اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کے استعفوں کے معاملے پر وزیر اعظم نواز شریف، قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ،، چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور تحریک انصاف کے اراکین اسمبلی کو نوٹس جاری کردیئے۔جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے پی ٹی آئی کے استعفوں سے متعلق کیس کی سماعت کی۔سماعت کے دوران جسٹس انور ظہیر جمالی نے ریمارکس دیئے کہ سیاسی مسائل عدالتوں کے بجائے باہر ہی کیوں طے نہیں کیے جاتے۔درخواست گزار پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما ظفرعلی شاہ نے کہا کہ یہ سیاسی نہیں آئینی معاملہ ہے اور عدالت کی مداخلت کے بغیر حل نہیں ہوگا۔جسٹس انور ظہیر نے کہا کہ عدالت معاملے کو اسپیکر کے آرڈر جاری کرنے کے بعد ہی دیکھے گی۔عدالت نے استعفوں سے متعلق اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کرنے کی استدعا مسترد کردی اور نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔تاہم سپریم کورٹ نے اگلی سماعت اور نوٹس کے لیے تاریخ مقرر نہیں کی۔دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر ظفر علی شاہ کا کہنا تھا کہ انہوں نے یہ پٹیشن حکومت یا پارٹی (پی ایم ایل این) کی جانب سے نہیں بلکہ ایک عام شہری کی حیثیت سے دائر کی ہے۔خیال رہے کہ گزشتہ برس 22 اگست کو تحریک انصاف کے قومی اسمبلی کے اراکین، 2013 کے عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی پر مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے خلاف احتجاج کے دوران مستعفی ہو گئے تھے.تحریک انصاف نے حکومت کے خلاف اسلام آباد میں 126 روز کا دھرنا بھی دیا، تاہم پشاور میں آرمی پبلک اسکول پر حملے کے بعد پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان نے دھرنا ختم کرنے کا اعلان کیا تھا.حکومت اور تحریک انصاف میں رواں برس 2 اپریل کو ایک معاہدے کے تحت جوڈیشل کمیشن بنایا گیا جس نے انتخابات میں دھاندلی کے حوالے سے تحقیقات کرکے رپورٹ جاری کی، تاہم دھاندلی کے بجائے بد نظمی کی نشاندہی کی گئی تھی.5 اپریل کو تحریک انصاف نے قومی اسمبلی میں واپس آنے کا اعلان کیا جبکہ 6 اپریل کو پی ٹی آئی کے اراکین عمران خان کی قیادت میں اجلاس میں شریک ہوئے، البتہ اس کے فوری بعد ہی متحدہ قومی موومنٹ نے ان کی شرکت کو آئین کے آرٹیکل 64 کی شق 8 کے تحت غیر قانونی قرار دیا۔22 اپریل کو متحدہ قومی موومنٹ اور جمیعت علمائے اسلام (ف) کی جانب سے تحریک انصاف کی اسمبلی اجلاس میں شرکت کے خلاف تحاریک جمع کروائی گئیں۔دونوں جماعتوں کا مؤقف تھا کہ آئین کے تحت 40 روز تک اسمبلی سے غیر حاضر رہنے والا رکن ڈی سیٹ ہوجاتا ہے، جبکہ تحریک انصاف کے اراکین 7 ماہ (210 روز) سے زائد اسمبلی سے غیر حاضر رہے۔البتہ 6 اگست کو وزیر اعظم نواز شریف اور قومی اسمبلی کے سابق اسپیکر ایاز صادق کی کوشش سے ایم کیو ایم اور جے یو آئی (ف) نے اپنی تحاریک واپس لے لیں۔جمعیت علمائے اسلام کی جانب سے قرار داد واپس لیے جانے کے بعد مولانا فضل الرحمٰن نے ایوان سے خطاب میں کہا کہ اگرچہ انھوں نے پی ٹی آئی ارکان کو ڈی سیٹ کرنے کی تحریک واپس لے لی ہے لیکن ان کا مؤقف برقرار ہے۔
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
Post A Comment:
0 comments so far,add yours