افغان طالبان سے امن مذاکرات کی راہ ہموار کرنے کے لیے سوموار کو اسلام آباد میں پاکستان، افغانستان، امریکہ اور چین کے حکام میں مذاکرات کا آغاز ہو رہا ہے۔

گذشہ ماہ افغانستان اور پاکستان کی حکومتوں نے اس بات پر اتفاق کیا تھا کہ امن مذاکرات کو دوبارہ شروع کرنے ضرورت ہے اور مصالحتی عمل کی بحالی کے لیے پاکستان میں بات چیت کا آغاز کیا جائے گا جس میں امریکہ اور چین بھی شامل ہونگے۔

کل سے شروع ہونے والے مذاکرات کا حتمی فیصلہ پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف اور افغان صدر اشرف غنی کے درمیان دسمبر میں ہونے والی ملاقات میں ہوا تھا۔

جنرل راحیل نے اپنے دورۂ افغانستان میں ملک کے صدر کے علاوہ چیف ایگزیکٹیو عبداللہ عبداللہ اور افغانستان میں موجود امریکی اور نیٹو افواج کے سربراہ جنرل کیمبل سے بھی ملاقات کی تھی۔

خیال رہے کہ پاکستان کے سیاحتی مقام مری میں افغانستان کی حکومت اور طالبان کے مابین جاری مذاکرات اس وقت ختم ہو گئے تھے جب افغان طالبان کے سابق سربراہ ملا عمر کی موت کی خبر سامنے آئی تھی۔

اس سے قبل مری میں ہونے والے مذاکرات کی ناکامی کے حوالے سے پاکستانی فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ مصالحتی عمل کابل سے معلومات ’لیک‘ ہونے کی وجہ سے منقطع ہوا تھا۔

معلومات ’لیک‘ سے ان کی مراد افغان طالبان کے سربراہ ملا محمد عمر کی ہلاکت کی خبر کا سامنے آنا تھا ہے جس نے اس مصالحتی عمل کو معطل کر دیا تھا۔
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours