نوشہرہ: پاکستان تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ قبائلی علاقوں میں اب انگریزوں کا بنایا ہوا نظام نہیں چل سکتا، وقت آ گیا ہے کہ فاٹا کو خیبر پختونخوا کا حصہ بنایا جائے۔

نوشہرہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ (ن) لیگ اور پیپلز پارٹی کا مک مکا ختم ہوتا پاکستان کے لئے خوش آئند بات ہے، آصف زرداری کو اصل غصہ اس بات پر ہے کہ انہوں نے اپنے 5 سالہ دور میں تو کچھ نہیں کیا لیکن نواز شریف ہر بار کی طرح اپنی زبان سے پھر گئے اور انہوں نے پیپلز پارٹی کے خلاف احتساب شروع کروا دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آصف زرداری کو معلوم ہے کہ ان کے لوگوں پر کرپشن کے کیسز ہیں، اس لئے وہ ڈر کر دبئی میں بیٹھے ہوئے ہیں۔

پی ٹی آئی کے چیرمین کا کہنا تھا کہ رینجرز کی جانب سے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن سے پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم وزیراعظم نوازشریف پر پیچھے ہٹنے کے لئے دباؤ بڑھا رہے ہیں کیونکہ جب آپ دہشت گردی کے پیسے کے پیچھے جاتے ہیں تو اس میں کرپشن کا پیسہ بھی آ جاتا ہے، اب نواز شریف بھی اپنے وزراء سے کہہ رہے ہیں کہ ہاتھ ہلکا رکھو لیکن آج پوری پاکستانی قوم کرپٹ لوگوں کے خلاف ،جنہوں نے 2 سال کے دوران دبئی میں 430 ارب روپے کی پراپرٹی خریدی ہے، احتساب چاہتی ہے۔ یہ بات ٹھیک ہے کہ کرپٹ لوگوں کو پکڑنا رینجرز کا کام نہیں ہے لیکن (ن) لیگ اور پیپلز پارٹی نے ایک دوسرے کو بچانے کے لئے نیب کا ادارہ بنا دیا، اگر یہ لوگ واقعی احتساب کا ادارہ بنانا چاہتے ہیں تو پختونخوا سے سیکھیں، کے پی کے کے نیب میں سیاستدانوں کو کوئی عمل دخل نہیں ہے، وہ جس کے خلاف بھی چاہے کارروائی کر سکتا ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ضیاء اللہ آفریدی کو اس لئے پارٹی سے نکالا کیونکہ اس پر کرپشن کے الزامات تھے اور وہ بجائے اپنی صفائی پیش کرنے کے دوسروں پر الزام لگا رہا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ پارٹی میں کسی بھی قسم کی کرپشن برداشت نہیں کریں گے، جن لوگوں نے پارٹی کے ساتھ غداری کی ہے ان کو نہیں چھوڑیں گے۔

تحریک انصاف کے چیرمین کا کہنا تھا کہ میں پارٹی سربراہ ہوں اور ممبر قومی اسمبلی بھی ہوں لیکن الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ اجازت لے کر این اے 122 میں انتخابی مہم چلانے سے روک دیا ہے، میرے پاس عوام کو دینے کے لئے سوائے منشور کہ ہے کیا؟، نواز شریف نے تو کسانوں کے لئے پیکیج دے کر سب سے بڑی پری پول دھاندلی کی ہے، اگر نواز شریف کسانوں کے ساتھ مخلص تھے تو وفاقی بجٹ میں ریلیف دیتے، ہمیں یہ بھی شک ہے کہ مسلم لیگ (ن) انہی الیکشن کمشنرز کو دباؤ میں لے کر ہمیں انتخابی مہم چلانے سے روک رہے ہیں جنہوں نے 2013 کے انتخابات میں تاریخی دھاندلی کروائی تھی کیونکہ انہیں پتہ ہے کہ جب میں لاہور میں مہم چلاؤں گا تو پورا لاہور اٹھ جائے گا، اور اصل جنگ تو ہے ہی لاہور کی ہے۔

فاٹا اور قبائلی علاقوں کو خیبر پختونخوا کا حصہ بنانے کے حوالے سے عمران خان کا کہنا تھا کہ وقت آ گیا ہے کہ انگریزوں کا پرانا ایف سی آر والا نظام ختم کر کے نیا نظام لایا جائے اور فاٹٓا کو کے پی کے کا حصہ بنایا جائے لیکن یہ سب یہ ان لوگوں کی رائے کے بغیر نہیں کر سکتے۔




Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours