پوپ فرانسس نے کیتھولک عیسائیوں کے لیے رشتہ ازدواج سے نکلنے اور دوسری شادی کرنے کے مرحلے کو آسان بنانے سے متعلق اصلاحات کا اعلان کیا ہے۔
پوپ نے گذشتہ برس چرچ وکلا اور چرچ افسران پر مشتمل ایک کمیشن تشکیل دیا تھا جسے یہ فریضہ سونپا گیا تھا کہ وہ رومن کیتھولک عیسائیوں کی شادی کے خاتمے کے طریقہ کار کو سہل بنانے سے متعلق اصلاحات تجویز کرے۔
کیتھولک چرچ طلاق کو تسلیم نہیں کرتا کیونکہ چرچ کی تعلیمات کے مطابق شادی ہمیشہ کے لیے ہوتی ہے۔
کیتھولک عیسائی جوڑوں کو علیحدگی اختیار کرنے کے لیے ضروری ہے کہ وہ چرچ ٹریبیونل کے سامنے ثابت کریں کہ ان کی شادی کا فیصلہ ابتد ہی سے غلط تھا
چرچ اصلاحات کے مطابق کیتھولک عیسائی فیس کی ادائیگی کے بغیر ہی اپنے مقدموں کا جلد فیصلہ کروا سکیں گے اور فیصلے کے خلاف خود کار اپیل کا نظام بھی ختم کیا جانا ہے۔
ابھی تک جوڑوں کی علیحدگی کے نظام کو انتہائی پیچیدہ، مہنگا اور افسر شاہی کا نظام تصور کیا جاتا ہے۔
ماضی میں شادی کے خاتمے کے متمنی جوڑوں کو چرچ کے دو ٹریبیونلوں سے اپنے حق میں فیصلہ حاصل کرنا ضروری تھا۔ اصلاحات کے مطابق اب دو ٹریبیونلوں کی بحائے ایک ٹریبیونل کا فیصلہ ہی کافی ہوگا۔
البتہ ٹریبیونل کے فیصلے کے خلاف اپیل کی جا سکے گی۔
نئے طریقہ کار کے مطابق اگر شادی کے دونوں فریق بشپ کے سامنے اپنی شادی کے خاتمے کی خواہش کا اظہار کریں گے تو بشپ اس شادی کے خاتمے کا اعلان کر سکتا ہے۔
اگر کوئی کیتھولک عیسائی شادی کے باقاعدہ خاتمے کے بغیر ہی دوبارہ شادی کر لے تو چرچ کی نظر میں اسے ’بدکار‘ تصور کیا جاتا تھا تو اسے مذہبی تقریبات سے دور رکھا جاتا تھا۔
گذشتہ برس پوپ نے چرچ وکلا اور دفتری ماہرین پر ایک کمیشن تشکیل دیا تھا تاکہ اس پیچیدہ نظام کو سہل بنایا جائے۔
Post A Comment:
0 comments so far,add yours