امریکہ میں مقابلہ حسن کے منتظمین نے اب سے 32 برس قبل مس امریکہ کا خطاب جیتنے والی سیاہ فام ماڈل اور اداکارہ وینیسا ولیمز سے ان کا تاج واپس لینے پر معافی مانگی ہے۔

وینیسا ولیمز پہلی سیاہ فام ماڈل تھیں جن کو 1983 میں مس امریکہ کا خطاب ملا تھا۔ لیکن انھیں اپنا تاج اس وقت واپس کرنا پڑا تھا جب ایک میگزین نے ان کی اجازت کے بغیر ان کی برہنہ تصاویر شائع کر دی تھیں۔

مقابلہ حسن امریکہ کے متنطمین نے وینیسا ولیمز سے معافی مانگی ہے اور مس امریکہ کے سی ای او کا کہنا ہے ’اس وقت جو بھی ہوا اور جو بھی کہا گیا اس کے لیے میں معافی مانگنا چاہتا ہوں۔‘

وینیسا ولیمز کا اس بارے میں کہنا ہے کہ مس امریکہ کے منتظمین کا یہ بیان امید کے ’برعکس‘ ہے اور یہ ایک’خوبصورت ‘ فیصلہ ہے۔

52 سالہ وینیسا ولیمز ایک کامیاب اداکارہ ہیں اور انہوں نے ’اگلی بیوٹی‘ اور ’ڈیسپریٹ ہاؤز وائف‘ میں اہم کردار ادا کیے ہیں۔

نیویارک سے تعلق رکھنے والی وینیسا ولیمز نے 1983 میں امریکہ کہ مقابلہ حسن جیتا تھا لیکن پینٹ ہاؤس نامی میگزین میں ان کی پرانی برہانہ تصاویر کے شائع ہونے کے بعد مس امریکہ کی اتنظامیہ نے متفقہ طور پر ان سے تاج واپس کرنے کے لیے ووٹنگ کی تھی جس کے بعد وینیسا ولیمز نے تاج واپس کردیا تھا۔

مس امریکہ کی آج تک کی تاریخ میں وینیسا ولیمز پہلی ایسی فاتح ہیں جن کو تاج واپس کرنے کے لیے کہا گیا تھا۔

لیکن اس برس انھیں مقابلہ حسن میں اہم جج کے طور پر مدعو کیا گیا۔

مقابلے کے شروع ہونے سے پہلے انہیں سٹیج پر بلایا گیا اور انھیں معافی قبول کرنے کو کہا گیا۔

مس امریکہ کے چيئرمین سیم ہیسکل کا کہنا تھا ’میں بتیس سال سے وینیسا کا دوست ہوں۔ وینیسا نے بےحد باوقار زندگی بسر کی ہے اور انھوں نے اس بات کا ثبوت اس وقت دیا جب انھوں نے اپنا تاج واپس کیا۔‘

ان کا مزید کہنا تھا ’اس وقت جو بھی ہوا اس کے لیے میں معافی مانگتا ہوں، آپ مس امریکہ ہو اور رہو گی۔‘

وینیسا ولیمز کا کہنا تھا کہ انھیں اس بات کی بے حد خوشی ہے کہ انہیں ان کا اعزاز واپس ملا ہے اور وہ بھی پوری عزت اور احترام کے ساتھ۔
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours