اسرائیل کے وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو نے عہد کیا ہے کہ اسرائیلی شہریوں پر پتھراؤ کرنے والوں کو روکنے کے لیے ’تمام ضروری اقدامات‘ کیے جائیں گے۔وزیراعظم کی جانب سے یہ اعلان اس طرح کے حملے کے باعث ایک کار حادثے میں ایک اسرائیلی شہری کی ہلاکت کے بعد سامنے آیا ہے۔نیتن یاہو نے کابینہ اور سکیورٹی سربراہوں کے ہنگامی اجلاس کے بعد بیان جاری کیا۔اسرائیلی شہری الیگزینڈر لیولووٹز بظاہر یروشلم میں پتھراؤ کے نتیجے میں ہونے والے ایک کار حادثے میں ہلاک ہو گئے تھے۔شہر میں اسرائیلی پولیس اور فلسطینی مظاہرین کے درمیان جھڑپیں تیسرے روز بھی جاری رہیں۔ نیتن یاہو نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’ہم نے ایک بار پھر دیکھا کہ یہودیوں کے نئے سال کی شام میں کس طرح سنگ باری سے جان جاسکتی ہے۔ اس طرح کی سرگرمیوں کو بہت سخت سزاؤں اور اقدامات کے تحت روکا جائے گا۔حکومت نے ’پتھراؤ، فائر بم اور دھماکہ خیز مواد سے لوگوں کی زندگیاں خطرے میں ڈالنے والوں‘ کے لیے کم سے کم لازمی جرمانے لگانے پر اتفاق کیا ہے۔اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ان والدین پر بھی بھاری جرمانے عائد کیے جائے گے جو اپنے بچوں کو اس طرح کی متشدد سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی اجازت دیں گے۔پیر کو اسرائیلی شہری الیگزینڈر لیولووٹز ہلاک اور مبینہ طور پر دو مسافر زخمی ہوگئے جب ان کی گاڑی پر پتھر برسائے گئے۔ پولیس واقعے کی تحقیقات کر رہی ہے۔ ایک دوسرے واقعے میں مسجد الاقصیٰ کے احاطے میں ایک بار پھر ہنگامے پھوٹ پڑے۔ مسجد الاقصیٰ اسلام کے مقدس مقامات میں سے ایک ہے اور یہودی بھی اس عبادت گاہ کا احترام کرتے ہیں۔یہ مقدس جگہ اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان سیاسی اور مذہبی کشیدگی کا باعث رہی ہے اور اکثر یہاں سے ہی پرتشدد واقعات کی شروعات ہوتی ہے ۔منگل کو پولیس کی ترجمان لوبا سمری نے خبررساں ادارے اے پی کو بتایا کہ پولیس علی الصبح مسجد الاقصیٰ میں مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے داخل ہوئی جو رات سے مسجد میں رکے ہوئے تھے۔سمری کا کہنا ہے کہ مظاہرین نے اہلکاروں پر مختلف ہتھیاروں سے حملہ کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ دو فلسطینیوں کو گرفتار کرلیا گیا ہے اور پانچ پولیس اہلکار معمولی طور پر زخمی ہوئے ہیں۔ فلسطینی ریڈ کریسنٹ ایمرجنسی یونٹ کے ڈائریکٹر امین ابو غزالیح نے خبررساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ منگل کو 26 فلسطینی زخمی ہوئے جن میں سے کوئی بھی خطرے میں نہیں ہے۔اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی نیکولے ملیڈینوو نے خبردار کیا ہے کہ یروشلم میں بدامنی ’اس کی دیواروں سے باہر تشدد کو بھڑکا سکتی ہے۔انھوں نے تمام رہنماؤں پر زور دیا ہے کہ مقدس مقامات پر ’زائرین اور نمازی تحمل اور احترام کا مظاہرہ یقینی بنائیں۔‘
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours