کروشیا کی خاتون صدر کی موجودگی میں انسانی حقوق کی ایک مقامی کمیٹی کے چیئر مین ایفن زفونومیر سیشاک کی پتلون اس وقت اترکرٹخنوں پر آگری جب صدر کولینڈا گرابار کیٹارو فیٹچ اسی کمیٹی کے عہدیداروں میں حُسن کارکردگی کے اعزازات تقسیم کر رہی تھیں۔

سیشاک کی پتلون گرنے کا منظر نہ صرف خاتون صدر نے دیکھا بلکہ کمیٹی کے دیگر ارکان ن میں خواتین اور مرد سب شامل تھے بھی حیرت واستعجاب کے ساتھ شرمسار ہوگئے۔ کچھ شرمندہ اور کچھ زیر لب مسکراتے ہوئے اس سارے منظر کو دیکھنے پر مجبور تھے۔

سیشاک پتلون کھلنے کے واقعے پرایک لمحے کو مبہوت ہوئے مگر شرمندگی میں غرق ہونے کے باوجود انہوں نے جھک کراپنی پتلون دوبارہ سے درست کرنے کی کوشش کی۔ 'صاحب بہادر' کے لیے ایک مشکل یہ تھی کہ ان کے دونوں ہاتھ مصروف تھے۔ ایک میں لاٹھی اور دوسرے میں صدر کی جانب سے حسن کارکردگی کا سرٹیکفیٹ تھام رکھا تھا۔ اس لیے ان کے لیے پتلون کو دوبارہ سے تھامنا بھی کسی پریشانی سے کم نہ تھا۔

خاتون صدر نے بھی کنکھیوں سے سیشاک کی طرف دیکھا اور زیرلب مسکرا کریہ تاثر دیا گویا انہوں نے پتلون گرنے کا منظر نہیں دیکھا۔ سیشاک کے پیچھے انسانی حقوق کمیٹی کے 10 ارکان کھڑے تھے جو سب اپنی جگہ شرمسار تھے.
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours