پاکستان کے ایوانِ بالا یعنی سینیٹ نے سپریم کورٹ کی جانب سے از خود نوٹس سے متعلق دیے جانے والے فیصلوں پر نظر ثانی کے لیے قانون سازی کے بارے میں پیش کی جانے والی قرار داد متفقہ طور پر منظور کر لی ہے۔

اس قرار داد میں کہا گیا ہے کہ حکومت آئینِ پاکستان کی دفعہ 184 کی شق نمبر تین، جس کے تحت سپریم کورٹ از خود نوٹس لیتی ہے پر نظرثانی کے لیے مناسب قانون سازی کرے۔

پاکستان کی پارلیمانی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے مختلف معاملات پر لیے جانے والے از خود نوٹس کے فیصلوں پر قانون سازی کے لیے کوئی قرار داد منظور کی گئی ہے۔

یہ قرار داد حزبِ مخالف کی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے پیش کی اور حکومت کی جانب سے اس کی مخالفت نہیں کی گئی۔

فرحت اللہ بابر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے اس قرار داد کی منظوری کو ایک تاریخی فیصلہ قرار دیا اور کہا کہ حکومت اس ضمن میں مناسب قانون سازی کرے گی تاکہ از خود نوٹس کے طریقۂ کار کے عمل کو مربوط بنایا جا سکے۔

انھوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ سپریم کورٹ کی جانب سے لیے گئے از خود نوٹس کی وجہ سے لوگوں کو ریلیف ملا لیکن اس کے ساتھ یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ اس سے عدلیہ کو وسیع اختیار دے دیا گیا۔

فرحت اللہ بابر کے مطابق ’اگر سارے اختیارات کسی فردِ واحد یا کسی ادارے کو دے دیے جائیں تو اس کے بھی سنگین تنائج برآمد ہوتے ہیں۔‘

انھوں نے کہا کہ ایسے حالات سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ ان معاملات کو قانون کے دائرے میں لایا جائے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر کا کہنا تھا کہ کچھ عرصہ قبل پاکستان کے ایوانِ بالا میں یہ سوال پوچھا گیا گیا تھا کہ ملک میں کام کرنے والی ہائی کورٹس نے اب تک کتنے معاملات پر از خود نوٹس لیے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ اس سوال کے جواب میں ملک کی تین ہائی کورٹس نے کوئی جواب نہیں دیا جبکہ سندھ ہائی کورٹ نے اپنے جواب میں بتایا کہ انھوں نے کسی معاملے پر از خود نوٹس نہیں لیا۔

فرحت اللہ بابر نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے جو جواب موصول ہوا اس میں اس سوال کو عدلیہ پر چیک رکھنے اور اس کی آزادی پر اثر انداز ہونے کی ایک کوشش قراد دیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی جانب سے ٹی وی ادکارہ عقیقہ اوڈھو سے شراب کی بوتل برآمد ہونے پر از خود نوٹس لینے کے معاملے کو وکلا کے ایک حلقے کی جانب سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما فرحت اللہ بابر کا کہنا تھاکہ کچھ عرصہ قبل انٹرنیشل کمیشن آف جیورسٹ کے ایک وفد نے پاکستان کا دورہ کیا تھا جس کے بعد انھوں نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ پاکستان میں عدالتیں اپنے اختیارات سے تجاوز کر رہی ہیں۔

انھوں نے کہا کہ از خود نوٹس میں جب سپریم کورٹ تمام معاملات کو اپنے ہاتھ میں لے لیتی ہے تو متاثرہ فریق کا فیصلے کے خلاف اپیل کرنے کا حق ختم ہوجاتا ہے کیونکہ از خود نوٹس پر کیے کانے والے فیصلوں کے خلاف اپیل نہیں کی جاسکتی۔
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours