تھیو نامی ایک پالتو بِلا جو ہمسایوں کے گھروں سے چیزیں اٹھا لاتا لیکن بعد میں سدھر گیا تھا، پھر سے چوری کی ڈگر پر چل نکلا ہے۔

دوسروں کی چیزیں اٹھا لانے کے لت دوبارہ پڑنے سے پہلے اس نے اپنی مالکہ کو یقین دلا دیا تھا کہ اس نے ’مجرمانہ انداز‘ ترک کر دیے ہیں۔

برطانیہ کے علاقے اپسوچ کا رہائئشی یہ بِلا پہلے سنہ 2013 میں اس وقت خبروں میں آیا جب اس نے کرسمس کے موقع پر لوگوں کے گھروں میں لگی سجاوٹیں چُرا کر اپنے گھر لانا شروع کر دیں۔ حال ہی میں اس نے کھلونوں کی شکل کا بنا کھانا جس میں نقلی انناس اور بینگن شامل ہیں، چوری کیا ہے۔

چور بِلے نے اس سال کے شروع میں اپنے محلے میں واقع ایک پولیس والے کے گھر سے کتاب بھی چرائی جو تھیو کی مالکہ مِز ڈرویٹ کے بقول ’کوئی زیادہ اچھا کام نہیں تھا۔‘

اپنے ہمسایوں کو ایک رقعے میں بِلے کی مالکہ خاتون نے لکھا ’ہم اپنے بِلے کی وجہ سے بہت شرمندہ ہیں۔ یہ شرم اس لیے اور بھی زیادہ ہے کہ اس بِلے نے ہمیں یقین دلا دیا تھا کہ اس نے چوری چھوڑ دی ہے۔‘

بِلے کی مالکہ ریچل ڈرویٹ نے اپنے ہمسایوں کے لیے ایک لیف لیٹ تیار کیا ہے تاکہ ان اشیاء کو اصل حقداروں تک واپس پہنچا سکیں جو ان کا چور بِلا چرا لایا ہے۔

لیف لیٹ کے مطابق ’اس سال بِلے نے چوری کم ہے۔ اس نے صرف کچن کی اشیا کو صاف کرنے والے طریقوں کی کتابیں اور ایک آدھ غبارہ چوری کیا۔

لیکن کچھ دن پہلے سے اس نے وہ کھانا بھی چرانا شروع کر دیا ہے جو کھلونے کی شکل کا بنا ہوتا ہے۔ اب تک بِلے نے جو چیزیں چرائی ہیں ان میں پنیر، سبز مرچ، مچھلی، انناس، بینگن اور (کھانے کی شکل کے) ان کھلونوں کو رکھنے والی ٹوکری شامل ہے۔‘

تھیو نے جس کی عمر پانچ سال ہے، ہمسایوں کے بچے کی جسم گرم رکھنے کے لیے اوڑھنے والی جیکٹ بھی چرائی ہے۔

کرسمس کے لیے تیار کردہ درختوں پر لگی آرائش اور تزئین کی اشیا چرانے کے علاوہ تھیو نے دو سال میں کپڑے، موٹے مگر نرم پین، فون چارج کرنے والی تار اور ایک بچے کا آرٹ کا کام بھی چوری کیا ہے۔



مز ڈویٹ کہتی ہیں کہ انھوں نے اس سال تھیو کی چرائی ہوئی چیزیں اصل مالکوں کو لوٹائی ہیں۔ ’میں نے کاغذوں پر چیزوں کے بارے میں لکھ کر ادھر ادھر اشتہار لگایا اور پتہ چلایا کہ وہ کن کی ہیں۔’لیکن آپ بار بار ہمسایوں کے گھروں میں دستک دے کر یہ کہتے ہوئے تھک بھی جاتے ہیں کہ میں پھر آگئی۔‘
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours