اسلام آباد: متحدہ قومی مومنٹ نے حکومت سے مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے اپنے منتخب نمائندوں کے استعفے فوری طور پر منظور کرنے کا مطالبہ کردیا۔
اسلام آباد میں ایم کیو ایم کی مذاکراتی ٹیم کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے فاروق ستار کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان کی ثالثی میں ہونے والے مذاکرات کے بعد رابطہ کمیٹی اس فیصلے پر پہنچی ہے کہ حکومت اپنے طرز عمل میں غیر سنجیدہ اور معاملات کو حل نہیں کرنا چاہتی لہذا ایسی صورت حال میں مذاکرات بے سود ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات کو شروع ہوئے 20 روز ہو چکے لیکن اس کے باوجود کارکنوں کی گرفتاری، ماورائے عدالت قتل اور ایم کیو ایم کے دفاتر کی تالا بندی کے حوالے سے کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی ہے۔
فاروق ستار کا کہنا تھا کہ کراچی آپریشن میں ایم کیو ایم کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے اور ہمارا میڈیا ٹرائل کیا جا رہا ہے، الطاف حسین کے ٹی وی پر براہ راست اور ریکارڈ شدہ تقاریر نشر کرنے پر بھی پابندی عائد ہے جب کہ ایم کیو ایم کی سیاسی اور سماجی سرگرمیوں پر پابندی عائد کی جا رہی ہے تو ایسی صورت حال میں اسمبلی میں جانا بے سود ہے لہٰذا ہمارے استعفے فوری طور پر قبول کئے جائیں۔
ایم کیوایم کے رہنما نے کہا کہ مذاکرات کے دو راؤنڈ ہوچکے ہیں جس کے بعد اب صورتحال بہتر ہوجانی چاہئے تھی، اعتماد سازی کے لیے حکومت کو راست اقدام کرنا چاہئے تھا لیکن حکومت کے کسی وزیر یا مذاکراتی ٹیم کے رکن نے ہم سے کوئی رابطہ نہیں کیا جس پر رابطہ کمیٹی نے محسوس کیا کہ حکومت کا طرز عمل انتہائی غیر سنجیدہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ استعفے واپس لینا تو دور کی بات اب ہم مذاکرات سے بھی باہر آچکے ہیں جس کی وجوہات بھی بتادی ہیں جب کہ ہمارا پہلے دن سے گلہ ہے کہ ہمیں دیوار سے لگایا جارہا ہے، وزیراعظم ایم کیو ایم کے تحفظات دور کریں۔
واضح رہے کہ ایم کیو ایم نے کراچی آپریشن پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے 12 اگست کو قومی اسمبلی، سینیٹ اور سندھ اسمبلی سے استعفے دے دیئے تھے۔
Post A Comment:
0 comments so far,add yours