 ماہ کی بچی بسمہ والد کے ہاتھوں میں تڑپتی رہی اوربچی کا والد اس موقع پر دہائیاں دیتا رہا لیکن کسی نے اس کی ایک نہ سنی اور شدید بخار میں مبتلا 10 ماہ کی بچی طبی امداد نہ ملنے پر تڑپ تڑپ کر جاں بحق ہوگئی۔ بسمہ کی نماز جنازہ لیاری کے گبول پارک میں ادا کردی گئی جس میں پیپلزپارٹی کے کسی رہنما نے شرکت نہیں کی، نماز جنازہ کے بعد مقامی افراد نے واقعے پر شدید احتجاج کیا اور سندھ حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔

دوسری جانب بچی کے متاثرہ باپ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 10 ماہ کی بسمہ شدید بخارمیں مبتلا تھی جسے ایک گھنٹے تک ہاتھوں میں اٹھائے ایمرجنسی گیٹ پر کھڑا رہا لیکن کسی نے کوئی فریاد نہ سنی اوراسپتال کے اندر جانے نہیں دیا جب کہ پروٹوکول پرماموراہلکاروں سے بھی منت سماجت کرتا رہا لیکن وہ یہی کہتے رہے کہ وی آئی پی موومنٹ ہے اس لیے اسپتال کے اندرجانے کی اجازت نہیں دی جاسکتی جس کے باعث بسمہ طبی امداد نہ ملنے پرہاتھوں میں ہی دم توڑ گئی۔ بدقسمت باپ کا کہنا تھا کہ بچی کو جب ڈاکٹروں نے دیکھا تو ان کا کہنا تھا کہ بچی کو اگر10 منٹ پہلے لے آیا جاتا تواس کی جان بچ سکتی تھی۔

ادھربلاول بھٹو زرداری اور قائم علی شاہ کی اسپتال آمد کے موقع پر50 سے زائد آپریشنز ملتوی کئے گئے اور آپریشن تھیٹرز 2 گھنٹے تک غیرفعال رہے جب کہ پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے وزیراعلی سید قائم علی شاہ کو فون کیا اور سول اسپتال میں پیش آنے والے واقعے کا نوٹس لینے کی ہدایت کی جب کہ آصف زرداری نے سندھ حکومت کو ہدایت کی کہ آئندہ کسی بھی اسپتال کے افتتاح کے موقع پر تقریب منعقد نہ کی جائے اور پروٹوکول کے لیے اسپتالوں کے دروازے بند نہ کیے جائیں۔

سعودی عرب میں خواتین کے انتخابات میں حصہ لینے پر عائد پابندی کے خاتمے کے بعد پہلی مرتبہ ایک خاتون نے انتخابات میں کامیابی حاصل کرتے ہوئے میونسپل کونسل کی نشست حاصل کی ہے۔

سعودی عرب کے انتخابی کمیشن کے مطابق سلمیٰ بن حزاب العتیبی نے سنیچر کو ہونے والے انتخاب میں مکہ صوبے سے کامیابی حاصل کی۔

یہ سعودی عرب کی تاریخ میں پہلے انتخابات تھے جن میں خواتین کو نہ صرف ووٹ ڈالنے بلکے انتحاب لڑنے کا بھی کا حق دیا گیا تھا۔ اس اقدام کو قدامت پسند ریاست میں ایک سنگِ میل کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

سعودی خواتین کو اب بھی سماجی زندگی میں کچھ حدود کا سامنا ہے جن میں گاڑی چلانے پر پابندی شامل ہے۔

سعودی انتخابات میں 5938 مردوں کے ساتھ ساتھ 978 خواتین امیدواروں نے بھی انتخابات میں حصہ لیا۔

حکام کے مطابق ان انتخابات کے لیے ساڑھےے تیرہ لاکھ مردوں کے ساتھ ساتھ ایک لاکھ تیس ہزار خواتین کے ووٹ رجسٹر کیے گئے تھے۔

بھی انتخابات میں حصہ لیا

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ووٹرز کی تعداد کے اس فرق کا ذمہ دار بیورو کریٹک رکاوٹوں اور ذرائع نقل و حمل کی کمی کو ٹھہرایا گیا۔

اس کے علاوہ انتخابی مہم کے دوران خواتین امیدواروں کو براہِ راست مرد ووٹوں سے بات کرنے کی بھی اجازت نہیں تھی۔

سرکاری میڈیا کے مطابق ٹرن آوٹ کافی زیادہ تھا۔

انتخابی کمیشن کے صدر اسامہ البدر نے بتایا کہ سلمیٰ بن حزاب العتیبی نے مکہ کے علاقے مدرکہ سے کامیابی حاصل کی۔ ان کا مقابلہ سات مردوں اور دو خواتین سے تھا۔

سعودی عرب میں کسی بھی قسم کے انتخاب نایاب ہوتے ہیں۔ سنیچر کے انتخابت تاریخ میں محض تیسرا موقع ہے جب سعودی عرب میں کوئی انتخاب ہوا ہے۔

سنہ 1965 سے لے کر 2005 تک یہاں کسی قسم کا کوئی انتحاب نہیں ہوا۔

خواتین کو شرکت کا موقع دینے کا فیصلہ شاہ عبداللہ کا تھا۔ انھوں نے اصلاحات میں اعلان کیا تھا کہ سعودی عرب مںی خواتین نے اپنا مقام دکھایا ہے اور صحیح آرا اور مشورے دیے ہیں۔

جنوری میں انتقال سے قبل انھوں نے 30 خواتین جو ملک کی اعلی ترین مشاورتی کونسل کا رکن بنایا تھا۔


سنیچر کے انتخابات میں کونسل کی 2100 نشستوں کے لیے ووٹ ڈالے گئے۔ جبکہ 1050 نشستوں پر شاہ کی منظوری سے تقرریاں کی گئی۔

وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت نے الزامات کا سلسلہ بند نہ کیا تو ڈاکٹر عاصم کے ویڈیو بیان اور تحریری ثبوت سامنے لائیں گے جب کہ صوبائی حکومت کسی غلط فہمی میں بھی نہ رہے کیونکہ وفاق کے پاس کراچی کے تحفظ کے لیے کئی قانونی اور آئینی آپشنز موجود ہیں۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چوہدری نثار علی خان کا کہنا تھا کہ کسی نہ کسی طریقے سے کراچی آپریشن ڈی ٹریک کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اور بہت مخصوص انداز سے ادارے کی تضحیک کی جارہی ہے،سندھ حکومت کے تمام ترالزامات صرف ایک شخص کو بچانے کے لئے ہیں،کراچی میں رینجرز پاکستان پروٹیکشن آرڈیننس کے تحت موجود ہے اس لئے کوئی غلط فہمی میں نہ رہے کیوں کہ وفاقی حکومت کے پاس بھی آئینی و قانونی آپشن موجود ہیں۔ اگر سندھ حکومت کی جانب سے رینجرز پر دباؤ بڑھانے کا سلسلہ جاری رہا تو ڈاکٹرعاصم کا ویڈیو بیان اور جے آئی ٹی رپورٹ کی تشہیر بھی آپشن ہے تاہم اب بھی پرامید ہوں کہ تمام معاملات آئین و قانون کے مطابق حل ہوجائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت سے گزارش ہے کہ خدارا کراچی آپریشن کو متنازع نہ بنایا جائے، اس آپریشن کے دوررس نتائج ہوں گے اوران نتائج کو ایک شخص کی نذر نہ کئے جائیں۔

وفاقی وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ رینجرزنے پولیس اورانٹیلی جنس ایجنسیزکے ساتھ مل کر قیام امن کے لئے کراچی میں بہت بڑا کام کیا اسے سپورٹ ملنی چاہیئے اپنی جان ہاتھ میں رکھ کر کام کرنے والے ادارے کی ٹانگیں کھینچی جارہی ہیں جب کہ کراچی اور پاکستانی بھر کے عوام رینجرز کی موجودگی کے حق میں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آج ڈھائی سال بعد پہلی مرتبہ مجبورہوا کہ پبلکی اس کا اظہار کروں کہ کراچی آپریشن پراگرکسی کو کوئی تحفظ ہے تو اس کا اظہار میٹنگ میں ہونا چاہیئےاوراپنے تحفظات وفاقی حکومت کے سامنے رکھے جاسکتے ہیں، کراچی میں رینجرزاختیارات کی مدت 4 دسمبر کو ختم ہوئی تو اگر کوئی تحفظات تھے تو دو ہفتے پہلے اسے اٹھایا جاسکتا تھا، رینجرز کو اختیارات نہ دے کر کس کو پیغام دیا جارہا ہے۔

وفاقی وزیرداخلہ نے کہا کہ کہ 28 اگست 2013 کو ایم کیو ایم نے کراچی کو فوج کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا اور 29 اگست کو ہی وزارت داخلہ نے اس پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ افواج پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مصروف ہے اس لئے اسے کراچی کی گلیوں اور سڑکوں پر کھڑا نہیں کرسکتے اوراس وقت فیصلہ کیا گیا کہ تمام جماعتوں کی مشاورت سے کراچی میں قیام امن کے لئے بلاتفریق آپریشن ہوگا اوراس وقت میں نے پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ صوبے میں پیپلزپارٹی کی حکومت ہے اس لئے وزیراعلی سندھ آپریشن کے کپتان ہوں گے جس کے بعد آل پارٹیز کانفرنس میں اتفاق رائے سے فیصلہ ہوا کہ کراچی میں امن و امان کے لئے رینجرز آپریشن کیا جائے گا۔