لندن: سمندر میں ڈوب کر جاں بحق ہونے والے 3 سالہ شامی بچے کی تصویر منظر عام پر آنے کے بعد برطانوی وزیرِ اعظم ڈیوڈ کیمرون نے برطانیہ میں ہزاروں شامی پناہ گزینوں کو پناہ دینے کا اعلان کیا ہے۔

شامی تنازع اور تارکینِ وطن کے بحران پرڈیوڈ کیمرون کا کہنا تھا کہ اس بحران کی شدت اور لوگوں کی تکالیف کو دیکھتےہوئے اپنے تفصیلی منصوبے کے تحت تارکینِ وطن کے لئے پہلے سے موجود اسکیموں میں ہزاروں شامی باشندوں کو پناہ دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ ان کی اخلاقی ذمے داری بنتی ہے کہ داعش کی سرگرمیوں سے متاثرہ لوگوں کی مدد کی جائے۔ڈیوڈکیمرون نے کہا کہ اس ضمن میں ایک تفصیلی منصوبے پر کام ہورہا ہے اور انہیں ’متاثرہ افراد کو جگہ کی منتقلی‘ کے پروگرام کے تحت برطانیہ میں بسایا جائے گا اور اس اسکیم میں پہلے ہی 216 افراد شام سے برطانیہ آچکے ہیں۔اس سے قبل انہوں نے مزید تارکینِ وطن کو پناہ دینے سے انکار کردیا تھا لیکن حالیہ دنوں میں سمندر کے ذریعے یورپ آنے والے شامی، عراقی، اور لیبیائی باشندوں کی افسوس ناک خبروں اور تصاویر نے رائے عامہ ہموار کرنے میں مدد دی ہے اور خصوصاً ترکی کے ساحل پر 3 سالہ بچے ایلان کردی کی لاش کی تصاویر نے پوری دنیا کو سکتے میں ڈال دیا ہے۔دوسری جانب آئس لینڈ تقریباً 11 ہزارتارکینِ وطن خاندان کو اپنے ملک رکھنے پر آمادگی ظاہر کرچکا ہے جب کہ اس بحران کا ایک پہلو ہنگری کی سرحد پر نمایاں ہیں جہاں ہزاروں تارکینِ وطن موجود ہیں اور ہنگری کے وزیرِاعظم وکٹر اوربن بیان دے چکے ہیں کہ ان کا ملک مزید مسلمانوں کو قبول نہیں کرے گا، انہوں نے خبردار کیا ہے کہ لاکھوں تارکینِ وطن سے خود یورپی آبادی اقلیت کا شکار ہوجائے گی۔
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours