لندن: دنیا بھر میں کروڑوں افراد موٹاپے کا شکار ہیں اور اس سے جلد ازجلد چھٹکارا پانے کے لیے طرح طرح کے جتن بھی کرتے ہیں تاہم ایک نئی تحقیق کے مطابق اپنے وزن میں اضافے کی فکر کرنے اور اس پر پریشان ہونے سے اس میں اور اضافہ ہوتا ہے۔

عام طور پر موٹاپے کے شکار افراد کو تجویز دی جاتی ہے کہ انہیں اگر اپنا وزن کم کرنا ہے تو وہ اپنی خوراک پر کنٹرول کریں اور اس حوالے سے بالکل بھی بے فکری اور لاپرواہی کا مظاہرہ نہ کریں تاکہ وہ مختلف قسم کی بیماریوں میں مبتلا ہونے سے بچ سکیں لیکن برطانیہ میں کی گئی ایک تحقیق کے مطابق موٹاپے کی وجہ سے پریشان ہونا وزن میں مزید اضافے کا باعث بنتا ہےاور ایسے افراد جو خود کو فربہ محسوس کرتے ہیں ان کے وزن میں تیزی سے اضافہ ہوتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ وزن میں زیادتی کے خوف کی وجہ سے ذہنی تناؤ میں اضافہ ہوتا ہے اور لوگ خود کو اسمارٹ اور صحت مند رکھنے کے لیے زیادہ صحت مندانہ زندگی گزارنے کی کوشش کرتے ہیں تاہم پرانی عادتوں کی وجہ سے ایسا نہیں کرپاتے اور ان کی ٹینشن میں مزید اضافہ ہوجاتا ہے جس کی وجہ سے وہ اور زیادہ کھانا کھانے لگتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق ذہنی پریشانی سے معدے کی صلاحیت اور ہاضمے کے نظام پر بھی اثر پڑتا ہے جو صحت پر منفی اثرات مرتب کرتاہے۔

دوران تحقیق 14 ہزار افراد کا جائزہ لینے پر معلوم ہوا کہ وہ افراد جو خود کو موٹا سمجھتے تھے ان میں دیگر افراد کے مقابلے میں وزن میں تیزی سے اضافہ ہوا جس کی وجہ خود کو موٹا سمجھنے سے پیدا ہونے والی پریشانی تھی۔ تحقیق کے سربراہ ڈاکٹر ایرک روبنسن کا کہنا ہے کہ موٹاپے کو معاشرے میں ایک بری چیز سمجھا جاتا ہے جس کی وجہ سے موٹے افراد میں احساس کمتری پیدا ہوتا ہے اس لیے۔ ڈاکٹر ایرک کاخیال ہے کہ موٹے افراد کو اپنا وزن کم کرنے کا مشورہ دینے کے بجائے ان پر زور دینا چاہیئے کہ وہ اپنا طرز زندگی تبدیل کریں۔
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours