شمالی کوریا میں حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے پہلی مرتبہ ایک چھوٹے ہائیڈروجن بم کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔

اگر اس دعوے کی تصدیق ہو جاتی ہے تو یہ سنہ 2006 کے بعد سے شمالی کوریا کا چوتھا جوہری تجربہ ہوگا۔

ملک کے سرکاری ٹی وی پر یہ اعلان ماضی میں جوہری تجربات کے لیے استعمال ہونے والی جگہ کے قریب زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے جانے کے چند گھنٹے بعد کیا گیا۔

جاپان، چین اور جنوبی کوریا کے حکام نے زلزلے کے بعد کہا تھا کہ ایسے اشارے ملے ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ پنجی ری کے قریب آنے والا یہ زلزلہ قدرتی نہیں تھا۔

پنجی ری ہی وہ مقام ہے جہاں سنہ 2006 سے اب تک شمالی کوریا تین مرتبہ زیرِ زمین جوہری بم کے تجربات کر چکا ہے۔

امریکی ارضیاتی سروے کے مطابق زلزلے کی شدت 5.1 تھی اور یہ پنجی ری نامی مقام سے 50 کلومیٹر کے فاصلے پر دس کلومیٹر کی گہرائی میں آیا۔

شمالی کوریا کے سرکاری ٹی وی پر کیے گئے اعلان کے مطابق ’ہائیڈروجن بم کا پہلا کامیاب تجربہ چھ جنوری 2016 کو دس بجے صبح کیا گیا۔‘.

اس دعوے کی غیر جانبدارانہ تصدیق میں کئی دن بلکہ ہفتوں کا وقت لگ سکتا ہے۔

برطانوی تھنک ٹینک چیتھم ہاؤس کے ایشیا پروگرام سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر جان نیلسن رائٹ کا کہنا ہے کہ اگر ہائیڈروجن بم کے تجربے کی تصدیق ہو جاتی ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ شمالی کوریا کو اس حرکت کی اس بڑی سیاسی اور سفارتی قیمت کی کوئی پرواہ نہیں ہے جو اسے ادا کرنی پڑے گی۔

ہائیڈروجن بم میں فیوژن کی مدد سے دھماکہ کیا جاتا ہے جو کہ روایتی ایٹم بم کے مقابلے میں کہیں زیادہ طاقتور ہوتا ہے۔

خیال رہے کہ گذشتہ ماہ ہی شمالی کوریا کا کے سرکاری ابلاغ نے ملک کے سربراہ کم جان اُن کے حوالے سے ایک بیان جاری کیا تھا، جس میں ہائیڈروجن بم کی موجودگی کا دعویٰ سامنے آیا تھا لیکن اس دعوے پر ماہرین نے شکوک و شبہات ظاہر کیے تھے۔

شمالی کوریا کے اس چوتھے ’جوہری تجربے‘ سے قبل ماہرین کا خیال تھا کہ اسے ایسا جوہری بم بنانے میں کئی سال لگیں گے جسے میزائل سے نشانے پر داغا جا سکے۔ تاہم اب یہ واضح ہو گیا ہے کہ وہ یہ صلاحیت حاصل کرنے لیے نہ صرف پرعزم ہے بلکہ اس کی صلاحیت میں تیزی سے اضافہ بھی ہو رہا ہے۔
عالمی ردعمل

شمالی کوریا کی جانب سے جوہری تجربے کے دعوے کے بعد دنیا بھر سے شدید ردعمل سامنے آیا ہے اور اس قدم کوعالمی امن کے لیے بڑا خطرہ قرار دیا گیا ہے۔

جاپانی وزیرِ اعظم شنزو آبے کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا کا یہ اقدام جاپان کی سلامتی کے لیے خطرہ ہے اور اس حرکت کو برداشت نہیں کیا جا سکتا۔

جنوبی کوریا کے صدر پارک گیون ہائے نے کہا ہے کہ یہ اشتعال دلانے والی سنگین حرکت اور اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہے۔

شمالی کوریا کے مرکزی حلیف چین نے بھی کہا ہے کہ وہ اس تجربے کی مخالفت کرتا ہے۔

امریکہ نے شمالی کوریا سے کہا ہے کہ وہ اپنے عالمی وعدوں کی پاسداری کرے اور اس قسم کے اشتعال انگیز اقدامات کا جواب دیا جائے گا۔

عالمی برادری نے ماضی میں شمالی کوریا کے جوہری دھماکوں کے بعد اس پر اقتصادی اور سیاسی پابندیاں عائد کی تھیں۔
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours