پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت نے ڈاکٹر ذوالفقار مرزا اور ان کی اہلیہ فہمیدہ مرزا کی مخالفت کا توڑ نکال لیا ہے اور بدین سے سابق رکن پارلیمان پپو شاہ اور یاسمین شاہ نے پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کرلی ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے برسر اقتدار آنے اور ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کے وزرات داخلہ کا قلمدان سنبھالنے کے بعد مسلم لیگی رہنما اور سابق صوبائی وزیر پپو شاہ نے خود ساختہ جلاوطنی اختیار کرلی تھی۔

وزیر اعلیٰ ہاؤس میں پیر کی شب سید قائم علی شاہ اور سابق صدر آصف علی زرداری کی ہمشیرہ فریال ٹالپر کی موجودگی میں علی بخش شاہ عرف پپو شاہ اور ان کی اہلیہ یاسمین شاہ نے پاکستان پیپلز پارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا۔

وزیر اعلیٰ سید قائم علی شاہ نے پپو شاہ کو اپنا بھتیجا قرار دیا اور کہا کہ پپو شاہ کے ساتھ ان کے اچھے تعلقات رہے ہیں اور ان کی شمولیت سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ آج بھی اچھی اور معروف شخصیات پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کر رہی ہیں۔

انھوں نے واضح کیا کہ پپو شاہ کو کسی شخصیت کی وجہ سے پیپلز پارٹی میں شامل نہیں کیا گیا ہے۔’ذوالفقار مرزا انتہا تک پہنچ گیا تھا اب اس کے ساتھ کیا مذاکرات کیے جائیں؟‘

متحدہ قومی موومنٹ سے اِختلافات کے بعد ڈاکٹر ذوالفقار مرزا وزارت داخلہ اور صوبائی اسمبلی کی رکنیت سے مستعفی ہوگئے تھے، اس نشست پر پیپلز پارٹی نے ان کے بیٹے حسنین مرزا کو نامزد کیا تھا۔

گذشتہ عام انتخابات میں سابق سپیکر قومی اسمبلی اور ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کی اہلیہ فہمیدہ مرزا اور فرزند حسنین مرزا ترتیب وار رکن قومی اور صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے۔

سید قائم علی شاہ کا کہنا تھا کہ حسنین مرزا پارٹی ٹکٹ پر رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے اور عوام نے ان کو پیپلز پارٹی کی ٹکٹ کی وجہ سے ووٹ دیا ہے، اب اس بات کا دار و مدار ان پر ہے کہ وہ کیا تعاون کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ پارٹی سے اختلافات کے بعد ڈاکٹر ذوالفقار مرزا نے اپنے دوست اور بزنس پارٹنر آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال ٹالپر پر سیاسی اور ذاتی الزامات بھی عائد کیے تھے۔ ایک ساتھی کی گرفتاری پر انھوں نے بدین میں تھانے کے عملے سے مبینہ طور پر بدتمیزی کی جس کے بعد ان کی گرفتاری کے لیے کئی روز مرزا فارم ہاؤس کا پولیس نے گھیراؤ جاری رکھا تھا۔

پپو شاہ اور یاسمین شاہ کی شمولیت کے موقعے پر فریال ٹالپر نے واضح کیا کہ وہ وزیر ہیں اور نہ ہی ان کے پاس کوئی سرکاری ذمہ داری ہے صرف وہ سیاسی معاملات دیکھتی ہیں انتظامی اشوز سے ان کا کوئی تعلق نہیں۔

علی بخش شاہ عرف پپو شاہ سنہ 1985 کے غیر جماعتی انتخابات سے لےکر نو بار قومی و صوبائی اسمبلی کے انتخابات لڑ چکے ہیں، جس میں انھیں صرف دو بار صوبائی نشست پر کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ اس سے پہلے وہ مسلم لیگ ق، مسلم لیگ فنکشنل، مسلم لیگ ن اور مسلم لیگ جونیجو میں رہے چکے ہیں۔

عام اور ضمنی انتخابات میں پپو شاہ، ڈاکٹر ذوالفقار مرزا اور ان کے فرزند حسنین شاہ جبکہ ان کی اہلیہ یاسمین شاہ فہمیدہ مرزا سے شکست کھاچکی ہیں۔ یاسمین شاہ کو سنہ 2002 میں مسلم لیگ ق کے ٹکٹ پر سینیٹر منتخب کیا گیا تھا۔

پپو شاہ کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر ذوالفقار مرزا بھی انسان ہے جن نہیں۔ صحافی مرزا مرزا کہتے نہیں تھکتے ہیں۔ انھوں نے مشورہ دیا کہ ماضی کو نہ دیکھیں مستقبل پر نظر رکھیں۔

بدین ضلعہ دو قومی اور پانچ صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر مشتمل ہے، جبکہ مقامی حکومتوں میں ایل ضلع اور پانچ تحصیل کاؤنسل موجود ہیں، آنے والے بلدیاتی انتخابات کے لیے بھی مقامی طور پر جوڑ توڑ جاری تھی۔

بدین کے صحافی اور تجزیہ نگار حنیف سموں کا کہنا ہے کہ پپو شاہ اور یاسمین شاہ کی شمولیت سے پاکستان پیپلز پارٹی نے اپنی پوزیشن ضلعی سیاست میں مستحکم کی ہے کیونکہ پپو شاہ کا اپنا اثر رسوخ اور ووٹ بینک موجود ہے۔

’ بدین کی سیاست میں سابق وزیر اعلیٰ ارباب غلام رحیم اور مسلم لیگ فنکشنل بھی اثر رسوخ رکھتی ہے، ڈاکٹر مرزا کے لیے ارباب غلام رحیم کے ساتھ اتحاد ناممکن تو نہیں دشوار ضرور ہے جبکہ مسلم لیگ نے ابھی تک ڈاکٹر مرزا کے لیے اپنے دروازے بند رکھے ہیں۔‘
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours