وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت نے پاکستان اور بنگلہ دیش سے آنے والے غیر مسلم پناہ گزینوں کو ویزا ختم ہونے کے بعد بھی یا سفری دستاویزات نہ ہونے کی صورت میں بھی بھارت میں رہنے کی اجازت دینے کا اعلان کیا ہے۔حکومت کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کیا گیا ہے۔ گذشتہ برس پارلیمانی انتخابات کے دوران بی جے پی نے پاکستان سے بھارت آ کر بسنے والے ہندوؤں کو بھارتی شہریت دینے کی راہ ہموار کرنے کا بھی وعدہ کیا تھا۔

وزارت داخلہ کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق: ’وفاقی حکومت نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر یہ فیصلہ کیا ہے کہ اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے وہ پناہ گزین جو 31 دسمبر سنہ 2014 سے پہلے بھارت میں داخل ہوئے تھے، انھیں یہاں رہنے کی اجازت دی جائے گی، چاہے ان کا ویزا ختم ہو گیا ہے یا پھر ان کے پاس مکمل سفری دستاویزات نہ بھی ہوں۔بتایا جاتا ہے کہ ہندوؤں کے علاوہ سکھوں اور عیسائیوں سمیت دوسرے مذاہب پر عمل کرنے والے لوگوں نے بھی بھارت میں پناہ لی ہے۔ لیکن عام تاثر یہ ہے کہ پناہ لینے والوں میں سب سے بڑی تعداد پاکستان اور بنگلہ دیش سے آنے والے ہندوؤں کی ہے۔

گذشتہ برس آسام میں ایک انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے نریندر مودی نے کہا تھا کہ ’جیسے ہی ہم اقتدار میں آئیں گے، وہ حراستی کیمپ ختم کردیے جائیں گے جن میں بنگلہ دیش سے آنے والے ہندوؤں کو رکھا جاتا ہے۔ جن ہندوؤں کے ساتھ دوسرے ممالک میں زیادتی ہوتی ہے، ان کے بارے میں ہماری ایک ذمہ داری ہے، وہ کہاں جائیں گے؟ ان کے لیے صرف ہندوستان میں ہی جگہ ہے۔‘

نریندر مودی کو اس وقت بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا کیونکہ انسانی حقوق کے لیے کام کرنےوالوں کا موقف تھا کہ پناہ گزینوں کے درمیان مذہب کی بنیاد پر تفریق نہیں کی جانی چاہیے۔تخمینوں کے مطابق ہندوستان میں پاکستان، افغانستان اور بنگلہ دیش سے آنے والے تقریباً دو لاکھ سکھ اور ہندو پناہ گزین آباد ہیں۔سرکاری ذرائع کے مطابق بی جے پی کی حکومت نے اپنی حکومت کے پہلے سال میں تقریباً 4300 لوگوں کو شہریت دی ہے جبکہ کانگریس کی سابقہ حکومت کے دوسرے دور اقتدار میں یہ تعداد ایک ہزار سے کچھ زیادہ تھی۔
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours