افریقی ملک صومالیہ میں عینی شاہدین کے مطابق شدت پسند تنظیم الشباب نے ملک کے شمال میں واقع افریقی یونین کے فوجی اڈے پر حملہ کیا ہے جس میں بھاری جانی نقصان ہوا ہے۔

شدت پسندوں نے دعویٰ کیا ہے کہ دارالحکومت سے 90 کلومیٹر دور جنوب مشرق میں واقع جانالہ کے فوجی اڈے پر حملے میں افریقی یونین کے کم از کم 70 فوجی مارے گئے، تاہم افریقی یونین کی فورسز کے مطابق اڈے پر ان کا قبضہ برقرار ہے۔

تاہم صومالی فوج کے کرنل احمد حسن نے امریکی خبر رساں ایجنسی اے پی کو بتایا کہ شدت پسندوں نے اڈے پر قبضہ کر لیا ہے اور اس کے ساتھ ہی انھوں نے قریب میں واقع ایک پل کو طاقتور بم کے ذریعے نقصان پہنچایا تاکہ فوجی اہلکاروں کو فرار ہونے سے روکا جا سکے۔

مقامی رہائشیوں نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ فوجی اڈے پر حملے کا آغاز مرکزی دروازے پر ایک خودکش کار بم دھماکے سے کیا گیا اور اس کے ساتھ ہی شدید فائرنگ کا سلسلہ شروع ہو گیا جو تقریباً ایک گھنٹے تک جاری رہا۔ انھوں نے کہا کہ فوجی اڈے پر افریقی یونین میں شامل یوگینڈا کے فوجی تعینات تھے اور انھیں وہاں سے جاتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔

القاعدہ سے منسلک الشباب تنظیم صومالیہ میں افریقی یونین کی حمایت یافتہ حکومت کو ختم کر کے ملک کا کنٹرول حاصل کرنا چاہتی ہے۔

جانالہ کے قریب ایک شہر میں موجود صومالی فوج کے کیپٹن بلو اِڈو کے مطابق فوجی اڈے کا رابطہ دیگر علاقوں سے توڑ دیا گیا ہے۔ انھوں نے برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’وہاں اضافی کمک نہیں پہنچ سکتی، بہت زیادہ اموات ہوئی ہیں اور نقصان پہنچا ہے۔‘

دوسری جانب صومالیہ میں افریقی یونین کے مشن نے فوجی اڈے پر الشباب کے قبضے کی تردید کی ہے۔ انھوں نے مختصر بیان میں کسی جانی نقصان کا بھی ذکر نہیں کیا۔

اس سے پہلے جون میں الشباب نے جنوبی صومالیہ کے علاقے لیگو میں واقع افریقی یونین کے فوجی اڈے پر قبضہ کر لیا تھا۔ اس حملے میں درجنوں فوجی ہلاک ہوئے تھے اور الشباب نے اڈے میں موجود فوجی سازو سامان پر بھی قبضہ کر لیا تھا۔

الشباب کے ہاتھ سے ملک کے جنوبی اور وسطی حصوں میں کئی مضبوط گڑھ نکل گئے ہیں تاہم اس نے ملک بھر میں افریقی یونین کے فوجیوں پر حملوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔

اس کے علاوہ دارالحکومت موغادیشو میں بھی اکثر اوقات خودکش حملے کیے جاتے ہیں۔
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours