پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول زرداری بھٹو نے الزام لگایا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ نواز کی پالیسیاں ’عوام دشمن‘ ہیں اور قومی ایکشن پلان کو ’سیاسی انتقام‘ کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔

اتوار کو گڑھی خدا بخش میں سابق وزیر اعظم اور اپنی والدہ بے نظیر بھٹو کی آٹھویں برسی کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی حکومت کو ’سندھ کے عوام کے معاشی قتل کی اجازت نہیں دیں گے۔‘

پاکسان سٹیل ملز اور پی آئی اے کی مجوزہ نجکاری پر تنقید کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ ’نجکاری کے نام پر مزدوروں کا معاشی قتل کیا جا رہا ہے۔‘

’پوری دنیا میں تیل سستا ہونے کے باوجود اس کا فائدہ عوام کو نہیں پہنچایا جا رہا۔‘

بینظیر بھٹو کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’بہادر باپ کی بہادر بیٹی نے قوم کو بتایا دیا تھا کہ دہشتگرد نہیں چاہتے کہ ہمارے ملک میں ہمارا قومی پرچم لہرائے، لیکن انھوں نے دہشتگردوں اور دہشگردی کے سامنے سر نہیں جھکایا۔‘

’یہ پہلی مرتبہ نہیں ہوا تھا، بلکہ تاریخ کی باطل قوتوں نے ہمیشہ پاکستان پیپلز پارٹی کی ٹارگٹ کِلنگ کی کوشش کی ہے۔‘

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت دہشتگردی کے خلاف بنائے جانے والے قومی ایکشن پلان کی حمایت کرتی ہے لیکن مرکزی حکومت اسے سیاسی انتقام کے لیے استعمال کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان مسلم لیگ نواز نے ’پیپلز پارٹی کے کارکنوں کو چُن چُن کر ہلاک کر کے‘ ایک مرتبہ پھر وہ سیاست شروع کر دی ہے جس کا مقصد سیاسی انتقام لینا ہے۔

’پیپلز پارٹی کے کارکنوں کی ٹارگٹ کلنگ کی روایت بہت پرانی ہے اور اس کا آغاز اسی وقت ہو گیا تھا جب پیپلز پارٹی وجود میں آئی تھی اور پھر اس کے بانی ذوالفقار علی بھٹو کو ہلاک کر دیا گیا۔

بلاول بھٹو کے صدارتی خطاب سے قبل سندھ کے وزیرِ اعلی نے پارٹی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’ایک اکیلا شخص سندھ اسمبلی کی قرارداد پر حاوی نہیں ہو سکتا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم ملک میں جمہوریت اور پارلیمانی نظام چاہتے ہیں، ایک ایسا نظام جس میں ایک شخص کا فیصلہ ملک پر لاگو نہیں ہو سکتا۔‘

قائم علی شاہ کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کئی امتحانوں سے گزر چکی ہے لیکن اب بھی کئی عناصر پارٹی کو کمزور کرنے کی کوشش میں مصروف ہیں۔ ’چوہدری نثار اور ان کے دوست صوبہ سندھ کو کنٹرول کرنا چاہ رہے ہیں لیکن ہم کسی کو صوبے کا اختیار اپنے ہاتھوں میں نہیں لینے دیں گے۔‘

کراچی میں جاری آپریشن کے حوالے سے وزیر اعلی کا کہنا تھا کہ کراچی میں امن کا خواب صرف سندھ کے لوگوں کی وجہ سے ممکن ہوا ہے، نہ کہ صرف ایک ادارے کی کوششوں سے۔‘



برسی کی تقریب سے سابق وزیر داخلہ رحمان ملک نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر انھوں نے کہا کہ پی پی پی کی رہنما کو نہ کبھی خریدا جا سکا تھا اور نہ ہی انھوں نے اپنی آخری سانس تک ہتھیار ڈالے تھے۔ ’لوگ بینظیر بھٹو پر ان چیزوں کا الزام لگاتے ہیں جو انھوں نے کبھی نہیں کیں۔ میں آج آپ کو بتا دینا چاہتا ہوں کے بی بی نے کبھی این آر او پر دستخط نہیں کیے تھے۔‘
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours