سعودی عرب کے وزیر خارجہ عادل الجبیر جمعرات کو دو روزہ دورے پر اسلام آباد پہنچے ہیں۔

پاکستان کے ہمسایہ ملک ایران اور سعودی عرب کے درمیان حالیہ کشیدگی کے بعد سعودی وزیرِ خارجہ کے دورۂ پاکستان کو بہت اہمیت دی جا رہی ہے۔

اس دورے کے دوران عادل الجبیر وزیر اعظم نواز شریف اور فوجی سربراہ جنرل راحیل شریف سے ملاقاتیں کریں گے۔

سعودی وزیر خارجہ کا یہ دورہ ابتدائی طور پر تین جنوری کو ہونا تھا تاہم خطے کی بگڑتی صورتحال کی وجہ سے اسے موخر کر دیا گیا تھا۔

شیعہ عالم شیخ نمر النمر کو سعودی عرب میں سزائے موت دیے جانے کے بعد ایران اور سعودی عرب کے تعلقات انتہائی کشیدہ ہو چکے ہیں۔

سعودی عرب کی جانب سے ایران سے سفارتی تعلقات توڑے جانے کے بعد پہلے بحرین، سوڈان اور کویت اور اب قطر نے بھی ایران سے اپنے سفیر واپس بلا لیے ہیں۔

اس صورتحال میں پاکستان نے دونوں ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے اختلافات پرامن انداز میں حل کریں۔

پاکستان کے دفتر خارجہ نے اس سلسلے میں جو بیان جاری کیا تھا اس میں کہا گیا کہ دہشت گرد اور شدت پسند طاقتیں مسلم امہ کے درمیان کسی پھوٹ کا فائدہ اٹھا سکتی ہیں۔موجودہ مشکل وقت میں مسلمانوں کے اتحاد کے لیے تمام اختلافات کو پرامن انداز سے حل کیا جانا چاہیے۔

سعودی وزیرِ خارجہ کا دورۂ پاکستان سعودی عرب اور ایران کے درمیان جاری کشیدگی کے علاوہ سعودی قیادت میں اسلامی ممالک کے دہشت گردی کے خلاف اتحاد کے قیام کے تناظر میں بھی اہمیت رکھتا ہے۔

پاکستان پر دباؤ ہے کہ وہ ایران کے ساتھ کشیدگی کم کرنے کے لیے کوشش کرے اور اتحاد کے بارے میں خود بھی آگہی لے اور عوام کو اس کے خدوخال بتائے۔

ادھر پاکستان میں الیکٹرانک میڈیا کے ریگولیٹری اتھارٹی پیمرا نے نیوز چینلز کو ہدایت جاری کی ہے کہ وہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان کشیدگی پر ٹاک شوز میں غیرجانبدارانہ بحث کریں اور اس سلسلے میں قواعد کا لحاظ کریں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ بعض ٹی وی چینل اس مسئلے کو مزید متنازع بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

ادارے کے مطابق چند پروگراموں میں ایسے الفاظ استعمال کیے گئے جن سے بعض مسلک کے لوگوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں اور یہ قومی ایکشن پلان کی خلاف ورزی ہے۔
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours