مقبوضہ بیت المقدس: ایک فلسطینی مسلمان خاتون مسجد اقصیٰ میں یہودی فوج کی طرف سے چلائی گئی ربر چڑھی اسٹیل کی گولیاں دکھا رہی ہے
یہودی فوج نے قبلہ اول پر قبضے کی سازشیں تیز کر دی ہیں۔ مسلسل چار روز سے مسجد اقصیٰ پر یہودیوں کے حملے جاری ہیں۔ یہودی ہمارے قبلہ اول کو شہید کرکے مائونٹ ٹیمپل بنانے کے مکروہ عزائم کی تکمیل چاہتے ہیں۔

ھے یہاں سرورِ کونین کے سجدے کا نشاں
اِس ھَوا میں مِرے آقا کے نفس کی خوشبُو
اِس حَرم میں مِرے مولا کی سواری ٹھہری
اِس کی عظمت کی قسم اَرض و سما نے کھائی

مسجد اقصیٰ کے درو دیوار پہ سرور کونین کے سجدوں کے نشان ثبت ہیں۔ شب معراج اسی مسجد میں نبی دو جہاں فخر موجودات حضرت محمدصلی اللہ علیہ وسلم نے انبیاء کرام کی امامت فرمائی تھی اور وہاں سے بذریعہ براق آسمانی سفر پر روانہ ہوئے تھے لیکن یہ عہد حاضر کاکتنا بڑا المیہ ہے کہ مسلمانوں کے قبلۂ اول مسجد اقصی پر اسلام دشمن ملک اسرائیل اور دنیا کی ناپاک ترین قوم یہودیوں کا قبضہ ہے۔ اسرائیلی حکومت برابر اپنے توسیع پسندانہ عزائم میں حقیقت کا رنگ بھر رہی ہے، وہاں کے اصلی باشندے فلسطینیوں کو بزور طاقت رگیدا اور کھدیڑاجارہا ہے، کیا بچے، کیا بوڑھے اور کیا جوان سبھی کو مشق ستم بنایا جارہا ہے۔مسجد اقصی کی بے حرمتی میں بھی یہودیوں نے کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے ۔ یہودیوں نے ماضی کی صلیبی جنگوں میں اپنی ناکامی کا بدلہ لینے کے لیے بیت المقدس میں ایسے ناگفتہ بہ حالات پیدا کردیے ہیں کہ یہاں مسلمانوں کے لیے نماز پڑھنا جوئے شیر لانے کے مترادف ہے۔

دیدہ انجم میں ہے تیری زمیں آسماں

آہ کہ صدیوں سے ہے تیری فضابے اذاں

کون سی وادی میں ہے ، کون سی منزل میں ہے

عشق بلا خیز کا قافلہ سخت جاں



دشمنان اسلام ہر وقت اس مسجد کی حرمت کو پامال کرنے کی تاک میں لگے رہتے ہیں۔ حیرت تو اس بات پر ہے کہ مسجد اقصی کی حرمت و تقدس کو پائے حقارت سے روندا جارہا ہے اور پوری امت مسلمہ غفلت کی نیند سو رہی ہے۔

آہ! مسجد اقصی سوچتی ہے کہ ،کبھی تو کوئی عمر بن خطاب اورکبھی تو کوئی صلاح الدین آئے گا اور اس کالی خونی شب سے مجھے نجات دلائے گااور مسجد اقصی پکارتی ہے کہ اے مسلم! تیرے بن نہیں آئے گی روشنی،نہیں آئے گی زندگی

ہمارے اندر سلطان صلاح الدین ایسا کوئی مرد مجاہد نظر نہیں آتا جس کی رگوں میں اسلامی غیرت و حمیت کا لہو گردش کرتا ہو۔ مسجد اقصی اپنی بے حرمتی پر ماتم کناں ہے، وہ ہم فرزندان اسلام سے رورو کر یہ التجا کر رہی ہے کہ اٹھو اور میری حرمت کو پامال ہونے سے بچا لو، مگر ہم ہیں کہ خواب خرگوش میں مبتلا ہیں

آپ مینارہء انوار میں ڈھل جاتے ھیں
عرش سے خاک نشینوں کو سلام آتے ھیں
خار زاروں کو کِسی آبلہ پا کی ھے تلاش
وادیء گل سے ببوُلوں کا خریدار آئے
دلق پوش آئے، غلاموں کا جہاندار آئے
پا پیادہ کوئی پھر قافلہ سالار آئے
ریگ زاروں میں کوئی تشنہ دہن آ جائے
ھوش والو! کوئی تلقینِ جُنوں فرمائے

اب تو احمد ندیم قاسمی کے الفاظ میں یہی فریاد ہے

ایک بار اور بھی بطحا سے فلسطین میں آ
راستہ دیکھتی ہے مسجدِ اقصی تیرا



بے دست و پا نہتے فلسطینی اکیلے بیت المقدس کی بازیابی کے لیے سر دھڑ کی بازی لگائے ہوئے ہیں اور سر پہ کفن باندھ کرصہیونیوں کے خلاف میدان جنگ میں ڈٹے ہوئے ہیں، وہ صہیونی افواج کی گولیوں کا جواب کنکر اور پتھر سے دے رہے ہیں،وہ اپنے وجود اور اپنے تشخص کی بقا کے لیے صہیونیوں سے دست و گریباں ہیں۔

عجیب لوگ ہیں یہ خاندان عشق کے لوگ
کہ ہوتے جاتے ہیں قتل اور کم نہیں ہوتے





Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours