سعودی عرب میں خواتین کے انتخابات میں حصہ لینے پر عائد پابندی کے خاتمے کے بعد پہلی مرتبہ ایک خاتون نے انتخابات میں کامیابی حاصل کرتے ہوئے میونسپل کونسل کی نشست حاصل کی ہے۔

سعودی عرب کے انتخابی کمیشن کے مطابق سلمیٰ بن حزاب العتیبی نے سنیچر کو ہونے والے انتخاب میں مکہ صوبے سے کامیابی حاصل کی۔

یہ سعودی عرب کی تاریخ میں پہلے انتخابات تھے جن میں خواتین کو نہ صرف ووٹ ڈالنے بلکے انتحاب لڑنے کا بھی کا حق دیا گیا تھا۔ اس اقدام کو قدامت پسند ریاست میں ایک سنگِ میل کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

سعودی خواتین کو اب بھی سماجی زندگی میں کچھ حدود کا سامنا ہے جن میں گاڑی چلانے پر پابندی شامل ہے۔

سعودی انتخابات میں 5938 مردوں کے ساتھ ساتھ 978 خواتین امیدواروں نے بھی انتخابات میں حصہ لیا۔

حکام کے مطابق ان انتخابات کے لیے ساڑھےے تیرہ لاکھ مردوں کے ساتھ ساتھ ایک لاکھ تیس ہزار خواتین کے ووٹ رجسٹر کیے گئے تھے۔

بھی انتخابات میں حصہ لیا

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ووٹرز کی تعداد کے اس فرق کا ذمہ دار بیورو کریٹک رکاوٹوں اور ذرائع نقل و حمل کی کمی کو ٹھہرایا گیا۔

اس کے علاوہ انتخابی مہم کے دوران خواتین امیدواروں کو براہِ راست مرد ووٹوں سے بات کرنے کی بھی اجازت نہیں تھی۔

سرکاری میڈیا کے مطابق ٹرن آوٹ کافی زیادہ تھا۔

انتخابی کمیشن کے صدر اسامہ البدر نے بتایا کہ سلمیٰ بن حزاب العتیبی نے مکہ کے علاقے مدرکہ سے کامیابی حاصل کی۔ ان کا مقابلہ سات مردوں اور دو خواتین سے تھا۔

سعودی عرب میں کسی بھی قسم کے انتخاب نایاب ہوتے ہیں۔ سنیچر کے انتخابت تاریخ میں محض تیسرا موقع ہے جب سعودی عرب میں کوئی انتخاب ہوا ہے۔

سنہ 1965 سے لے کر 2005 تک یہاں کسی قسم کا کوئی انتحاب نہیں ہوا۔

خواتین کو شرکت کا موقع دینے کا فیصلہ شاہ عبداللہ کا تھا۔ انھوں نے اصلاحات میں اعلان کیا تھا کہ سعودی عرب مںی خواتین نے اپنا مقام دکھایا ہے اور صحیح آرا اور مشورے دیے ہیں۔

جنوری میں انتقال سے قبل انھوں نے 30 خواتین جو ملک کی اعلی ترین مشاورتی کونسل کا رکن بنایا تھا۔


سنیچر کے انتخابات میں کونسل کی 2100 نشستوں کے لیے ووٹ ڈالے گئے۔ جبکہ 1050 نشستوں پر شاہ کی منظوری سے تقرریاں کی گئی۔
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours