اسلام آباد: وزیراعظم نوازشریف نے کسانوں کے لیے 341 ارب روپے سے زائد کے ریلیف پیکج اور چھوٹے کسانوں کو کیش رقم دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ کسانوں کو براہ راست مالی تعاون اور قرضوں کا حصول آسان بنایا جائے گا۔

اسلام آباد میں کسانوں کے لیے ریلیف پیکچ کے اعلان کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نوازشریف کا کہنا تھا کہ ہمیں کسانوں اور کاشتکاروں کی تکلیف کا احساس ہے جب کہ کسان 20 کروڑ عوام کے لیے فصل کاشت کرتے ہیں ان کو مشکلات نہیں ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ میں کسانوں کے لیے ریلیف پیکچ کا اعلان بہت جلد کرنا چاہتا تھا تاکہ کسانوں کو فائدہ پہنچ سکے لیکن جب ہم نے حکومت سنبھالی تو ملکی خزانہ بالکل خالی تھا اور ملکی اقتصادی صورتحال اتنی خراب تھی کہ کہا جاتا تھا کہ پاکستان 2014 میں ڈیفالٹر ہوجائے گا تاہم ہماری حکومت نے ذمہ داری اور ایمانداری سے کام کیا جب کہ کسانوں کیلیے امدادی پیکج احسان نہیں حکومت کا فرض ہے۔

وزیراعظم نوازشریف نے کسانوں کے لیے 341 ارب روپے کے ریلیف پیکج کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یہ پیکج چار حصوں پر مشتمل ہے جس کے پہلا حصہ میں کسانوں کو براہ راست مالی تعاون فراہم کیا جائے گا، دوسرے حصے میں پیداواری لاگت کم کی جائے گی، تیسرا حصہ کسانوں کو زرعی قرضوں پر مشتمل ہے اور ریلیف پیکچ کا چوتھا حصہ کسانوں کو قرضوں کا حصول آسان بنانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس ریلیف پیکچ میں وفاقی اور صوبائی حکومتیں برابر کا حصہ ڈالیں گی جب کہ چاول اور کپاس کے کاشتکاروں کو فوری نقد ریلیف دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ عالمی مںڈی میں قیمیتں کم ہونے سے کسانوں کو اپنی محنت کا معاوضہ نہیں ملتا اس لیے فیصلہ کیا گیا ہے کہ کپاس اور چاول کے ساڑھے 12 ایکڑ کے رقبہ رکھنے والے چھوٹے کسانوں کو 5 ہزار روپے فی ایکڑ کیش سپورٹ دی جائے گی جب کہ اس کا م کے لیے 20،20 ارب روپے کی رقم مختص کی گئی ہے اور ساڑے 12 ایکڑ سے کم زمین رکھنے والے کسانوں کو بلا سود قرضے دیے جائیں گے اور کسانوں کو براہ راست مالی تعاون اور قرضوں کا حصول آسان بنایا جائے گا جب کہ کھاد کی فی بوری میں 500 روپے کی کمی کی جارہی ہے۔

نوازشریف کا کہنا تھا کہ کھاد کی قیمتوں کو پرانی سطح پر لایا جائے گا اور ٹیوب ویل کی بجلی کے لیے 7 ارب روپے کی رعایت دیں گے، ٹیوب ویل شمسی توانائی پر منتقل کرنے کے لیے بلاسود قرضے دیے جائیں گے جب کہ فصلوں کی انشورنس کا پریمیئم بھی حکومت ادا کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کو 3 سال کے لیے انکم ٹیکس پر چھوٹ ہوگی اور ذرعی ٹرن اور ٹیکس ختم کیا جارہا ہے جب کہ ذرعی قرضوں کے مارک اپ ریٹ پر 2 فیصد کمی کی جائے گی اور کولڈ چین کے لیے مشینری کی خریداری پر سیلز ٹیکس 17 سے کم کرکے 7 فیصد کردیا گیا ہے جب کہ حکومتی اقدامات سے چھوٹے کسانوں کو 147 ارب روپے کا فائدہ ہوگا۔

وزیراعظم نےسوال کیا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ اورکراچی آپریشن پہلے کیوں شروع نہیں کیا گیا اور ملک میں ترقیاتی منصوبے بنانا کیا صرف ہماری ہی ذمہ داری تھی، چونکہ ماضی میں پاکستان کی معاشی حالت بہت کمزور تھی اور دہشتگردی کے واقعات بھی روزانہ کی بنیاد پر ہوتے تھے جب کہ کراچی کے حالت بھی اچھے نہ تھے اس لیے ہم نے اس ذمہ داری کو محسوس کیا اور ڈیلیور کیا کیوں کہ ہمیں قوم کا درد ہے۔ انہوں نے کہا کہ مخالفین حکومت پر تنقید کے بہانے تلاش کرتے ہیں اور ان کی کوشش ہے کہ کسی طرح نوازشریف کو چلیں جائیں اور وہ آجائیں لیکن ہم پیسہ بنانے نہیں آئے بلکہ پیسہ خرچ کرکے معاملات درست کرنا چاہتے ہیں کیوں کہ پاکستان کی برائیوں کو ٹھیک کرنے کا عزم کررکھا ہے جب کہ پاک چائنہ اقتصادری رہداری منصوبہ بھی بنایا جس سے تمام صوبوں کو فائدہ پہنچے گا۔ انہوں نے کہا کہ عالمی مارکیٹ میں تیل اور گیس کی قیمتیں کم ہونے سے ہمیں خوشی ملتی ہےکیوں کہ قیمیتیں کم ہونے سے ہمیں کم ذرمبادلہ خرچ کرنا پڑتا ہے جب کہ ہم بجلی کی قلت کو ختم کرنے کے لیے اقدامات کررہے ہیں۔

اس سے قبل وزیراعظم نوازشریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں ملک کی سیاسی اور سلامتی کی صورتحال پر غور کیا گیا جب کہ آپریشن ضرب عضب سمیت نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کا جائزہ بھی لیا گیا۔ اجلاس میں وفاقی کابینہ نے کسانوں کے لیے خصوصی زرعی پیکچ کی منظوری دی۔
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours