مقبوضہ کشمیر کے عوام پر بھارتی ریاستی مظالم کسی سے ڈھکے چھپے نہیں،لیکن اب کشمیری عوام پر بھارتی مظالم کو بین الاقوامی سطح پر غیر جانبدار تنظیمیں بھی اجاگر کر رہی ہیں۔ ایک امریکی دانشور اور سیاسی رضاکار ایلی ویزا کی قیادت میں بیس تنظیموں پر مشتمل کولیشن آف سول سوسائیٹیز نے کشمیریوں پر مظالم کی رپورٹ تیار کرکے بھارت کے چہرے سے نقاب نوچ ڈالا۔ ظلم و ستم کے بیچ جانبداری ظالم کی طرفداری کے مترادف ہے اور خاموشی جابر کے ہی ہاتھ مضبوط کرتی ہے۔ ان الفاظ سے شروع ہونے والی امریکی دانشور اور سیاسی رضاکار ایلی ویزا کی آٹھ سو صفحات کی رپورٹ آج سرینگر میں جاری کی گئی۔ ‘‘تشدد کے خدوخال، جموں کشمیر میں بھارتی ریاست’’ کے عنوان سے جاری کی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کشمیر میں سات لاکھ سے زائد بھارتی فورسز موجود ہیں۔ ان میں پولیس اور نیم فوجی اہلکاروں کی تعداد ڈھائی لاکھ کے قریب ہے۔ ملٹری انٹیلیجنس کے ایک ہزار سات سو اکاسی، انٹیلی جنسی بیورو یا آئی بی کے تین سو چونسٹھ اور را کے پانچ سو چھپن اہلکار جموں کشمیر کے بائیس اضلاع میں سرگرم ہیں۔ رپورٹ میں ایک ہزار اسی حراستی ہلاکتوں،ایک سو بہتر حراستی گمشدگیوں اور جنسی زیادتیوں اور حراست کے دوران جسمانی اذیتوں کے متعدد واقعات کی تفتیش کی گئی ہے۔رپورٹ میں بھارتی فوج، نیم فوجی اداروں اور پولیس کے دو سو سڑسٹھ سینیئر افسروں سمیت نو سو بہتر اہلکاروں کو انسانیت کے مختلف جرائم میں ملوث قرار دیا گیا ہے۔ ان میں بھارتی فوج کے ایک میجر جنرل، سات بریگیڈیئر، اکتیس کرنل، چار لیفٹنٹ کرنل، ایک سو پندرہ میجر اور چالیس کیپٹین شامل ہیں۔ عالمی حکومتوں سے اپیل کی گئی ہے کہ ان اشخاص کے بین الاقوامی سفر پر پابندی عائد کی جائے۔اقوام متحدہ سے بھی اپیل کی گئی ہے کہ ایسے اہلکاروں کو قیام امن کی عالمی فورسز کا حصہ نہ بنایا جائے۔رپورٹ میں عالمی اداروں سے اپیل کی گئی ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں مستقل رکنیت کے مطالبے کو کشمیر میں لوگوں کے حقوق کو تسلیم کرنے اس ان کے تحفظ سے مشروط کیا جانا چاہیے۔انسانی حقوق سے متعلق اقوام متحدہ کم از کم بارہ ورکنگ گروپوں کے نمائندوں کو جموں و کشمیر میں حالات کے مشاہدے کی اجازت کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔جموں کشمیر میں موجود چھ ہزار گمنام قبروں کی تحقیقات کا مطالبہ بھی دہرایا گیا ہے۔
Home
انٹر نیشنل
بھارت کے 972فوجی افسر اور اہلکار مقبوضہ کشمیر میں جنگی جرائم کے مرتکب، انسانی حقوق تنظیمیں
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
Post A Comment:
0 comments so far,add yours