کراچی.......کراچی کے 6مقامات،17 دن کے دوران چھ حملے، ایک جیسے آسان ہدف اور حملے کرنے والے آزاد۔ آج بھی ناظم آباد میں ایک ٹریفک پولیس اہلکار کو گولی مار دی گئی۔ ڈی آئی جی ٹریفک نے بے بسی کا اظہار کردیا، کہتے ہیں دہشت گردوں کی گرفتاری تک کام نہیں کرسکتے۔رینجرز اہلکار سیکیورٹی دینے کے لیے چوراہوں پر آگئے۔ کراچی میں ٹریفک اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ کے پے درپے واقعات پر ڈی آئی جی ٹریفک نے مدد کیلئے ڈی جی رینجرز اور آئی جی سندھ کو خط لکھ دیا جس میں ٹریفک اہلکاروں کی حفاظت کیلئے رینجرز اہلکار اور پولیس کمانڈوز تعینات کرنے کا مطالبہ کردیا۔

نہ بلٹ پروف جیکٹس، نہ اسلحہ چلانے کی تربیت،کراچی میں ٹریفک پولیس کا کوئی حربہ ٹارگٹ کلرز کی نشانے بازی نہیں روک پارہا۔ گزشتہ رات مائی کلاچی بائی پاس پر نشانہ بنے 2 مزید ٹریفک اہلکار،موقع سے نائن ایم ایم پستول کے 18 خول ملےاور فارنزک رپورٹ کے مطابق یہ گولیاں اس ہتھیار کی ہیں جو اس سے قبل دہشت گردی کے چار واقعات میں استعمال ہوچکا ہے۔

16 دن کے دوران 5ٹریفک اہلکار قتل جبکہ 5 زخمی ہوچکے ہیں۔ اس صورتحال میں ڈی آئی جی ٹریفک ڈاکٹر امیر شیخ بے بس نظر آتے ہیں اور انہوں نے رینجرز اور پولیس کمانڈوز کی تعیناتی کا مطالبہ کردیا ہے۔ انہوں نے ٹریفک اہلکاروں کی حفاظت کیلئے نہ صرف آئی جی سندھ اور ڈی جی رینجرز کو خط لکھابلکہ اس سلسلے میں ایک میٹنگ بھی ہوئی جس میں رینجرز حکام کی جانب سے نہ صرف ٹریفک پولیس کو حساس مقامات سے آگاہ کیاگیا بلکہ رینجرز اہلکار ٹریفک اہلکاروں کی سیکیورٹی کے لیے تعینات بھی کردیئے گئے ہیں۔ 

متعلقہ حکام کے مطابق تمام حملوں میں ایک ہی گروہ ملوث ہے، قانون نافذ کرنے والے اداروں نے دہشت گردوں کی مختلف سی سی ٹی وی فوٹیجز اور تصاویر تمام مقامات سے حاصل کیں لیکن پھر بھی یہ دہشت گرد نہ صرف آزاد ہیں بلکہ اس بات کی گارنٹی بھی نہیں کہ مزید حملے نہیں ہوں گے۔
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours