کراچی: پاکستان نے بدھ کو نئی دہلی میں ہونے والی قرعہ اندازی کے ذریعے ساؤتھ ایشین فٹبال فیڈریشن ساف کپ میں شرکت یقینی بنا لی ہے جہاں اسے گروپ اے میں روایتی حریف اور میزبان ہندوستان، نیپال اور سری لنکا کے ساتھ رکھا گیا۔

ہندوستانی ریاست کیرالا میں ہونے والا ٹورنامنٹ 23 دسمبر سے تین جنوری تک کھیلا جائے گااور پاکستان افتتاحی روز ہی تری وندرم اسٹیڈیم میں روایتی حریف ہندوستان کا سامنا کرے گا۔

شاہین 25 دسمبرکو گروپ اے میں نیپال کا سامنا کریں گے اور اس کے دو روز بعد اپنے آخری میچ میں سری لنکا سے نبردآزما ہوں گے۔

پاکستان ایونٹ میں نسبتاً آسان گروپ میں جگہ پانے پرخو کو خوش قسمت شمار کرسکتی ہے جہاں گروپ بی افغانستان، مالدیپ، بھوٹان اور بنگلہ دیش جیسی مشکل ٹیموں پر مشتمل ہے۔

گروپ بی کی یہ چاروں ٹیمیں ساف کپ کے ساتھ 2018 کے ورلڈ کوالیفائنگ راؤنڈ میں بھی شریک ہیں جہاں یہ ایشیا کی نامور اور بڑی ٹیموں کے خلاف قسمت آزمائی کر رہی ہیں۔

ان میں سے جاپان، آسٹریلیا، قطر اور چین جیسی ٹیموں کے خلاف میچوں میں جنوبی ایشیا کی ان کمزور ٹیموں کو بھاری مارجن سے شکست کا سامنا کرنا پڑا لیکن اس کے نتیجے میں بتدریج حاصل ہونے والے تجربے سے ان کی کارکردگی میں یقینی طور پر بہتری آئے گی۔

پاکستان کی دس سال میں پہلی مرتبہ ساف کپ کے اگلے راؤنڈ تک رسائی پر نگاہیں مرکوز ہیں جہاں آخری مرتبہ 2005 میں پاکستانی ٹیم آگے بڑھنے میں کامیاب رہی تھی۔

پاکستان کو روس میں ہونے والے اگلے فٹبال ورلڈ کپ کے کوالیفائنگ راؤنڈ کے پہلے مرحلے میں شکست کا سامنا کرنا پڑا اور ایشین فٹبال فیڈریشن کی جانب سے ورلڈ کوالیفائنگ کے طریقہ کار میں تبدیلی کی وجہ سے گرین شرٹس بڑی ٹیموں کے خلاف کھیلنے کے تجربے سے محروم ہو گئے۔

نیپال اور سری لنکا بھی پہلے ہی مرحلے میں باہر ہو گئے لیکن نیپال کے پاس ساف کپ کے میچ میں ہندوستان سے اس شکست کا بدلہ لینے کا موقع ہے جو اپنی کارکردگی کی بنیاد پر ورلڈ کپ کوالیفائنگ راؤنڈ میں پہنچ چکا ہے۔

پاکستان اور ہندوستان نیپال میں کھیلے گئے گزشتہ ایڈیشن کے افتتاحی میچ میں بھی مدمقابل آئے تھے جہاں پڑوسی ملک 1-0 سے کامیاب رہا تھا۔

پاکستان فٹ بال فیدڑیشن گزشتہ کئی ماہ سے آپسی جھگڑوں، کرپشن، بدانتظامی اور نااہلی کے الزامات کے ساتھ دو گروپوں میں بٹ چکی ہے۔

فیفا کی عالمی گورننگ باڈی 21 ستمبر کو اپنی ایسوسی ایشنز کمیٹی کی میٹنگ میں پاکستان کے مسئلے پر بحث کرے گی۔
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours