ابھی تک دنیا کے چند ممالک کے پاس ہی ڈرون کو اس طرح استعمال کرنے کی ٹیکنالوجی اور جاسوسی مہارت تھی۔ امریکا اور اسرائیل ممکنہ طور پر اس ٹیکنالوجی میں سب سے آگے تھے اور ان کے کچھ دوست ممالک ان کی اس ٹیکنالوجی کو چلانےمیں مدد کررہے تھے۔

لیکن اب مسلح ڈرون کا استعمال بڑھتا جارہا ہے۔ اس ماہ کے شروع میں پاکستان نے براق نامی ایک مسلح جاسوس طیارہ شمالی وزیرستان کے قبائلی علاقے میں ایک نشانے پر حملہ کرنے کے لئے استعمال کیا۔ جس نفاست اور درستگی کے ساتھ یہ حملہ کیا گیا اس نے مغربی ماہرین کو حیرت میں ڈال دیا ہے، اور خیال کیا جارہا ہے کہ پاکستان کو مہیا کی جانے والی اس ٹیکنالوجی کے پیچھے چین کا ہاتھ ہے۔

شروع میں محض جارحانہ طور پر ڈرون حملوں کا استعمال کرنے والے ممالک بہت کم تھے۔ لیکن اب ان کی تعداد میں بھی اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ چین اور ایران کے بارے میں بھی خیال ہے کہ وہ اپنے مسلح ڈرون تیار کرچکے ہیں جبکہ بہت سے دوسرے ممالک نے اس ٹیکنالوجی کو حاصل کرنے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔ حتیٰ کہ حزب اللہ جیسی مسلح تنظیم نے بھی 2006 میں اسرئیل کے ساتھ جنگ میں ڈرون کا استعمال کیا تھا۔

جون میں امریکی تھنک ٹینک نیو امیریکن سیکیورٹی کے جائزے کے مطابق دنیا کے تقریبا 90 ممالک کے پاس کسی نہ کسی قسم کی ڈرون ٹیکنالوجی ہے جن میں سے 30 ممالک ایسے ہیں جو اپنے آپ کو مسلح کرنےکی خاطر یہ ٹیکنالوجی حاصل کرچکے ہیں یا کرنا چاہتے ہیں۔
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours