قانون نافذ کرنے والے اداروں نے عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی جنرل سیکریٹری میاں افتخار حسین کی جان کو پاکستانی طالبان کی جانب سے شدید خطرات کے پیش نظر اپنی سرگرمیاں اور نقل و حرکت انتہائی محدود کرنے کی ہدایت کی ہے۔

میاں افتخار حسین اس وقت میں لندن میں ہیں اور کچھ عرصہ برطانیہ ہی میں مقیم رہیں گے۔

عوامی نیشنل پارٹی کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے نام نہ بتانے کی شرط پرتصدیق کی کہ میاں افتخار حسین کی زندگی کو سنگین خطرات لاحق ہیں اور یہ کہ انھیں گذشتہ بلدیاتی انتخابات کے بعد سے مسلسل دھمکیاں مل رہی ہیں۔

اے این پی کے رہنما کا کہنا تھا کہ پولیس اور انٹیلیجنس اداروں نے میاں افتخار حسین کو گذشتہ دو ماہ میں کئی بار ان کی جان کو درپیش خطرات کے باعث انتہائی محتاط رہنے اور اپنی سرگرمیاں محدود کرنے کا مشورہ دیا، جس کے بعد پارٹی قیادت نے بھی انھیں اپنی سرگرمیاں محدود کرنے کی درخواست کی۔

خیبر پختونخوا پولیس کے ایک اعلیٰ افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر تصدیق کی کہ میاں افتخار حسین کی زندگی کو طالبان کے ایک مخصوص گروہ سے خطرات لاحق ہیں اور انھیں اپنی نقل و حرکت محدود کرنے کی ہدایات کی گئی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میاں افتخار حسین کو یہ بھی بتایا گیا ہے کہ وہ اپنی نقل وحمل کی اطلاع پولیس کو کریں تا کہ انھیں مکمل سکیورٹی فراہم کی جا سکے۔

ڈی پی او نوشہرہ رب نواز خان کا کہنا تھا کہ میاں افتخار حسین جیسے ہی اپنے آبائی ضلع نوشہرہ کی حدود میں داخل ہوتے ہیں تو انھیں فوراً سکیورٹی فراہم کرنا ان کی ذمہ داری ہے کیونکہ وہ شدت پسندوں کے لیے ایک ہائی ویلیو ٹارگٹ ہیں۔

ذرائع کے مطابق پاکستانی طالبان کے سربراہ ملا فضل اللہ کے ساتھ منسلک صالح محمد کی سربراہی میں 30 شدت پسندوں پر مشتمل گروہ کو میاں افتخار حسین کو ہلاک کرنے کا ہدف دیا گیا ہے۔

انھیں گذشتہ عید کے موقعے پر خودکش حملے میں ہلاک کرنے کا منصوبہ تیار کیا تھا لیکن ان میں سے ایک مشتبہ دہشت گرد محمد عمر کو قانون نافذ کرنے والے اداروں نے گرفتار کر لیا جس کی نشاندہی پر اب تک 23 مشتبہ شدت پسندوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق اس گروہ کے سات اراکین ابھی تک خیبر پختونخوا کے تین اضلاع نوشہر، چارسدہ اور مردان میں روپوش ہیں جو کہ کسی بھی وقت میاں افتخار حسین کو ہدف بنا سکتے ہیں۔

میاں افتخار حسین عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما ہیں اور انھیں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پیش پیش رہنے کی وجہ قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔

یاد رہے کہ کئی سال پہلی ان کے اکلوتے صاحبزادے میاں راشد حسین کو فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا گیا تھا۔ اس واقعے کی ذمہ داری پاکستانی طالبان نے قبول کی تھی۔
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours