امریکہ کی ریاست اوریگن کے ایمپکوا کمیونٹی کالج میں فائرنگ کے واقعے میں کم سے کم 10 افراد ہلاک اور سات زخمی ہوگئے ہیں۔

حکام نے مقامی افراد سے علاقے سے دور رہنے کی ہدایت دی ہے۔

تین ہزار کے قریبی طلبا کے اس تعلیمی ادارے میں نامعلوم حملہ آور نے فائرنگ کی جس سے کم از کم نو افراد ہلاک ہوگئے جبکہ 26 سالہ مسلح شخص پولیس کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں ہلاک ہو گیا ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ حملہ آور اور قتل کے محرکات کے بارے میں تحقیقات کی جارہی ہیں۔

ایک طالب علم نے بتایا کہ اس نے اپنے استاد کو سر میں گولی لگتے ہوئے دیکھا۔ اس نے بتایا کے حملہ آور سے مارنے سے پہلے لوگوں سے ان کا مذہب دریافت کیا۔

بعض افراد کا کہنا ہے کہ اس شخص نے بدھ کو اپنے ارادوں کے بارے میں سوشل میڈیا پر پوسٹ بھی کیا تھا۔

یہ کالج روزبرگ کے کے علاقے میں واقع ہے۔ ڈگلس کاؤنٹی کے فائر مارشل رے شفلر نے کہا ہے کہ مختلف کلاسوں کے بچے زخمی ہوئے ہیں جنھیں ہسپتال لے جایا گیا۔ دو افراد ہسپتال میں ہلاک ہوئے۔

جس کے بارے صدر اوباما کی جانب سے ہتھیاروں پر کنٹرول کے قانون پر فوری عمل درآمد کی درخواست کی ہے۔

انھوں نے حملے میں مرنے والوں کے ساتھ اظہارِ ہمدردی کیا ۔

امریکی صدر نے کہا کہ ہتھیاروں سے متعلق قانون کو تبدیل کیا جانا چاہیےاور ایسا نہ کرنے کے لیے امریکی آئین کا حوالہ دینا سمجھ سے بالاتر ہے۔

اس سے قبل امریکی صدر نے ان کے بقول ہتھیاروں کو کنٹرول کرنے سے متعلق ایک عام فہم قانون کو منظور نہ کروا سکنے کو اپنی صدارت کا سب سے جھنجھلاہٹ خیز معاملہ قرار دیا۔

روذبرگ محکمہ پولیس کے سارجنٹ ارن ڈنبر نے سی این این کو بتایا کہ پورے کالج کو فوری طور بند کر دیا گیا ہے۔
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours