افغان صدر اشرف غنی کیخرابیصحت اور اتحادی حکومت میں اختلافات کی خبریں گرم ہونے کے بعد افغانستان میں بڑے سیاسی خلا کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔ حکومت میں اختلافات اور عبوری سیٹ اپ کی خبریں اس قدر زبان زد عام ہیں کہ عبداللہ عبداللہ کو پرزور تردید کرنا پڑی۔ افغان صدر اشرف غنی کی صحت کے بارے میں افغان میڈیا میں قیاس آرائیاں ہو رہی ہیں۔ ایک افغان اخبار ہشت صبح نے افغان رہنما عبدالرب رسول سیاف جو اتحادی حکومت کا حصہ بھی ہیں، کے حوالے سے رپورٹ شائع کی ہے، عبدالرب رسول سیاف نے دعویٰ کیا ہے کہ افغان صدر کی صحت اچھی نہیں اور صحت اس قدر خراب ہے کہ اچانک بڑا سیاسی خلا پیدا ہو سکتا ہے۔ افغان آئین کے مطابق صدر کے ناقابل علاج مرض میں مبتلا ہونے یا وفات پا جانے کی صورت میں نائب صدر جانشین ہو گا۔ افغانستان کی اتحادی حکومت نے آئین کا یہ مخصوص حصہ معطل کر رکھا ہے اور اس وقت کوئی بھی نائب صدر نہیں بلکہ چیف ایگزیکٹو کا عہدہ گھڑا گیا ہے جس کی کوئی آئینی حیثیت نہیں۔ دوسری طرف اتحادی حکومت میں شدید اختلافات کی خبروں پر چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ کو خود پرزور تردید جاری کرنا پڑی ہے۔ عبداللہ عبداللہ نے وزارتی کونسل سے خطاب میں کہا کہ اتحادی حکومت کہیں نہیں جا رہی اور کوئی عبوری سیٹ اپ نہیں بن رہا۔ عبداللہ عبداللہ نے اپنی حکومت کی کمزوریوں کا اعتراف بھی کیا تاہم کہا کہ ان کی کامیابیوں کو صحیح طور پر اجاگر نہیں کیا گیا۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ کابل میں بڑا سیاسی بحران جنم لے رہا ہے اور افغان صدر کی صحت پر قیاس آرائیوں اور اتحادی حکومت میں اختلافات کی خبریں بے مقصد نہیں۔
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours