امریکی حکام نے تصدیق کی ہے کہ چین کے پانچ بحری جہاز الاسکا کے ساحل کے قریب بحیرۂ بیرنگ میں دیکھے گئے ہیں۔

کہا جا رہا ہے کہ چینی جہاز پہلی مرتبہ اس علاقے میں آئے ہیں۔

حکام نے کہا ہے کہ وہ چینی جہازوں کی نگرانی کر رہے ہیں مگر ابھی تک وہ بین الاقوامی پانیوں میں ہیں۔

حالیہ برسوں میں بیجنگ نے جاپان اور جنوبی ایشیائی ممالک کے ساتھ سمندری علاقوں میں تنازعات پر بہت جارحانہ رویہ اختیار کر رکھا ہے۔

اخبار وال سٹریٹ جنرل کے مطابق امریکی دفاعی حکام نے تین چینی لڑاکا جہاز، ایک سپلائی کشتی اور ایک بحری جہاز کو الیشیئن جزائر کی طرف جاتے دیکھا ہے جن پر روس اور امریکہ کا قبضہ ہے۔

یہ جہاز الاسکا میں اس مقام سے زیادہ دور نہیں ہیں جہاں امریکی صدر براک اوباما تین روزہ دورے پر آئے ہیں۔ ان کے اس دورے کا مقصد الاسکا میں ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات سے پیدا ہونے والی صورتِ حال سے متعلق آگاہی پھیلانا ہے۔

امریکی وزارتِ دفاع کے ترجمان بل اربن نے بدھ کو بی بی سی کو بتایا کہ ’ہم بحیرۂ بیرنگ میں پیپلز لبریشن آرمی نیوی (پلان) کے بحری جہازوں کی موجودگی سے آگاہ ہیں۔ یہ پہلی مرتبہ ہے کہ پلان کے جہاز بحیرۂ بیرنگ میں آئے ہیں۔‘

انھوں نے کہا کہ ہم سبھی ممالک کی اس آزادی کے حق کا احترام کرتے ہیں کہ وہ بین الاقوامی قوانین کے مطابق بین الاقوامی پانیوں میں فوجی جہاز لائیں۔

ایک اور اہلکار نے اخبار وال سٹریٹ جنرل کو بتایا کہ وزارتِ دفاع نے ایسی کوئی بات نہیں کہی کہ ان کی کسی حرکت سے کوئی خطرہ پیدا ہو سکتا ہے۔

چائنا میری ٹائم سٹڈیز انسٹیٹیوٹ کے ڈائریکٹر پیٹر ڈٹن نے اسے چین کے جہازوں کی نقل و حرکت میں ایک بڑی جدت کہا ہے۔

لیکن انھوں نے بی بی سی کو یہ بھی بتایا کہ ’یہ کوئی اچھنبے کی بات نہیں ہے کیونکہ چینی یوریشیا میں اپنی موجودگی مسلسل بڑھاتے جا رہے ہیں۔

’انھوں نے روس کے ساتھ بحیرۂ روم اور جاپان کے سمندر میں مشقیں کی ہیں۔۔۔ وہ شمالی سمندری راستے میں دلچسپی رکھتے ہیں اس لیے الاسکا کے ساحل کے قریب ان کی موجودگی انھی خطوط پر ایک اور انقلابی قدم ہے۔‘
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours