کمیونسٹ ملک شمالی کوریا کے اعلان کے مطابق اُس کے مرکزی نیوکلیئر کمپلیکس کو فعال کر کے مجموعی کارکردگی بہتر بنانے کا عمل شروع ہے۔ جزیرہ نما کوریا میں حالات مزید کشیدہ ہونے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔

شمالی کوریائی حکومت نے آج منگل کے روز تصدیق کی ہے کہ اُس کا مرکزی جوہری کمپلیکس یونگ بیونگ کی مجموعی کارکردگی بہتر بنانے کے لیے اسے چالُو کر دیا گیا ہے۔ مبصرین کے مطابق یونگ بیونگ جوہری مقام پر سرگرمیوں کو کمیونسٹ ملک کے سن 2013 کے اُس اعلان کا تسلسل ہے، جس میں عبوری طور پر معطل تمام جوہری سرگرمیوں کو جلد فعال کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔ سن 2013 ہی کے مہینے فروری میں شمالی کوریا نے اپنا آخری تجرباتی جوہری دھماکا کیا تھا۔

یونگ بیونگ کے جوہری مرکز میں نصب پانچ میگا واٹ کی توانائی والے گریفائٹ ری ایکٹر کے علاوہ دیگر تمام جوہری سرگرمیاں بھی اِسی مرکز کے کمپاؤنڈ میں جاری رکھی جاتی ہیں۔ ان میں یورینیئم کی افزودگی بھی شامل ہے۔ یونگ بیونگ جوہری کمپلیکس کے ڈائریکٹر کے مطابق اُن کا ادارہ اپنے معمول کے ٹیکنیکل فنکشنز انجام دے رہا ہے۔ ڈائریکٹر کے بیان میں کہا گیا کہ اگر امریکا یا کسی اور ملک کی فوجوں نے ڈیموکریٹک پیپلز ریپبلک کوریا کے خلاف جارحانہ عزائم ظاہر کیے تو اُن کا ملک ایسی جارحیت کا بھرپور جواب دینے کے ساتھ ساتھ جوہری ہتھیاروں کا استعمال کرنے کا بھی فیصلہ کر سکتا ہے۔ حریف ملک جنوبی کوریا کے مطابق شمالی کوریا تیزی سے ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری کا کام کر رہا ہے۔

قبل ازیں جنوبی کوریا کا کہنا تھا کہ دس اکتوبر کو شمالی کوریا کی حکمران جماعت کی سالگرہ کے موقع پر ممکنہ راکٹ تجربہ ’’انتہائی جارحانہ‘‘ عمل ہو گا۔ شمالی کوریائی حکومت نے گزشتہ پیر کے روز ایک سیٹیلائٹ خلا میں بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔ ایسے اندازے بھی لگائے گئے ہیں کہ پیوگ یانگ میزائل کا ایک نیا تجربہ کرنے بھی جا رہا ہے۔ ہتھیار سازی کی سرگرمیوں کے حوالے سے شمالی کوریائی جوہری کمپلیکس کے سربراہ کا کہنا ہے کہ جوہری پلانٹ میں کئی اختراعات کی گئی ہیں جو معیار اور مقدار کے تقاضوں کے عین مطابق ہیں اور یہ سب کچھ جغرافیائی صورت حال کے تناظر میں کیا جا رہا ہے۔

بظاہر ایسے تمام تجربات، شمالی کوریا پر عائد مختلف بین الاقوامی پابندیوں کی خلاف ورزی خیال کی جائے گی تاہم کمیونسٹ ملک کا اصرار ہے کہ یہ تمام تجربات اُس کے پرامن خلائی پروگرام کا حصہ ہیں۔ بین الاقوامی ماہرین کا خیال ہے کہ شمالی کوریا کے پاس اتنا جوہری ایندھن ہے کہ وہ ایک درجن یا اِس سے زائد ایٹمی ہتھیار تیار کرسکتا ہے۔ امریکی اور جنوبی کوریائی حکام کا خیال ہے کہ کیمونسٹ ملک چھوٹی جسامت کے جوہری ہتھیار سازی کی کوششوں میں ہے۔ اِس کے حلیف ملک چین نے بھی اعلان کیا ہے کہ وہ پیونگ یانگ حکومت کی نئی جوہری ہتھیار سازی کی کوششوں کی مخالفت کرے گا۔ حالیہ چند ہفتوں کے دوران دونوں پڑوسی ممالک کے تعلقات مزید خراب ہوئے ہیں۔
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours