امریکی شہر لاس ویگاس میں جاری الیکٹرانک شو میں ایک ایسا ’ذہین‘ ٹوائلٹ یعنی بیت الخلا رکھا گیا ہے، جو صارف کے اِستعمال کے ساتھ ہی خود بخود صاف ہو جایا کرے گا۔
اِس کو تیار کرنے والے ادارے ٹوٹو کی خاتون ترجمان کا کہنا ہے کہ یہ ہوا کی پچکاری کے مدد سے اپنے اِستعمال کرنے والے کے جسم کی بھی صفائی کردے گا۔
اِس پچکاری سےگرم پانی اور گرم ہوا اِس طرح نکلے گی کہ صارف کے جسم کی مکمل صفائی ہوجائے گی۔
9,800 امریکی ڈالر کی قیمت کے باوجود اِس نیوریسٹ ٹوائلٹ کے چار کروڑ سے زائد ابتدائی سیٹ فروخت ہو چکے ہیں۔
باتھ روم کے لیے اشیا تیار کرنے والی کمپنی ٹوٹو کا کہنا ہے کہ نئے نمونوں پر اب بھی کام جاری ہے۔
اِس کے خود ساختہ صفائی کے نظام میں جراثیم کش دوا اور چمکدار پالش کے مجموعے کا استعمال کیا گیا ہے۔ اِس کو زرکونیم اور ٹائٹینیم ڈائی آکسائیڈ سے تیار کر کے اندرونی کٹورے پر اِس کی تہہ چڑھائی گئی ہے۔

Image copyright
Image caption
یہ ایک ہوا بھری چھڑی کے مدد سے اپنے اِستعمال کرنے والے کے جسم کی بھی صفائی کردے گا

ٹوٹو کی ترجمان لینورا کمپوس کا کہنا ہے کہ ’جب یہ فلش کرتا ہے تو اُس وقت اندرونی کٹورے پر الیکٹرولائزڈ واٹر یعنی برقی پانی کا چھرکاؤ کردیتا ہے۔‘
’ہم باقاعدہ نل کے پانی سے صفائی کے لیے بنیادی طور پر کم اثر والے بلیچ کا استعمال کرتے ہیں، جو اِس کو اندر سے صاف کردیتا ہے اور اندرونی کٹورے میں موجود جراثیم کو بھی مار دیتا ہے۔‘
اِسی دوران ڈھکن میں موجود الٹراوائلٹ یعنی بالائے بنفشی روشنی سطح کی صفائی کا کام کرتی ہے۔
یہ خصوصیات اِس کو پانی سے پیار کرنے والا بناتی ہے، تو اِس میں کسی قسم کی کوئی گندگی باقی نہیں رہتی ہے۔ ساتھ ساتھ اِس میں موجود کیمیائی عناصر آکسیجن کی برقوں کو متحرک کردیتے ہیں جو جراثیم اور وائرس کو ختم کرنے میں اپنا کام کرتی ہے۔
مِس کیمپوس کا کہنا ہے کہ ’آپ کو ایک سال تک اِس بیت الخلا کو صاف کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔‘

Image copyright
Image caption
اِس میں موجود کیمیائی عناصر آکسیجن کی برقوں کو متحرک کردیتے ہیں جو جراثیم اور وائرس کو ختم کرنے میں اپنا کام کرتی ہے

بی بی سی نے لاس ویگاس کے متعدد ہوٹل والوں سے اِس کے بارے میں رائے لی کہ کیا وہ اِس طرح کی مصنوعات میں دلچسپی رکھتے ہیں، لیکن تمام نے اِس پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔
تاہم ایک ماہر امور خانہ داری کا کہنا ہے کہ اِس نے ثابت کردیا ہے کہ انٹرنیٹ پر چیزوں کے تعین سے بڑھ کر یہاں جدت کے لیے بھی جگہ موجود ہے۔
ٹیک کنسلٹنسی فاریسٹر ریسرچ سے تعلق رکھنے والے فرینک گلٹ کا کہنا ہے کہ ’یہ اُس تصور کی وضاحت کرتا ہے کہ ٹیکنالوجی کے حوالے سے پیش رفت میں چیزوں پر نظرثانی کی سوچ شامل ہے۔‘
’یہ ضروری نہیں ہے کہ کچھ نیا کیا جائے۔‘
تاہم اِس کے ممکنہ خریداروں کو اِس حوالے سے خبردار کیا جانا چاہیے ہے کہ یہ مکمل طور پر ٹوائلٹ کی صفائی کے فرائض سے مستثنی ہے، جب تک اِس کی صفائی کی تکنیک کو کٹورے سے باہر تک نہیں لایا جاتا ہے۔
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours