پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق چیئرمین اعجاز بٹ کا کہنا ہے کہ سپاٹ فکسنگ میں ملوث سابق کپتان سلمان بٹ کے کرکٹ کھیلنے پر تاحیات پابندی عائد ہونی چاہیے۔

یاد رہے کہ سپاٹ فکسنگ میں ملوث تینوں پاکستانی کرکٹروں پر عائد پانچ سالہ پابندی منگل کے روز ختم ہو رہی ہے۔

جب سپاٹ فکسنگ کا یہ واقعہ ہوا تھا اس وقت اعجاز بٹ پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین تھے۔

اعجاز بٹ نے بی بی سی کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ سپاٹ فکسنگ سکینڈل میں ملوث تینوں کرکٹر برطانیہ میں اپنی سزا بھگت چکے، لیکن پاکستان میں بھی انھیں سزا ملنی چاہیے اور پاکستان کرکٹ بورڈ کو سلمان بٹ کو کھیلنے کی کسی صورت بھی اجازت نہیں دینی چاہیے، جبکہ دیگر دو کرکٹروں پر چھ ماہ تک نظر رکھنی چاہیے کہ ان کا رویہ اور طرزِ عمل کیسا ہے۔

اعجاز بٹ نے کہا کہ اگر وہ اس وقت پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین ہوتے تو سلمان بٹ کو کبھی بھی دوبارہ نہ کھیلنے دیتے کیونکہ سپاٹ فکسنگ سکینڈل میں وہی سب سے بڑے محرک تھے۔ محمد آصف کا قصور بھی کم نہیں تھا البتہ محمد عامر کو ان کی کم عمری کے سبب مبینہ طور پر سلمان بٹ نے دباؤ ڈال کر ملوث کیا تھا۔

اعجاز بٹ نے کہا کہ انھوں نے متعدد بار محمد عامر کو سمجھایا تھا کہ وہ انھیں تمام حقیقت سے آگاہ کر دیں اور اپنی غلطی کا اعتراف کر لیں لیکن وہ انکار کرتے رہے اور انھوں نے برطانوی خاتون وکیل کی بجائے اپنے کسی پاکستانی وکیل کی خدمات حاصل کرنے کو فوقیت دی۔

اعجاز بٹ نے کہا کہ کرکٹروں کے ایجنٹ کے روپ میں کام کرنے والا مبینہ بک میکر مظہر مجید کافی عرصے سے پاکستانی کرکٹروں سے رابطے میں تھا اور جس کرکٹر سے بھی اس کے متعلق بات کی جاتی، یہی جواب ملتا کہ اسے سینیئر کرکٹروں نے مظہر مجید سے ملوایا تھا۔

اعجاز بٹ نے کہا کہ سپاٹ فکسنگ سکینڈل میں سارا قصور پاکستانی کرکٹروں کا تھا اور بحیثیت چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ انھوں نے اس واقعے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔

اعجاز بٹ نے کہا کہ وہ آج بھی پاکستان کرکٹ بورڈ سے اس سکینڈل کے بارے میں اہم معلومات کا تبادلہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours