اسلام آباد: قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کہتے ہیں کہ حکومت اپنے اقدامات سے لوگوں میں بداعتمادی پیدا کررہی ہے۔

قومی اسمبلی میں اظہارخیال کرتے ہوئے خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ ہمارے دورمیں گھریلو صارفین کے لیے بجلی 8 روپے فی یونٹ تھی 11 روپے ہوگئی، کمرشل بجلی پہلے 12 روپے فی یونٹ تھی اب 18 روپے فی یونٹ ہو گئی ،ہمارے دورمیں پیٹرول 109 ڈالرفی بیرل تھا اب 25 ڈالرفی بیرل ہے، جب عالمی سطح پراتنا فرق ہے تو پاکستانی عوام کو کیوں ریلیف نہیں دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے دورمیں پٹرولیم لیوی کی مد میں 140 ارب وصول ہوتےتهے اب 300 ارب وصول ہورہے ہیں۔ پاکستان میں پٹرولیم مصنوعات پرسیلز ٹیکس کی شرح سب سےزیادہ ہے، پٹرولیم مصنوعات پر ٹیکسوں کی مد میں 250 ارب روپےغریبوں کی جیب سےنکالنا ظلم ہے،پیٹرولیم مصنوعات پرعائد14روپےاضافی سیلزٹیکس واپس لیاجائے۔

قائد حزب اختلاف کا کہنا تھا کہ حکمرانوں کے دعوؤں کے برعکس ملک سے نا تو لوڈشیڈنگ ختم ہوئی اور نہ ہی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی ہوئی، خام تیل کی قیمتیں گرنے کے باوجود سرکلر ڈیبٹ 360 ارب روپے ہوگیا ہے جب کہ سردی اور رمضان میں بھی عوام کو لوڈشیڈنگ کا عذاب برداشت کرنا پڑرہا ہے،

پٹرولیم لیوی کی مد میں 300 ارب روپے وصول ہورہے ہیں، حکومت نے ڈیزل کی مد میں 600 اسی ارب روپے کا بوجھ ڈال دیا جب کہ پٹرولیم مصنوعات پر حکومت ڈھائی سو ارب روپے اضافی ٹیکس وصول کر رہی ہے۔ انکا کہنا تھا کہ پیٹرولیم مصنوعات پر عائد 14 روپے اضافی سیلزٹیکس واپس لیا جائے، تیل کی قیمتیں بڑھانےکےباوجودسرکلرڈیٹ 300 ارب روپےتک پہنچ چکا ہےجب کہ 400 ارب کا سرکلرڈیٹ ختم کرتے وقت لوڈشیڈنگ ختم کرنےکا وعدہ کیا گیا۔ وزیراعظم کہتے تھے کہ وہ وزیراعظم ہاؤس کو یونیورسٹی بنائیں گے لیکن وہ تو وزیراعظم ہاؤس سے نکل کر ایوان میں آنے کے لئے بھی تیار نہیں ہیں، جس ملک کے سربراہ کوغربت اوربنیادی اشیاکی قیمتوں کانہ پتا ہوتو ملک کاکیاحال ہوگا۔

خورشید شاہ نے کہا کہ گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس کی صورت میں لگایا گیا 101 ارب روپے کا ٹیکس عوام پر بوجھ اورظلم ہے، وزیرخزانہ اسحاق ڈارنے پارلیمنٹ میں ایس آراوز جاری نہ کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن بجٹ آنے کے بعد اب تک 66 ایس آراو جاری کئے گئے ہیں جس سے اسحاق ڈارنے اپنے وعدے اورپارلیمنٹ کا مذاق اڑایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکمرانوں نے مسلم کمرشل بینک کے شیئرز 2. 4 ارب روپے میں فروخت کئے، اب ان شیئرزکی قیمت 300 ارب روپے ہے،یہ اللہ کی منشاء تھی اس لئے ایم سی بی منشاء کے حوالے کر دیاگیا۔ الائیڈ بینک 98 کروڑ روپے میں فروخت کیا گیا جب کہ اس وقت الائیڈ بینک کی قیمت 98 ارب روپے ہے۔
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours