سندھ کی ہائی کورٹ نے سابق وفاقی وزیر عاصم حسین کو ہپستال منتقل کرنے کی درخواست مسترد کر دی ہے جبکہ رینجرز کا کہنا ہے کہ دورانِ اسیری ڈاکٹر عاصم کو اگر کچھ بھی ہوا تو وہ اس کی ذمہ داری قبول کریں گے۔

جسٹس سجاد علی شاہ پر مشتمل ڈویژن بینچ نے جمعرات کو ڈاکٹر عاصم حسین کی بیگم زرین حسین کی درخواست کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران رینجرز کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر نے عدالت کو بتایا کہ ڈاکٹر عاصم حسین کو ایسا کوئی مرض لاحق نہیں جس کی وجہ سے انھیں ہپستال منتقل کیا جائے۔

رینجرز کے افسر نے کہا کہ ’یہ چاہتے ہیں کہ جس بھی بڑی شخصیت کو حراست میں لیا جائے اس کو ہپستال میں بیڈ پر لٹا دیں۔ جس وقت ان کی گرفتاری کی گئی تھی اس وقت ہپستال میں داخل نہیں تھے بلکہ دفتر میں موجود تھے۔ انھیں جو بھی امراض ہیں ان میں کوئی ایسا نہیں جس کے لیے انھیں ہپستال منتقل کیا جائے۔‘

عدالت کا بھی کہنا تھا کہ ذیابیطس اور بلڈ پریشر نارمل امراض ہیں یہ ایسی بیماریاں نہیں جس کی وجہ سے کسی کو ہپستال منتقل کیا جائے۔

اسسٹنٹ ڈائریکٹر رینجرز نے عدالت کو آگاہ کیا کہ دو ڈاکٹر اور دو نرسیں ڈاکٹر عاصم حسین کی 24 گھنٹے دیکھ بھال کرتی ہیں اور اگر انہیں کچھ بھی ہوتا ہے تو اس کی ذمےدار رینجرز ہوں گے۔

درخواست گزار زرین حسین کے وکیل کا کہنا تھا کہ انسداد دہشت گردی ایکٹ کے سیکشن 11 ڈبل ای میں ان لوگوں کو گرفتار کیا جا سکتا ہے جو ملک دشمن سرگرمیوں، دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ہو جبکہ ڈاکٹر عاصم ایسی سرگرمی میں ملوث نہیں رہے۔

عدالت کا کہنا تھا کہ یہ درخواست ہپستال منتقل کرنےکے لیے دائر کی گئی تھی لہذا اس معاملے پر عدالت سے الگ سے رجوع کیا جا سکتا ہے۔

عدالت نے دونوں فریقین کے دلائل سننے کے بعد عاصم حسین کی بیگم کی درخواست مسترد کر دی اور علاج جاری رکھنے اور بیوی کی موجودگی میں ٹیسٹ کرانے کی ہدایت کی۔

عدالت کا کہنا تھا کہ عدالت کا فیصلہ ’اکراس دا بورڈ‘ یعنی بلاتفریق ہوتا ہے اور ڈاکٹر عاصم کو ہسپتال منتقل کرنے کا حکم دیا جاتا ہے تو اس سہولت کا فائدہ دہشت گرد بھی اٹھاسکتے ہیں۔

عدالت نے وکلا برداری سے یہ بھی مشورہ طلب کیا کہ وہ بتائیں کہ حفاظتی تحویل کے دوران ملزم تک عام لوگوں کو رسائی دینے سے اس قانون کا کیا مقصد ختم نہیں ہو جاتا؟

یاد رہے کہ سابق وفاقی وزیر ڈاکٹر عاصم حسین کو رینجرز نے گذشتہ ماہ کی 27 تاریخ کو انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کر کے آگاہ کیا تھا کہ انہیں 90 روز کے لیے حراست میں لیا گیا ہے۔

ڈاکٹر عاصم حسین کی گرفتاری پر سندھ حکومت اور وفاقی حکومت میں اختلافات پیدا ہوئے ہیں اور سابق صدر آصف علی زرداری کا یہ بیان بھی سامنے آیا ہے کہ میاں نواز شریف نے 1990 کی دہائی کی انتقامی سیاست کو دہرایا ہے۔
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours