فرانس نے فلسطینی رہنما یاسر عرفات کے قتل کی تحقیقات ختم کر دی ہیں۔ یہ تحقیقات یاسرعرفات کو مبینہ طور پر زہردیے جانے کے دعووں کے بعد شروع کی گئی تھیں۔

75 سالہ فلسطینی رہنما یاسر عرفات کا انتقال سنہ 2004 میں فرانس کے شہر پیرس میں ہوا تھا جس کے بعد ان کی اہلیہ کا کہنا تھا کہ انھیں مبینہ طور پر تابکار مادے ’پولونیم‘ کے ذریعے مارا گیا ہے۔

سوئٹزرلینڈ کی ایک لیبارٹری میں ہونے والے ایک تجزیے نے بھی بظاہر اس دعوے کی تصدیق کی تھی۔

تاہم پیرس کے نزدیک واقع نانتیخ میں استغاثہ کے مطابق تحقیقات کے دوران تابکار مادہ پولونیم ’نہیں پایا گیا،‘ لہٰذا مزید تحقیقات نہیں کی جائیں گی۔

خون میں خرابی کے باعث بیمار ہونے والے یاسر عرفات آٹھ نومبر سنہ 2004 کو جان لیوا دورے کے باعث انتقال کرگئے تھے۔

اس وقت ان کا پوسٹ مارٹم نہیں کروایا گیا تھا کیونکہ ان کی اہلیہ سوہا کی جانب سے پوسٹ مارٹم کروانے کا مطالبہ سامنے نہیں آیا تھا۔

الجزیرہ ٹی وی نے سنہ 2012 میں لوزان میں سوئس تجزیہ کاروں کے ساتھ مل کر ایک تحقیق کی تھی جس میں یاسر عرفات کے ذاتی سامان میں معمول کی حد سے زیادہ پولونیم 210 کے اثرات پائے گئے تھے۔

سوہا عرفات نے اس کے بعد اپنے خاوند کے پوسٹ مارٹم کی درخواست کی تھی۔

فرانسیسی، سوئس، اور روسی محققین پر مبنی تین مختلف ٹیموں کو رام اللہ میں یاسر عرفات کی قبر سے نمونے حاصل کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔

لیکن رواں سال کے اوائل میں ایک فرانسیسی سرکاری وکیل کا کہنا تھا کہ پولونیم کے جو جُز پائے گئے ہیں وہ ماحولیاتی نوعیت کے ہیں۔

ادھر فلسطینی حکومت کی جانب سے تفتیشی ٹیم کے سربراہ توفیق تراوی نے فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی سے بات چیت کرتے ہوئے نےکہا کہ ’ہم عرفات کے قتل کے طریقہ کار اور قاتل تک پہچنے تک اپنی تفتیش جاری رکھیں گے۔‘
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours