بھارت میں مزدور اور سرکاری ملازمین نے حکومت کی معاشی پالیسیوں کے خلاف ملک گیر پیمانے پر ایک دن کی ہڑتال کی۔ ہڑتال لیبر قوانین میں مجوزہ ترمیم کے خلاف کی گئی۔ لیبر تنظیموں کا کہنا ہے کہ نریندر مودی کی سربراہی والی بی جے پی حکومت کی ’بزنس نواز‘ پالیسیوں سے ان کی نوکریوں کو خطرہ لاحق ہے اور اس سے عام لوگ متاثر ہوں گے۔حکومت نے مزدور تنظیموں سے ہڑتال پر نہ جانے کی اپیل کی تھی لیکن ٹریڈ یونینوں نے اپیل کو مسترد کر دیا۔ملک میں ہڑتال کے ملے جلے اثرات نظر آ ئے۔ بہت سے بینک بند رہے اور سرکاری ٹرانسپورٹ متاثر ہوئی۔دارالحکومت دہلی سمیت بہت سے شہروں میں آفس جانے والوں اور سکولی بچوں کی قطاریں بس سٹاپ پر دیکھی گئیں جبکہ بہت سے مسافر ریلوے سٹیشنوں اور ایئر پورٹوں پر پھنسے رہے۔ہڑتال میں دس ٹریڈ یونین شامل ہیں لیکن راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے نظریات کی حامل مزدور تنظیم بھارتی مزدور یونین (بی ایم ایس) اس ہڑتال میں شامل نہیں ہے۔بی ایم ایس کا کہنا ہے کہ حکومت نے کچھ مطالبات کو پورا کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے اس ہڑتال پر جانے سے پہلے اسے کچھ وقت دیا جانا چاہیے۔ مغربی بنگال اور جنوبی ریاست کیرالہ میں متعدد سکول اور کاروبار بند رہے کیونکہ وہاں ٹریڈ یونین کی خاطر خواہ گرفت ہے جبکہ سرکاری ٹرانسپورٹ شدید متاثر ہوئی۔لیبر قوانین میں بہتری پر بھارتی وزیر خزانہ ارون جیٹلی کی قیادت میں وزرا کی سطح کی میٹنگ میں کوئی نتیجہ نہ نکل پانے کے بعد ٹریڈ یونینوں نے ہڑتال پر جانے کا فیصلہ کیا تھا۔
خیال رہے کہ گذشتہ سال مسٹر مودی کو عام انتخابات میں زبردست کامیابی حاصل ہوئی اور انھوں بھارت کی معاشی ترقی کی رفتار کو بہتر بنانے کے لیے اصلاحات کی بات کہی تھی۔لیکن حزب اختلاف نے پارلیمان میں ان کی ٹیکس اور زمین حاصل کرنے کے اہم قوانین میں اصلاح کی کوششوں کو روک دیا اور ٹریڈ یونین بھی ان اقدامات کے خلاف تھیں۔سرکاری اعدادوشمار کے مطابق بھارت کی معیشت نے اپریل اور جون کی سہ ماہی کے دوران سات فی صد سالانہ کی رفتار سے ترقی کی ہے۔
Post A Comment:
0 comments so far,add yours