شمال مشرقی چین میں ایک کمپنی کے اپنے سٹاف کو یہ کہنے کے بعد کہ وہ بچے پیدا کرنے کے لیے ’درخواست دیں‘ سوشل میڈیا پر ایک بحث چھڑ گئی ہے۔

ریاستی اخبار نیو کلچر کے مطابق جیلین صوبے کے چینگ چن شہر میں اب خواتین ایک سال پہلے کمپنی کے باسز کو بتائیں گی کہ ان کا بچہ پیدا کرنے کا منصوبہ ہے۔ رپورٹ کے مطابق اس نامعلوم فرم کے مینیجرز کا خیال ہے کہ زچگی کی چھٹیوں کا ’ٹائم ٹیبل‘ بنانے سے سٹاف میں کمی کا مسئلہ پیدا نہیں ہو گا۔ اس میں یہ نہیں کہا گیا کہ آیا باسز درخواست رد بھی کر سکتے ہیں۔

کمپنی کے ایچ آر کے ڈائریکٹر کہتے ہیں کہ چین کی نئی ’ایک بچے کی پالیسی‘ کی وجہ سے آنے والے ’بے بی بوم‘ کو دیکھتے ہوئے وہ بہت ’مجبور‘ ہو گئے ہیں۔

’ہمیں انٹرپرائز کا مجموعی فائدہ بھی دیکھنا ہے۔‘

کمپنی کے باس نے یہ بھی کہا کہ اقتصادی بحران کی وجہ سے زچگی کی چھٹیوں کو کور کرنے کے لیے نئے سٹاف کو رکھنا ناممکن ہو گیا ہے اور اس کی وجہ سے ملازمین کو زیادہ کام کرنا پڑا رہا ہے۔

سینا ویبو مائیکرو بلاگگنگ سائٹ پر سوشل میڈیا استعمال کرنے والے ہزاروں افراد نے اس مسئلے پر اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے۔

ایک عورت کا کہنا ہے کہ کمپنی کے منصوبے کا ’کوئی فائدہ نہیں‘ ہے اور اس سے خواتین کو ملازمتیں دینے کے رجحان میں کمی آئے گی۔ اسی طرح کے خیالات کا اظہار مرد حضرات نے بھی کیا ہے۔ ایک کہتے ہیں کہ ’ہم نہیں چاہتے کہ ہم مالکین کو مجبور کریں کہ وہ خواتین کو ملازمتیں دیتے ہوئے ہچکچائیں۔‘

لیکن کئی یوزر ایسے بھی ہیں جو سمجھتے ہیں کہ یہ درست ہے اور کئی ایک نے اسے ایک ’پریکٹیکل‘ قدم کہا ہے۔ ایک خاتون لکھتی ہیں کہ ’میں کہنا چاہوں گی کہ جب سے دوسرے بچے کی پالیسی متعارف ہوئی ہے، ہمارے یونٹ میں ایک درجن سے زیادہ خوتین حاملہ ہو گئی ہیں۔‘

’حدود رکھنا اچھا ہو گا۔‘
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours