ڈرہم ، نارتھ کیرولینا: تہنا رہنا یا خود کو تنہا محسوس کرنا انسان کے لیے اس قدر خطرناک ہے کہ اس سے سرطان، فالج اور امراضِ قلب کا شکار ہونے کا بھی خدشہ ہوتا ہے۔

سائنسدانوں نے خبردار کیا ہے کہ تنہا رہنا یا خود کو تنہا محسوس کرنے ایسا ہی جیسے ذیابیطس کا شکار ہونا یا ورزش کو چھوڑدینا۔ یونیورسٹی آف نارتھ کیرولینا کے ماہرین کا کہنا ہےکہ نوجوانی میں اگر آپ الگ تھلگ اور تنہا رہتے ہیں تو آپ کے بدن میں سوزش کا خطرہ بڑھ جاتا ہے جب کہ بڑھاپے میں تنہائی سے بلڈ پریشر بلند ہوسکتا ہے۔

ماہرین کےمطابق تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ نوجوانوں کو دوسروں سے گھلنا ملنا چاہیے اور سماجی رابطے بڑھانا چاہئیں ورنہ اس کے ایسے ہی مضر اثرات مرتب ہوسکتے ہیں جو خراب غذا کھانے یا ورزش چھوڑنے سے ہوتا ہے۔ ماہرین کے نزدیک اس سے قبل کئی مطالعات سے ثابت ہوچکا ہے کہ بوڑھے افراد اگر بہت سے لوگوں کے رابطے میں ہوں اور ان سے گفتگو کریں تو اس طرح وہ بیماریوں سے محفوظ رہتے ہیں اور طویل عمرپاتےہیں۔

ماہرین کا کہنا ہےکہ تحقیق یہ بتاتی ہے کہ عمر کے ہر مرحلے پر دوستوں کی محفل اور سماجی رابطے کتنے ضروری ہوتے ہیں اس لیے ماہرین زور دیتے ہیں کہ جوان خواتین و حضرات اپنے بزرگوں سے ضرور ملیں اور ان سے گفتگو کریں جس کے بہت مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں اور ان میں امراضِ قلب کا خطرہ بھی ٹل سکتا ہے۔ اسی طرح نوجوانوں کی دوستوں کے ساتھ زندگی انہیں اداسی اور موٹاپے سے بچاتی ہے۔
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours