ہنگری کے حکام نے دارالحکومت بوڈاپیسٹ کے ریلوے سٹیشن کو دو دن بند رکھنے کے بعد تارکینِ وطن کے لیے کھول دیا ہے۔

جمعرات کی صبح ریلوے سٹیشن کے دروازے کھلنے کے بعد تارکین وطن تیزی سے سٹیشن میں داخل ہوتے ہوئے دیکھے جا سکتے ہیں۔

ریلوے سٹیشن بند ہونے کی وجہ سے یورپ جانے کے خواہش مند ہزاروں کی تعداد میں تارکینِ وطن سٹیشن پر پھنسے ہوئے تھے۔

ہنگری نے یہ فیصلہ ایک ایسے موقعے پر کیا ہے جب تارکین وطن کے مسئلے پر بات کرنے کے لیے ہنگری کے وزیراعظم وکٹر اوربن اور یورپی یونین کے حکام برسلز میں ملاقات کرنے والے ہیں۔

گو کہ تارکینِ وطن کے لیے سٹیشن کھول دیاگیا ہے لیکن مشرقی یورپ جانے والی ٹرینیں بند پڑی ہیں۔

خیال رہے کہ صرف جولائی میں یورپ میں داخل ہونے والے پناہ گزینوں کی تعداد ایک لاکھ سات ہزار تک پہنچ گئی ہے جو ایک ریکارڈ ہے۔ جرمنی کا اندازہ ہے کہ رواں سال اس کے یہاں آٹھ لاکھ پناہ گزین پہنچیں گے جوگذشتہ سال سے چار گنا زیادہ ہیں۔

افریقہ اور مشرق وسطیٰ سے ہزاروں کی تعداد میں تارکین وطن یورپ کا رخ کر رہے ہیں، جس کے باعث یورپی یونین کے رکن ممالک کو اس بحران سے نمٹنے کے لیے مشترکہ لائحہ عمل تشکیل دینے میں دشواری کا سامنا ہے۔

تارکین وطن کی بڑھتی ہوئی تعداد سے یورپی یونین کی تارکین وطن سے متعلق پالیسی پر عدم اتفاق سامنے آ رہا ہے۔

اٹلی اور یونان کا کہنا ہے کہ ان کے ساحلوں پر بڑی تعداد میں تارکین وطن پہنچے ہیں، جبکہ دیگر ممالک بشمول جرمنی بھی بڑی تعداد میں پناہ گزینوں کو قبول کرنے کے لیے تیار ہیں۔ تاہم کئی ممالک بشمول برطانیہ اس صورت حال سے نمٹنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔

تارکین وطن کے بحران کے حل کے لیے یورپی یونین کے وزرائے داخلہ کا اجلاس 14 ستمبر کو برسلز میں ہوگا۔

برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کا کہنا ہے کہ ’زیادہ سے زیادہ تارکینِ وطن مسئلے کا حل نہیں ہے۔‘

تازہ ترین اطلاعات کے مطابق ترکی کے ساحل کے قریب یونان جانے والی تارکین وطن کی کشتی ڈوبنے سے پانچ بچوں سمیت 12 پناہ گزین ڈوب گئے ہیں ۔
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours