بھارت میں دہلی کے وزیر صحت ستیندر جین نے یہ یقین دہانی کرائی ہے کہ مقامی ہسپتال ڈینگی کے بخار سے نمٹنے کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔

انھوں نے بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس سال ڈینگی کا اثر گذشتہ سال کے مقابلے میں زیادہ ہے لیکن ’حکومت نے ہسپتالوں میں تیاری کر رکھی ہے اور تمام مریضوں کو داخل کیا جا رہا ہے۔‘

لیکن دوسری جانب حال ہی میں میڈیا میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں یہ کہا گیا ہے کہ دہلی میں بر وقت علاج کی سہولت نہیں ملنے پر ایک بچے کی ڈینگی سے موت ہو گئی اور اس کے چند گھنٹوں بعد ہی اس کے ماں باپ نے خود کشی کر لی۔

رپورٹ کے بعد ہی ہسپتالوں میں ڈینگی سے نمٹنے کی تیاری اور مریضوں کے ساتھ رویے پر سوال اٹھائے جانے لگے۔

اس کے علاوہ ایک دوسرے بچے کی موت کے بعد ان کے والدین نے ہسپتال پر لاپروائی کا الزام لگایا ہے۔

بھارتی اخبار دا ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق ابھی تک ڈینگی سے مرنے والوں کی تعداد دس ہو گئی ہے۔

مرکزی وزیر صحت جے پی نڈڈا نے معاملے کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے جبکہ اس بابت دہلی حکومت سے بھی رپورٹ طلب کی گئی ہے۔

ستیندر جین کے مطابق دہلی میں ڈینگی کے 1200 سے 1500 کیس سامنے آئے ہیں۔

انھوں نے کہا: ’دہلی حکومت نے اپنے ہسپتالوں میں انتظامات کیے ہیں۔ لوگ گھبرائیں نہیں۔ دوا چھڑکنے، كولروں میں دوا ڈالنے اور گھر گھر جا کر معائنہ کرنے کا حکم دے دیا گیا ہے۔‘

دوسری جانب مرکزی وزارت صحت نے دہلی حکومت سے کہا ہے کہ وہ ان نجی ہسپتالوں کے خلاف کارروائی کرے جو ڈینگی کے مریضوں سے زیادہ پیسہ لے رہے ہیں۔

حکم کے مطابق دہلی حکومت سے کہا گیا ہے کہ دہلی کے سرکاری ہسپتالوں میں بستروں کی تعداد بڑھائی جائے اور ڈینگی کے مریضوں کے وہاں داخلے کا عمل تیز کیا جائے۔

ڈینگی کے مریضوں کے لیے مرکزی ہسپتالوں میں بستروں کی تعداد میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔ اس کے ساتھ ہی دہلی کے وزیر صحت ستیندر جین نے لوگوں کو مشورہ دیا ہے لوگ ان باتوں کا خیال رکھیں:
کہیں ان کےگھروں میں پانی تو جمع نہیں ہو رہا؟
پوری آستینوں والے كپڑے پہنیں
مچھر دانیوں کا استعمال کریں
اگر آپ کے سر میں درد ہے، قے ہو رہی ہے تو خود اپنا علاج نہ کریں، بلکہ ڈاکٹر کے پاس جائیں، کیونکہ یہ خطرناک ہو سکتا ہے
بدن میں پانی کی کمی نہیں ہونی چاہیے
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours