اسلام آباد: سپریم کورٹ نے سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف غداری کیس کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت کی جانب سے کیس میں سابق وزیراعظم اور چیف جسٹس کو شامل تفتیش کرنے کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا۔

جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بنچ نے سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف غداری کیس کی سماعت کرنے والے بنچ کی جانب سے کیس میں دیگر ملزمان کو شریک کرنے کے احکامات کو کالعدم قرار دے دیا۔ عدالت کا کہنا تھا کہ ہائی کورٹ اور خصوصی عدالت کو کسی ملزم کو شامل تفتیش کرنے کا اختیار نہیں کیونکہ یہ اختیار صرف وفاقی حکومت کے پاس ہے۔ سپریم کورٹ کا اپنے فیصلے میں مزید کہنا تھا کہ توقع ہے خصوصی عدالت سابق صدر کے خلاف غداری کیس کا فیصلہ بلا تاخیر سنائے گی۔

جسٹس آصف سعید کھوسہ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ پرویز مشرف نے 2007 میں سپرم کورٹ کے ججز کے ساتھ جو کچھ کیا وہ کیس کے فیصلے پر اثرانداز نہیں ہوگا اور آئین کے مطابق سابق آمر کے ساتھ انصاف کیا جائے گا۔ انھوں نے 3 نومبر 2007 کی ایمرجنسی کے حوالے سے سپریم کورٹ کے 14 رکنی بنچ کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جب اعلیٰ عدلیہ کیس میں سابق صدر کو ملزم ٹھہرا چکی ہے تو پھر دیگر افراد کو کیس میں گواہان کے طور پر شامل کرنے کی کیا ضرورت ہے۔

جسٹس کھوسہ کا مزید کہنا تھا کہ خصوصی عدالت نے کس بنیاد پر سابق وزیراعظم اور چیف جسٹس کا نام غداری کیس میں شامل تفتیش کرنے کا فیصلہ دیا، حالانکہ اسلام آباد ہائی کورٹ بھی فیصلہ سنا چکی ہے کہ ملزمان کے نام متعلقہ کیس میں تفتیش کے لئے شامل نہیں کئے جا سکتے۔

واضح رہے کہ سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف غداری کیس کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت نے سابق چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر، سابق وزیراعظم شوکت عزیز اور اس وقت کے وفاقی وزیر زائد حامد کو شامل تفتیش کرنے کا حکم دیا تھا۔ جسٹس عبدالحمید ڈوگر نے خصوصی عدالت کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے اسے کالعدم قرار دینے کی درخواست کی تھی۔
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours